بانی پی ٹی آئی عمران خان، بشریٰ بی بی اور علیمہ خان سمیت دیگر افراد کیخلاف تھانہ ٹیکسلا میں انسداد دہشت گردی ایکٹ کے تحت مقدمہ درج کیا گیا ہے، مقدمہ میں عارف علوی، اسد قیصر، علی امین، شہریار ریاض اور حماد اظہر بھی نامزد کیے گئے ہیں۔
میڈیا رپورٹس کے مطابق تحریک اںصاف کی اعلیٰ قیادت سمیت سابق وزیر اعظم عمران خان کی اہلیہ اور ہمشیرہ کیخلاف ٹیکسلا تھانے میں درج مقدمے میں اقدام قتل اور ڈکیتی سمیت تعزیرات پاکستان کی دیگر دفعات بھی شامل کی گئی ہیں۔
یہ بھی پڑھیں:علی امین گنڈاپور کی قیادت میں پی ٹی آئی قافلے برہان انٹرچینج پہنچ گئے، پولیس کی شدید شیلنگ
ٹیکسلا تھانے میں درج مقدمے کے مطابق بانی پی ٹی آئی عمران خان نے علیمہ خان کے ذریعہ عوام کو 24 نومبر کے احتجاج کا پیغام دیا جبکہ بشریٰ بی بی نے 19 نومبر کے ویڈیو پیغام میں کارکنوں کو اسلام آباد پہنچنے کا کہا۔
ایف آئی آر کے مطابق ملزمان نے خلاف قانون مجمع اکھٹا کر کے کار سرکار میں مداخلت کی اور پر تشدد احتجاج کرکے شہریوں کی زندگیوں کا خطرے میں ڈالا اور جلاؤ گھیراؤ کیا، ملزمان نے ریاستی اداروں کیخلاف نعرے بازی کرکے عوام میں خوف وہراس پھیلایا۔
مزید پڑھیں:ڈی چوک احتجاج: عمران خان، گنڈاپور سمیت پی ٹی آئی رہنماؤں پر 15 واں مقدمہ درج
واضح رہے کہ گزشتہ ماہ پی ٹی آئی کے احتجاج اور تشدد سے متعلق 13 مقدمات اسلام آباد کے تھانوں سیکرٹریٹ، سی ٹی ڈی، رمنا، سنگجانی، گولڑہ، کراچی کمپنی، ترنول، سنبل، نون، انڈسٹریل ایریا، کوہسار اور آبپارہ تھانوں میں درج کیے گئے تھے۔
حسن ابدال میں ایک اور مقدمہ عمران خان، عظمیٰ خان، علیمہ خان، علی امین گنڈا پور، عمر ایوب، شیخ وقاص اکرم، شوکت بسرا، زین قریشی، نعیم حیدر، اعظم سواتی، بیرسٹر سلمان اکرم راجہ، کے پی اسمبلی کی ڈپٹی اسپیکر ثریا بی بی، صوبائی وزیر عاقب خان اور وزیر زادہ کے علاوہ 11 سے زائد اراکین صوبائی اسمبلی کے علاوہ 3000 سے زائد مظاہرین کیخلاف بھی درج کیا گیا تھا۔
مزید پڑھیں:بشریٰ بی بی کیخلاف ایف آئی آر کٹ گئی، پی ٹی آئی کا احتجاج منسوخ ہوسکتا ہے؟
حسن ابدال پولیس نے پی ٹی آئی کے 64 رہنماؤں کے خلاف اقدام قتل اور اغوا کے علاوہ پاکستان پینل کوڈ کی 20 دیگر دفعات اور انسداد دہشت گردی ایکٹکی 2 دفعات کے تحت مقدمہ درج کیا گیا تھا۔