عالمی مالیاتی بینک (آئی ایم ایف) نے اخراجات کم کرنے یا پھر 189 ارب کے مزید ٹیکس لگانے کا مطالبہ کردیا ہے۔ آئی ایم ایف 2 اختیارات کی تجویز دے رہا ہے یا تو ایک منی بجٹ پیش کیا جائے تاکہ ایف بی آر کو پہلے 4مہینوں میں ہونے والے 189ارب روپے کے محصولات کے خسارے کو پورا کیا جاسکے یا غیر محدود اخراجات کو کم کرنے کا قابل عمل منصوبہ تیار کیا جائے۔
وزیر خزانہ کی سربراہی میں اعلیٰ سطح پر آئی ایم ایف کے ساتھ مذاکرات ہوئے، پاکستان نے آئی ایم ایف کو مطلع کیا کہ رواں مالی سال کی پہلی سہ ماہی کے دوران ٹیکس مشینری نے ریٹیلرز، تھوک فروشوں اور ڈسٹری بیوٹرز سے 11 ارب روپے جمع کیے ہیں۔
مزید پڑھیں: ’ایکسٹرنل فنانسنگ گیپ پورا کرو‘، آئی ایم ایف نے پاکستان سے ڈومور کا مطالبہ کردیا
صحافی مہتاب حیدر کے مطابق وزیر خزانہ نے آئی ایم ایف کو بتایا کہ تاجِر دوست اسکیم کے بارے میں توقعات پوری نہیں ہوسکیں اور اس مخصوص اسکیم کے ذریعے ٹیکس کی جمع شدہ رقم تازہ ترین دستیاب اعداد و شمار کے مطابق صرف 1.7 ملین روپے ہے جب کہ پہلی سہ ماہی کے لیے مقرر کردہ ہدف 10 ارب روپے تھا۔
پاکستان اور آئی ایم ایف نے پیر کو مذاکرات کا آغاز کیا ہے جیسا کہ فنڈ کے عملے کا وفد مالی سال کے لیے طے شدہ مالیاتی اور خارجی فریم ورک سے انحرافات سے بچنے کے لیے درمیانی راستے کی تجاویز کے لیے مذاکرات کرنے آیا ہے۔
یہ بھی پڑھیں: آئی ایم ایف کی جانب سے ٹیکس اہداف پر نظر ثانی کی درخواست مسترد کیے جانے کی خبر بے بنیاد ہے، ایف بی آر
واضح رہے سیکرٹری خزانہ امداد اللہ بوسال اور چیئرمین ایف بی آر رشید محمود لنگڑیال نے آئی ایم ایف وفد کے ساتھ پہلے سیشن کا آغاز کیا جو 11 سے 15 نومبر 2024 تک اسلام آباد میں قیام پذیر رہے گا۔