بانی پاکستان تحریک انصاف عمران خان کی جانب سے فائنل کال دے دی گئی ہے جس پر پارٹی رہنماؤں کی جانب سے لبیک کا جواب دیا جا رہا ہے اور تیاریوں کا آغاز کردیا گیا ہے۔ اب ساری نظریں جمی ہیں 24 نومبر پر کیوں کہ اس بار پاکستان تحریک انصاف کی قیادت نے نچلی قیادت کو بھی سختی سے ہدایت کی ہے کہ وہ قافلوں کے ساتھ رہیں گے۔ پاکستان تحریک انصاف کے رہنما عالمگیر خان بھی ان دنوں 24 نومبر کی تیاریوں میں مصروف ہیں۔ ان کا کہنا ہے کہ اس وقت عمران خان اور عوام ایک لائن ہیں۔ جو ان سے الگ ہیں وہ غیر ضروری ہیں، چاہے وہ میں ہی کیوں نہ ہوں۔
سابق رکن قومی اسمبلی اور رہنما پاکستان تحریک انصاف عالمگیر خان نے وی نیوز سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ 24 نومبر کے لیے بھرپور تیاری کی جا رہی ہے۔ یہ عمران خان کی آخری کال ہے۔ اور یہ ہمارے لیے ڈو اور ڈائی کی کال ہے۔ یہی وجہ ہے کہ پاکستان تحریک انصاف کے کارکنان میں جوش و جذبہ پہلے سے زیادہ پایا جا رہا ہے۔
ہمارا مطالبہ کیا ہے؟
عالمگیر خان کا کہنا ہے کہ یہ مارچ تین مطالبات کے لیے کیا جا رہا ہے۔ پہلا مطالبہ: 26 ویں آئینی ترمیم کو ختم کیا جائے، دوسرا مطالبہ: ہمارا چوری شدہ مینڈیٹ واپس کیا جائے اور تیسرا مطالبہ ہے کہ سیاسی طور پر جھوٹے مقدمات میں قید پاکستان تحریک انصاف کے ورکرز کو رہا کیا جائے۔ عالمگیر خان کا کہنا تھا کہ اس بار پہلے جیسا نہیں ہوگا کیوں کہ اب کی بار عوام کا سمندر دیکھ کر انہیں مطالبات ماننے پڑیں گے۔
مذاکرات حقیقت ہیں یا بہکاوا؟
عالمگیر خان کا کہنا ہے کہ علی احمد گنڈا پور اور بیرسٹر گوہر اڈیالہ جیل عمران خان سے اجازت لینے گئے تھے اور عمران خان نے انہیں ان تین مطالبات کو مد نظر رکھتے ہوئے مذاکرات کرنے کی اجازت دے دی ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ مذاکرات سے ہم نے کبھی منع نہیں کیا۔ ڈھائی برس سے ہمارے ساتھ ظلم و بربریت ہو رہی ہے۔ ہماری کہیں شنوائی نہیں ہے۔ یہ سب کچھ پوری قوم دیکھ رہی ہے۔ جب تمام آئینی اور قانونی دروازے بند ہو جاتے ہیں تبھی ہم سڑکوں پر نکلتے ہیں۔ اگر مذاکرات سے یہ کام ہو جاتا ہے تو ہمیں سڑکوں پر نکلنے کی ضرورت ہی پیش نہیں آئے گی۔
عمران خان پی ٹی آئی لیڈر شپ سے مطمئن ہیں؟
عالمگیر خان کے مطابق 24 نومبر کی کال دینے والے عمران خان ہیں۔ اس کی کمان بھی عمران خان کے پاس ہے۔ جو ہوگا انہی کی ڈائریکشن پر ہوگا۔ اس سے قبل جب بھی اعلان ہوا، عمران خان سے پیغام ہم تک پہنچنے میں مشکلات درپیش ہوا کرتی تھی لیکن اس بار مختلف یہ ہے کہ یہ مارچ عمران خان کی ڈائریکشن پر موو کرے گا اور دوسرا یہ کہ یہ تاریخ کا سب سے بڑا اجتماع ہوگا۔
گزشتہ مارچ میں منصوبہ سازی کا فقدان تھا
