کالعدم بلوچ لبریشن آرمی کے پے در پے خود کش حملے، مجید بریگیڈ کیسے وجود میں آئی؟

جمعرات 14 نومبر 2024
icon-facebook icon-twitter icon-whatsapp

ہفتے کی صبح بلوچستان کے صوبائی دارالحکومت کوئٹہ کے ریلوے اسٹیشن پر زوردار خود کش دھماکا ہوا جس میں 27 افراد لقمہ اجل بنے۔ اس واقعہ کی ذمہ داری بلوچ علیحدگی پسند کالعدم تنظیم بلوچ لبریشن آرمی (بی ایل اے) کی مجید بریگیڈ نے قبول کی۔ اس سے قبل بھی مجید بریگیڈ کی جانب سے ملک کے مختلف حصوں میں خود کش حملے کیے جاچکے ہیں، جن میں سے 3 خودکش حملے خواتین بمبار نے کیے۔

مجید بریگیڈ کی خواتین کی جانب سے خود کش حملوں کا پہلا واقعہ اپریل 2022 میں کراچی یونیورسٹی کے کنونشن سینٹر میں پیش آیا، جس میں خاتون شاری بلوچ نے خود کو دھماکا خیز مواد سے اس وقت اڑا دیا جب چینی شہریوں کا قافلہ وہاں سے گزر رہا تھا۔ دوسرا واقعہ بلوچستان کے ضلع تربت میں جون 2023 میں اس وقت پیش آیا جب خاتون سمعیہ بلوچ نے سیکیورٹی فورسز کے قافلے کو نشانہ بنایا۔ تیسرا خود کش حملہ خاتون ماہل بلوچ نے رواں برس 26 اور 27 اگست کی درمیانی شب کو لسبیلہ میں سیکیورٹی فورسز کے کمپاؤنڈ پر کیا۔

یہ بھی پڑھیں: بی ایل اے چھوڑ کر ہتھیار ڈالنے والے عسکریت پسند کے ہوشربا انکشافات

مجید بریگیڈ نے اپنا پہلا حملہ 30 دسمبر 2011 کو کوئٹہ کے ارباب کرم خان روڈ کے ایک گھر کے باہر موجود گاڑی پر کیا جس کے نتیجے میں 10 افراد جاں بحق اور 23 افراد زخمی ہوئے تھے۔ اس دھماکے کی خاص بات یہ تھی کہ یہ سابق وفاقی وزیر نصیر مینگل کے بیٹے شفیق مینگل کے گھر کے باہر ہوا۔ تاہم دھماکے میں شفیق مینگل محفوظ رہے، اس خود کش حملے کی ذمہ داری مجید بریگیڈ کی جانب سے قبول کی گئی۔ اس حملے کے بعد پہلی بار مجید بریگیڈ کا نام خود کش حملوں کے حوالے سے سامنے آیا۔

اس واقعہ کے تقریباً 7 سال بعد 2018 میں بلوچستان کے ضلع چاغی کے علاقے دالبندین میں چینی انجینیئرز کی بس کو ایک ٹرک سے ٹکرا دیا گیا جس کے نتیجے میں 3 چینی انجینیئر ہلاک ہوئے۔ اس خود کش حملے کی ذمہ داری بھی مجید بریگیڈ نے قبول کی۔

مجید بریگیڈ کیسے وجود میں آئی؟

2018 کے بعد مجید بریگیڈ کی جانب سے خود کش حملوں کا سلسلہ تیز ہوگیا جو اب تک جاری ہے۔ بلوچستان سمیت سندھ اور ملک کے دیگر حصوں میں دہشت گردانہ کارروائیاں کرنے والی یہ مجید بریگیڈ کیسے وجود میں آئی، آئیے اس کی تاریخ پر ایک نظر ڈالتے ہیں۔

یہ بھی پڑھیں: کالعدم بی ایل اے دکی کی کوئلہ کانوں سے یومیہ لاکھوں روپے بھتہ وصول کرتی ہے، صوبائی وزیر کا انکشاف

یہ اگست 1975 کی بات ہے جب پاکستان پیپلز پارٹی کے پہلے وزیراعظم ذوالفقار علی بھٹو ایک جلسہ عام سے خطاب کے لیے کوئٹہ پہنچے تو جلسہ گاہ میں دستی بم کا دھماکا ہوگیا، جس میں مجید لانگو نامی نوجوان ہلاک ہوگیا تھا۔ بعد ازاں، یہ اطلاعات سامنے آئیں کہ یہ نوجوان بھٹو پر حملہ کرنے کا ارادہ رکھتا تھا، تحقیقات سے معلوم ہوا کہ مجید لانگو بلوچ اسٹوڈنٹس آرگنائزیشن سے زمانہ طالب علمی سے تعلق رکھتا تھا۔

مجید لانگو کی ہلاکت کے بعد ان کے چھوٹے بھائی کی ولادت ہوئی جس کا نام بھی مجید رکھا گیا، جس نے بعد میں کالعدم تنظیم بلوچ لبریشن آرمی میں شمولیت اختیار کی اور 2011 میں کوئٹہ کے قریب قانون نافذ کرنے والے ادارے پر حملے میں ہلاک ہوا۔ اس کی ہلاکت کے بعد اسلم بلوچ نے دونوں بھائیوں کے نام پر مجید بریگیڈ ونگ کے قیام کا اعلان کیا تھا۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

icon-facebook icon-twitter icon-whatsapp

تازہ ترین

سیاست، روحانیت اور اسٹیبلشمنٹ کا متنازع امتزاج،  عمران خان اور بشریٰ بی بی پر اکانومسٹ کی رپورٹ

برازیلی انفلوئنسر عمارت کی چھت سے گر کر ہلاک

لیڈی ریڈنگ اسپتال میں آتشزدگی، بروقت کارروائی سے صورتحال پر قابو پا لیا گیا

شاباش گرین شرٹس! محسن نقوی کی ون ڈے سیریز جیتنے پر قومی ٹیم کو مبارکباد، سری لنکا کا بھی شکریہ

بابر اعظم کا ایک اور سنگ میل، پاکستان کے جانب سے سب سے زیادہ ون ڈے سینچریوں کا ریکارڈ برابر کردیا

ویڈیو

سپریم کورٹ ججز کے استعفے، پی ٹی آئی کے لیے بُری خبر آگئی

آئینی ترمیم نے ہوش اڑا دیے، 2 ججز نے استعفیٰ کیوں دیا؟ نصرت جاوید کے انکشافات

اسلام آباد کے صفا گولڈ مال میں مفت شوگر ٹیسٹ کی سہولت

کالم / تجزیہ

افغان طالبان، ان کے تضادات اور پیچیدگیاں

شکریہ سری لنکا!

پاکستان کے پہلے صدر جو ڈکٹیٹر بننے کی خواہش لیے جلاوطن ہوئے