وزیر داخلہ محسن نقوی نے کہا کہ دھاوا بولنے والے بتائیں جب وفود آ رہے ہوتے ہیں تو ہی کال کیوں دیتے ہیں، غیر ملکی مہمانوں کا راستہ کیوں روکا جاتا ہے۔ پی ٹی آئی سے پوچھیں یہ احتجاج پاکستانی کررہے ہیں یا غیر ملکی؟ ہم نے کل رات بھی افغان شہریوں کو پکڑا تھا۔
وزیر داخلہ محسن نقوی نے میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ اگر وہ احتجاج کی کال مخصوص دنوں میں نہ دیتے تب بھی ان کی نیت پر شک نہ ہوتا، بیرسٹر گوہر سے پوچھیں کہ ہر ماہ وہ اسلام آباد پر دھاوا کیوں بول دیتے ہیں۔ بیرسٹر گوہر سے بات چیت ہوئی تھی، ان سے ڈسکس ہوا کہ کس طرح استحکام لایا جائے؟
مزید پڑھیں: پی ٹی آئی پنجاب سے تعلق رکھنے والے کون کون سے ارکان قومی اسمبلی گرفتار ہوئے؟
محسن نقوی کہتے ہیں کہ احتجاج کرنا ہے کریں لیکن غیر ملکی مہمانوں کے راستے کو بند کرنے کی کوشش افسوسناک ہے، مظاہرین کی اپنی حکمت عملی ہے اور حکومت کی اپنی حکمت عملی ہے۔ عوام کا تحفظ ہماری پہلی ترجیح ہے۔
’موبائل سروس چل رہی ہے، موبائل پر انٹرنیٹ بند ہے‘۔
وزیر داخلہ نے کہا کہ اسلام آباد اور راولپنڈی کے راستوں کو پولیس نے کلیئر کرادیا ہے، زور زبردستی سے کوئی کام نہیں ہوسکتا۔ اس بار سڑکیں اتنی بند نہیں ہوئیں جتنی پچھلی بار بند کی گئی تھیں، کوشش کی ہے کہ اسلام آباد کے شہریوں کو کم سے کم تکلیف ہو۔
انہوں نے کہا کہ سڑکیں اس طرح بند نہیں ہوئیں جیسے پہلے کی گئی تھیں، اسلام آباد میں غیر ملکی وفد پہنچ رہا ہے، جہاں سے وفد نے گزرنا ہے اس روٹ پر آکر احتجاج کیا گیا ہے۔ پولیس نے مظاہرین سے روٹ کو کلیئر کروا لیا ہے۔
’ڈی چوک کو محفوظ بنانے کے لیے پولیس نگرانی کر رہی ہے، جو بھی ڈی چوک آئے گا، اسے گرفتار کیا جائے گا‘۔
یہ بھی پڑھیں: عمران خان کی رہائی مشن اور اسلام آباد ہمارا ہدف ہے، عمرایوب
وفاقی وزیرداخلہ کا کہنا تھا کہ احتجاج اور دھرنوں سے ملک کانقصان ہوتا ہے، احتجاج کے بعد بتائیں گے کہ معیشت و کاروبار کو کتنا نقصان ہوا۔ ڈرا دھمکا کران کو ایک فیصد بھی فائدہ نہیں ہوگا۔
’کرم میں حالات اچھے نہیں، وفاقی حکومت جو کوشش کرسکتی ہے کررہے ہیں۔ کاش دھاوا بولنے والے کرم میں جاں بحق افراد کے جنازوں میں شرکت کررہے ہوتے‘۔
انہوں نے کہا کہ پنجاب میں اس وقت کوئی ریلی نہیں نکلی، مظاہرین صرف خیبرپختونخوا سے آ رہے ہیں، اسلام آباد ہائیکورٹ کے حکم کے مطابق بیرسٹر گوہر سے کوئی جواب نہیں آیا۔