عالمگیر خان کے مطابق گزشتہ مارچ میں ہماری منصوبہ سازی کا فقدان تھا۔ ہم سے غلطیاں ہوئیں لیکن اس بار عمران خان کے احکامات براہ راست پہنچنے کی وجہ سے ڈوریں وہ خود ہلائیں گے۔ ان کا کہنا تھا کہ گزشتہ مارچ میں لیڈرشپ کا فقدان اس لیے ہوا کہ سینٹرز اور ایم این ایز کو منظر پر نہیں لا سکتے تھے کہ کہیں انہیں اغوا نہ کر لیا جائے۔کچھ مسائل تھے جن کی وجہ سے ہم ہدف حاصل نہ کرسکے۔
اس بار لیڈرشپ کی گرفتاری سے بھی نہیں منع کیا گیا، سب کو نکلنا ہے
عالمگیر خان کے مطابق عمران خان کی جانب سے سختی سے کہا گیا ہے کہ اس بار تمام لیڈر شپ فرنٹ سے اپنے قافلوں کو لیڈ کرے گی۔ اگر اس سلسلے میں کوئی گرفتار بھی ہوتا ہے تو ہوجائے لیکن 24 نومبر سے پہلے کوئی گرفتار نہیں ہونا چاہیے۔ ان کا مزید کہنا تھا کہ اس بار کشتیاں جلتی نظر آئیں گی۔ یہ قربانیاں دینے کا وقت ہے۔
کیا مراد سعید مارچ کا حصہ ہوں گے؟
اس سوال پر عالمگیر خان کا کہنا تھا کہ مراد سعید اس ملک کا شہری ہے، سیاست دان ہے، وزیر رہا ہے، کوئی غیر ملکی نہیں ہیں۔ ان کا کہنا تھا کہ اس سے قبل جن کے اغوا ہونے کا، تشدد کا نشانہ بننے کا یا گرفتار ہونے کا خطرہ تھا انہیں عمران خان نے محفوظ رہنے کا کہا تھا لیکن اس بار مجھے علم نہیں کہ مراد سعید کے لیے کیا احکامات ہیں لیکن ان کے علاوہ تمام لیڈر شپ کو نکلنا ہے۔
میں شاہ محمود قریشی سے معافی مانگتا ہوں
عالمگیر خان نے شاہ محمود قریشی کے حوالے سے کہا کہ وہ ہمارے لیڈر ہیں، ان کی قربانیاں سب کے سامنے ہیں اور ان کا شکوہ بھی جائز ہے۔ ان سمیت یاسمین راشد و دیگر کو ہم سے اگر کوئی شکوہ ہے تو میں سب کی طرف سے ان سے معافی چاہتا ہوں لیکن ہمارے لیے بھی ماحول سازگار نہیں رہا ہے، ہم بھی کبھی کہاں اور کبھی کہاں چھپتے پھرتے رہے ہیں لیکن ان سے مشاورت ضرور ہونی چاہیے۔
اس بار تمام ریکارڈ ٹوٹ جائیں گے
عالمگیر خان کہتے ہیں کہ اس بار تمام ریکارڈ ٹوٹ جائیں گے کیوں کہ جن کا پاکستان تحریک انصاف سے واسطہ نہیں وہ بھی رابطہ کر رہے ہیں اور پوچھ رہے ہیں کہ ہمیں صرف مقام بتائیں ہم خود پہنچ جائیں گے۔ ان کا کہنا تھا کہ کوئی تصور نہیں کر سکتا کہ اس بار پنجاب کس انداز میں نکلے گا۔
جب سندھ وہاں پہنچے گا تو نظر آجائے گا کہ کتنے لوگ ہیں
عالمگیر خان کا کہنا ہے کہ اس بار ہم وقت سے پہلے کچھ نہیں بتائیں گے کیوں کہ ہم سے پہلے پولیس وہاں پہنچ جاتی ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ اس بار ہم نے لوگ اسلام آباد پہنچانے ہیں وہ جیسے بھی ہم پہنچا سکیں لیکن نظر آجائے گا کہ سندھ سے ہم کتنے لوگ لے گئے اور اس بار تعداد حیران کن ہوگی۔
پچھلی بار کی غلطیوں سے کیا سیکھا؟
عالمگیر خان کا کہنا ہے کہ گزشتہ مارچ سے سیکھنے کو بہت کچھ ملا، کوتاہیاں ضرور ہوئی ہیں اور عمران خان کو ان سب سے آگاہ کیا جا چکا ہے لیکن اس بار سب درست انداز میں چلے گا۔ اس بار انتظامات اور کمی کوتاہی نظر نہیں آئے گی۔