بلوچستان ہائیکورٹ نے کوئٹہ سیف سٹی پروجیکٹ رپورٹ مسترد کردی

منگل 19 نومبر 2024
icon-facebook icon-twitter icon-whatsapp

بلوچستان ہائیکورٹ نے کوئٹہ شہر میں سیف سٹی پروجیکٹ کے حوالے سے پیش کردہ رپورٹ مسترد کرتے ہوئے پروجیکٹ کے 830 کیمروں کی غیر فعالیت پر برہمی کا اظہار کیا ہے۔

بچہ کے اغوا کیس کی سماعت بلوچستان ہائیکورٹ کے جسٹس کامران ملاخیل اور جسٹس شوکت رخشانی پر مشتمل ڈویژن بینچ نے کی، ایڈیشنل چیف سیکریٹری شہاب علی شاہ، سیکریٹری آئی ٹی ایاز مندوخیل اور ڈی آئی جی پولیس کوئٹہ عدالت میں پیش ہوئے۔

یہ بھی پڑھیں:بلوچستان ہائیکورٹ کا فیصلہ معطل: سپریم کورٹ نے علی مدد جتک کی رکنیت بحال کردی

ایڈیشنل چیف سیکریٹری نے بچہ اغوا کے حوالے سے عدالت میں سر بمہر رپورٹ جمع کرائی، عدالت نے شہر میں سیف سٹی پروجیکٹ کے حوالے سے پیش کردہ رپورٹ مسترد کر دی، جسٹس کامران ملاخیل بولے؛ 2012 سے اس پروجیکٹ پر کام ہو رہا ہے، لیکن نتائج تسلی بخش نہیں۔

جسٹس کامران ملاخیل نے ریمارکس دیے کہ پولیس قانون کے مطابق تفتیش کر رہی ہے، پولیس بچے کی باحفاظت بازیابی کے لیے کوشش جاری رکھے، بچے کی بازیابی کے لیے دیگر اداروں سے بھی مدد لی جائے۔

مزید پڑھیں:بلوچستان اسمبلی کی موجود ہیئت کی تبدیلی کا مقدمہ،عدالت نے فیصلہ محفوظ کرلیا

صوبائی سیکریٹری آئی ٹی ڈیپارٹمنٹ نے عدالت کو آگاہ کیا کہ پنجاب فورینزک لیب کے ساتھ سیف سٹی پروجیکٹ چلانے کے لیے ایک مفاہمتی یادداشت پر دستخط کیے گئے ہیں، جس کے تحت پنجاب فورینزک لیب ٹیکنیکل تعاون فراہم کرے گی۔

ایڈیشنل چیف سیکریٹری نے عدالت کو بتایا کہ سیف سٹی پروجیکٹ کو مکمل طور پر فعال کرنے کے لیے پی سی ون منظور ہو چکا ہے، جس کا ٹینڈر 22 نومبر کو اوپن ہوگا۔

مزید پڑھیں:صارفین گیس کے بل کا 10 فیصد جمع کرائیں، بلوچستان ہائیکورٹ

کوئٹہ سیف سٹی پروجیکٹ کے تحت لگائے جانے والے 830 کیمروں کی غیر فعالیت پر برہمی کا اظہار کرتے ہوئے عدالت نے سیکریٹری آئی ٹی کو اگلی سماعت پر سیف سٹی پروجیکٹ پر جامع رپورٹ پیش کرنے کا حکم دیا۔

جسٹس کامران ملاخیل نے واضح کیا کہ رپورٹ پیش نہ کیے جانے پر معاملہ نیب کے حوالے کر دیا جائے گا، سماعت کے دوران وکلا نے انتظامیہ پر جانبداری کا الزام عائد کرتے ہوئے ذمہ دار افسروں کو ہٹانے کا مطالبہ کیا۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

icon-facebook icon-twitter icon-whatsapp