سینیٹ کی قائمہ کمیٹی برائے تعلیم نے میڈیا کوریج پر پابندی کیوں عائد کی؟

منگل 19 نومبر 2024
icon-facebook icon-twitter icon-whatsapp

اساتذہ کو بحال کرنے کے حوالے سے کریڈٹ نہ دینے پر سینیٹ کی قائمہ کمیٹی برائے تعلیم میڈیا چینلز سے نالاں ہوگئی ہے، اجلاس میں میڈیا نمائندوں کے داخلے پر پابندی عائد کردی۔

سینیٹ کی قائمہ کمیٹی برائے تعلیم کی چیئرپرسن سینیٹر بشریٰ انجم بٹ نے اپنے بیان میں کہا ہے کہ سینیٹ کی قائمہ کمیٹی برائے تعلیم کی کوششوں سے 137 اساتذہ کو بحال کیا گیا تاہم اس حوالے سے میڈیا خبروں میں تمام کریڈٹ وزارت تعلیم کو دیا گیا۔

یہ بھی پڑھیں: پشاور یونیورسٹی میں 43 دن بعد تعلیمی سلسلہ بحال

سینیٹر بشریٰ انجم بٹ کا کہنا ہے کہ اساتذہ کی بحالی میں قائمہ کمیٹی کے مثبت کردار پر کوئی بات نہیں کی گئی، میڈیا پر چلنے والی یکطرفہ خبریں حقائق کے برعکس ہیں۔

ان کا کہنا ہے کہ برسوں سے تعطل کے شکار معاملے پر قائمہ کمیٹی تعلیم نے اپنی ذمہ داریاں پوری کیں، میڈیا کی جانب سے غلط خبریں چلانے پر کمیٹی نے اجلاس میں میڈیا کے داخلے پر پابندی عائد کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔

انہوں نے مزید کہا کہ اگر میڈیا نے درست معلومات نہیں پہنچانی تو اجلاس میں آنے کی بھی ضرورت نہیں، جس میڈیا ہاؤسز نے خبر چلائی ہے ان کو اس پر معذرت کرنی ہوگی۔

یہ بھی پڑھیں: بلوچستان کے ضلع آواران میں 12 سال سے بند اسکول کھل گیا

یاد رہے کہ سیکریٹری ایجوکیشن محی الدین وانی نے سینیٹ کی قائمہ کمیٹی برائے تعلیم کے اجلاس میں اپنے بیان میں کہا تھا کہ وفاقی سرکاری تعلیمی اداروں کے 137 اساتذہ مستقلی کا نوٹیفکیشن بحال کردیا ہے، 137 اساتذہ نے بیان حلفی دیا ہے کہ سنیارٹی کلیم نہیں کریں گے، ان اساتذہ کو 18 نومبر کو مستقل کیا گیا ہے،ایف پی ایس سی کے ذریعے مستقل ہونے والے ملازمین ان سے سینیئرز ہوں گے، ان 137 اساتذہ کی مستقلی کا معاملہ ہائیکورٹ کے حتمی فیصلے سے منسلک ہو گا، ان کے بیان حلفی عدالت میں جمع کروائیں گے۔

 چئیرپرسن کمیٹی بشری بٹ نے کہا کہ خوش آئیند ہے کہ کمیٹی کی مداخلت سے ان اساتذہ کا معاملہ حل ہوا، ملازمین عدالتوں سے حکم امتناعی لے کر کمیٹی کو رجوع کرتے ہیں، آئندہ عدالت میں زیر التوا کوئی مقدمہ کمیٹی میں نہیں لیں گے۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

icon-facebook icon-twitter icon-whatsapp