سپریم کورٹ نے لین دین کے مقدمہ میں مبینہ فراڈ کے ملزم اویس مہدی کی درخواست ضمانت منطور کر لی ہے۔
لین دین کے مقدمے میں مبینہ فراڈ کے ملزم اویس مہدی کی درخواستِ ضمانت پر سماعت جسٹس قاضی فائز عیسٰی کی سربراہی میں سپریم کورٹ کے 2 رکنی بینچ نے کی۔
جسٹس قاضی فائز عیسٰی نے ملزم کی 6 ماہ سے حراست کے باوجود انکوائری مکمل نہ ہونے پر تفتیشی افسر محمد فیصل پر برہمی کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ
انکوائری مکمل نہیں توعدالت کیوں آئے ہیں۔
عدالتی استفسار پر تفتیشی افسر نے بتایا کہ حکومت انہیں ایک لاکھ روپے تنخواہ دیتی ہے۔ جس پر جسٹس قاضی فائز عیسٰی بولے؛ حکومت نہیں عوام یہ تنخواہ ادا کرتی ہے۔ عوام نے پیسوں کی تجوریاں نہیں بھر رکھیں۔
عدالتی استفسار پر تفتیشی افسر نے بتایا کہ ملزم کو جس جرم میں گرفتار کیا گیا ہے اس کی سزا 3 سال ہے۔ اس موقع پر جسٹس قاضی فائز عیسٰی بولے؛ ملزم 5 ماہ سے جیل کے اندر ہے تو انکوائری مکمل کیوں نہیں ہوئی۔
عدالت نے ملزم اویس مہدی کی ایک لاکھ مچلکوں کے عوض ضمانت منظور کرلی۔
مکزم اویس مہدی کے خلاف چیک باؤنس ہونے پر دو مقدمات لاہور میں درج ہیں۔