سپریم کورٹ کے آئینی بینچ نے سابق چیف جسٹس لاہور ہائیکورٹ امیر حسین بھٹی کی جانب سے اختیارات کے مبینہ طور پر بے جا استعمال کیخلاف درخواست پر رجسٹرار لاہور ہائیکورٹ اور ایڈووکیٹ جنرل پنجاب کو نوٹس جاری کردیے ہیں۔
چیف جسٹس ہائیکورٹس کے اختیارات سے تجاوز سے متعلق کیس کی سماعت جسٹس امین الدین خان کی سربراہی میں سپریم کورٹ کے 7 رکنی آئینی بینچ نے کی۔
یہ بھی پڑھیں:اسموگ: لاہور ہائیکورٹ کا رات 8بجے مارکیٹس بند کرنے کا حکم
درخواست گزار میاں داؤد نے عدالت کو بتایا کہ سابق چیف جسٹس لاہور ہائیکورٹ امیر حسین بھٹی نے اپنی ریٹائرمنٹ سے قبل ٹربیونل میں اپنے ملازمین کیخلاف تمام مقدمات ختم کردیے، جو اختیارات کا غلط استعمال ہے۔
جسٹس محمد علی مظہر بولے؛ یہ بہت اہم بات کی ہے آپ نے، اس کی تفصیل بتائیں، جس پر میاں داؤد نے بتایا کہ سابق چیف جسٹس نے ریٹائرمنٹ سے پہلے ملازمین کو ایڈوانس انکریمنٹ دیے، وزیراعظم عوامی فنڈز کے غلط استعمال کرے تو ایکشن ہوتا ہے۔
مزید پڑھیں:لاہور ہائیکورٹ کا موٹر سائیکلوں کو پیٹرول سے بیٹری پاور پر منتقل کرنے کا حکم
میاں داؤد کا موقف تھا کہ ہائیکورٹس کے چیف جسٹس صاحبان کو یہ حق نہیں ہے کہ وہ اختیارات سے تجاوز کریں، جسٹس جمال خان مندوخیل بولے؛ اس آئینی بینچ میں شامل کم از کم 3 ہائیکورٹس کے چیف جسٹس رہ چکے ہیں۔
جسٹس نعیم اختر افغان کا کہنا تھا کہ چیف جسٹس صوبائی ہائیکورٹس کے پاس صوابدیدی اختیارات ہیں، ہم نے وہ صوابدیدی اختیارات بہت محتاط انداز میں استعمال کیے ہیں۔
مزید پڑھیں:لاہور ہائیکورٹ نے اوریا مقبول جان کی ضمانت منظور کرلی
عدالت نے رجسٹرار لاہور ہائیکورٹ اور ایڈووکیٹ جنرل پنجاب کو نوٹس جاری کرتے ہوئے سماعت غیر معینہ مدت تک کے لیے ملتوی کردی ہے۔