پنجاب میں اسموگ کے باعث ایک ماہ میں بیمار ہونے والے شہریوں کی ریکارڈ تعداد سامنے آئی ہے۔
محکمہ صحت پنجاب کے اعداد و شمار کے مطابق صوبے میں اسموگ نے صرف ایک ماہ میں تقریباً 20 لاکھ رہائشیوں کو سانس اور اس سے متعلقہ صحت کے مسائل کے لیے طبی امداد لینے پر مجبور کیا ہے جو کہ ایک ریکارڈ ہے۔
فضائی آلودگی کے اس سنگین بحران نے لاہور کو خاص طور پر سخت متاثر کیا ہے۔ اس شہر میں سانس کی بیماری کے ایک لاکھ 26 ہزار سے زیادہ کیسز سامنے آئے ہیں۔
یہ بھی پڑھیں: اسموگ کی بگڑتی صورتِحال، لاہور اور ملتان میں ہیلتھ ایمرجنسی کا اعلان
صرف بدھ سے جمعرات تک (24 گھنٹوں کے دوران) پنجاب میں سانس اور سینے سے متعلق بیماریوں کے 68 ہزار 917 کیسز ریکارڈ کیے گئے جن میں سے 6 ہزار 236 لاہور سے تھے جہاں جمعرات کی رات تک ایئر کوالٹی انڈیکس خطرناک حد تک یعنی 1,100 تک پہنچ گیا تھا۔
ماہرین نے خبردار کیا ہے کہ زہریلی فضائی آلودگیوں کی اتنی زیادہ مقدار میں طویل عرصے تک رہنے سے سانس کی شدید بیماریوں، آکسیڈیٹیو تناؤ اور خلیات میں سوزش پیدا ہو سکتی ہے جو کہ ڈیپریشن، بچوں میں خراب نشوونما اور ممکنہ طور پر کینسر جیسے طویل مدتی صحت کے سنگین نتائج کا باعث بن سکتے ہیں۔
مزید پڑھیے: پنجاب میں اسموگ کا سب سے بڑا ذمے دار کون، سرکاری رپورٹ میں سابقہ مفروضے غلط قرار
یہ پہلا موقع ہے جب پنجاب کے محکمہ صحت نے اسموگ کے اثرات کی پیمائش کے لیے جامع ڈیٹا اکٹھا کیا ہے جو 5 اہم مسائل کی نشاندہی کرتا ہے جن میں سانس کے مسائل، دمہ، اسکیمک دل کی بیماری، فالج، اور آشوب چشم شامل ہیں۔
تاہم یہ اعدادوشمار تمام کیسز کا احاطہ اس لیے نہیں کرسکتے کیوں کہ بہت سے کیسز غیر رپورٹ شدہ ہیں جن میں لوگ اسپتالوں کے بجائے خود دوا کرتے ہیں یا غیر رسمی صحت کی دیکھ بھال فراہم کرنے والوں کے پاس جاتے ہیں۔
مزید پڑھیں: اسموگ کے باعث موٹروے مختلف مقامات سے بند، دھواں چھوڑنے والی گاڑیوں کیخلاف کارروائی جاری
گزشتہ ماہ پنجاب بھر میں دمہ کے تقریباً ایک لاکھ 20 ہزار کیسز، دل کی بیماری کے 13 ہزار 773 کیسز، فالج کے 5 ہزار کیسز اور آشوب چشم کے 11 ہزار سے زائد کیسز ریکارڈ کیے گئے جو صحت عامہ کے تحفظ کے لیے ہوا کے معیار میں بہتری کی فوری ضرورت پر زور دیتے ہیں۔