وفاقی وزیر اطلاعات و نشریات عطا اللہ تارڑ نے کہا ہے کہ موسمیاتی تبدیلیوں سے پاکستان کو زندگیاں اور معاش کو کھونے کے خطرے کا سامنا ہے، ہم موسمیاتی تبدیلی کے چیلنجز کا سامنے کرنے والے دُنیا کے سر فہرست 10 ممالک میں شامل ہیں، پاکستان دُنیا کے خوبصورت ترین خطوں میں سے ایک ہے، جسے شدید سیلاب، بڑھتے ہوئے درجہ حرارت کا سامنا ہے۔
یہ بھی پڑھیں:موسمیاتی تبدیلیاں تباہی پھیلانے لگیں، ماحول کو آلودگی سے پاک رکھنا ناگزیر
جمعہ کو باکو میں کوپ29 کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے وزیر اطلاعات و نشریات عطااللہ تارڑ نے آذربائیجان، متحدہ عرب امارات اور برازیل کی جانب سے کانفرنس کے انعقاد پر شکریہ ادا کیا جنہوں نے موسمیاتی تبدیلیوں سے متعلق اقدامات پر دوسرے اعلیٰ سطح کے وزارتی مکالمے کے لیے اکٹھا کیا۔
وفاقی وزیر اطلاعات و نشریات نے کہا کہ پاکستان وادی سندھ کی تہذیب رکھتا ہے جہاں اسے طاقتور دریائے سندھ کے کناروں اور معاون ندیوں نے گھیر رکھا ہے، پاکستان دنیا کے سب سے بڑے دریا رکھنے والے ممالک میں سے ایک ہے۔
انہوں نے کہا کہ یہاں یونیسکو کے ثقافتی ورثے موہنجو دڑو 2500 قبل مسیح کے ہیں۔ پاکستان دنیا کی 13 بلند ترین چوٹیوں میں سے 4 کا مالک ہے جن میں ’کے ٹو‘ بھی شامل ہے جو دنیا کی دوسری بلند ترین چوٹی ہے اور جو صوبہ گلگت بلتستان میں واقع ہےیہاں ایک بڑی آبادی رہتی ہے۔
مزید پڑھیں:موسمیاتی تبدیلیاں کس طرح غریب کسانوں کے چولہے بجھا رہی ہیں؟
عطا اللہ تارڑ نے کہا کہ آج جب ہم یہاں اس بات پر تبادلہ خیال کرنے کے لیے جمع ہو ئے ہیں کہ ہم اپنے ان ثقافتی ورثوں کو کیسے محفوظ بنا سکتے ہیں اور اپنی ذہانت اور تخلیقی صلاحیتوں کو اپنے وقت کے سب سے بڑے چیلنجوں میں سے ایک، عالمی آب و ہوا کے بحران سے نمٹنے کے لیے کس طرح استعمال کر سکتے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ دنیا بھر کے ممالک موسمیاتی تبدیلیوں کے تباہ کن اثرات کو محسوس کر رہے ہیں۔ عالمی سطح پر کاربن کے اخراج میں پاکستان کا حصہ صرف 0.5 فیصد ہے۔ لیکن جب نقصان اور کی بات آتی ہے، تو ہم اس کمزور چیلنج کا سامنا کرنے والے دنیا کے سرفہرست 10 ممالک میں شامل ہیں، جس کے لیے شدید سیلاب، بڑھتا ہوا درجہ حرارت ہماری ثقافت اور قومی ورثے کے لیے ایک بہت بڑا خطرہ ہے۔
وزیر اطلاعات نے کہا کہ 2022 میں ہمیں سب سے زیادہ تباہ کن سیلاب کا سامنا کرنا پڑا۔ مقامی لوگوں سمیت ہزاروں افراد بے گھر ہوئے۔ جب ہم نقصان کا حساب لگاتے ہیں تو ہمیں 13 ارب ڈالر کا نقصان ہوا۔ ہمیں نہ صرف زندگیوں اور معاش کو کھونے کے خطرے کا سامنا ہے، بلکہ ہمیں ناقابل تلافی ثقافتی ورثے کے کھونے کا بھی خطرہ لاحق ہے۔ ہمیں موسمیاتی تبدیلیوں سے نبرد آزما ہونے کے لیے اپنے جدید ترین اور جامع خیالات کو سامنے لانے کے لیے متحد ہونا ہوگا۔
یہ بھی پڑھیں:پنجاب حکومت نے موسمیاتی تبدیلی ایکشن پلان کو حتمی شکل دے دی
وزیر اطلاعات و نشریات نے کہا کہ ہماری کوششیں ہمہ جہت اور جامع ہونی چاہییں۔ ہمیں اس بات کو یقینی بنانا ہوگا کہ موسمیاتی تبدیلوں سے بچنے کے لیے اقدامات ہماری پالیسیوں میں شامل ہوں، پاکستان اس نقطہ نظر پر کاربند ہے۔
عطا اللہ تارڑ نے کہا کہ ہم باکو میں ہونے والی پیش رفت کو آگے بڑھا سکتے ہیں اور اسے سی او پی 30 میں اپنے اجتماعی عزائم اور عزم کے ذریعے آگے بڑھا سکتے ہیں۔
انہوں نے نیلسن منڈیلا کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ ثقافت کی اصل طاقت اس کی زندگیوں کو تبدیل کرنے کی صلاحیت میں ہے اور لوگوں کو اپنی حدود سے آگے بڑھنے کے قابل بناتی ہے۔ ثقافت صرف ماضی کی وراثت نہیں ہے، بلکہ یہ ایک زندہ، سانس لینے والی قوت ہے جو ہمارے حال کو تشکیل دیتی ہے اور ہمیں ایک بہتر مستقبل بنانے کے لیے بااختیار بناتی ہے۔
مزید پڑھیں:سمندر کے درجہ حرارت میں کمی سے زمین پر بڑے پیمانے پر تبدیلیاں رونما ہوسکتی ہیں؟
وزیر اطلاعات نے کہا کہ ثقافت کے ذریعے، ہم لچک، جدت طرازی اور یکجہتی پاتے ہیں اور انہی خصوصیات کے ذریعے ہمیں آب و ہوا کے بحران کا مقابلہ کرنے کی ضرورت ہے۔ اپنی قوموں کے نمائندوں کی حیثیت سے ہم اس طاقتور وراثت کے محافظ ہیں۔
عطا اللہ تارڑ نے شرکا کانفرنس کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ آئیے مل کر ایک ایسی دنیا کی تعمیر کریں جہاں ثقافت زندگیوں کو تبدیل کرنے، برادریوں کو بلند مقام دلانے اور پائیدار مستقبل کے لیے حل کی ترغیب دیتی رہے۔
وزیر اطلاعات نے اپنی تقریر کا اختتام حدیث مبارکہ کے ساتھ کیا کہ ہماریے پیارے نبی رسول اللہ صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم کا ارشاد ہے کہ اگر آپ کا آخری وقت آجائے اور آپ کے ہاتھ میں ایک پودا بھی ہو تو آخری وقت آنے سے پہلے اسے لگا دیں۔














