پاکستان مسلم لیگ ن کے سینیٹر عرفان صدیقی نے سوال اٹھایا ہے کہ انہیں آج یا کل بہرحال یہ فیصلہ کرنا پڑے گا کہ کیا ملک مخالف اور قتل و غارت گری پر عمل پیرا پی ٹی آئی ایک سیاسی جماعت کہلانے کا حق رکھتا ہے۔
یہ بھی پڑھیں: پی ٹی آئی قافلے میں شامل ہو رہا ہوں، پولیس جوان اپنی پیٹھ کا خیال رکھیں، شیر افضل مروت
سماجی رابطے کے پلیٹ فارم ایکس پر اپنے ایک پیغام میں عرفان صدیقی نے کہا آج کریں یا کل یہ فیصلہ کرنا پڑے گا کہ کیا بد امنی، لاقانونیت، فتنہ و فساد، قتل و غارت گری اور پاکستان مخالف ایجنڈے پر عمل پیرا گروہ سیاسی جماعت کہلانے کا حق رکھتا ہے۔
مزید پڑھیے: 4 رینجرز اہلکاروں کی شہادت کے بعد اسلام آباد میں فوج طلب، شرپسندوں کو دیکھتے ہی گولی مارنے کا حکم
انہوں نے لکھا کہ پاکستان کی 77 سالہ تاریخ میں کون سی سیاسی جماعت ہے جس نے صوبائی طاقت کے ذریعے وفاق پر لشکر کشی کی ہو، فائرنگ کی ہو، آنسو گیس پھینکی ہو، نصف درجن اہلکاروں کو قتل اور سینکڑوں کو زخمی کر دیا ہو۔
’9 مئی کے بعد پی ٹی آئی سیاسی پارٹی نہیں رہی‘
عرفان صدیقی کے مطابق پی ٹی آئی 9 مئی 2023 کے بعد ہر گز سیاسی جماعت نہیں رہی تھی لیکن اسے لمبی ڈھیل دی گئی اور نتیجہ یہ نکلا کہ سیاسی جھنڈا اٹھائے ایک خونخوار لشکر لاشیں گراتا، خون بہاتا، 9 مئی سے کہیں بڑا ایک نیا 9 مئی ساتھ لیے اسلام آباد تک آن پہنچا ہے۔
آج کریں یا کل،فیصلہ کرنا پڑے گا کہ کیآ بد امنی، لاقانونیت، فتنہ و فساد، قتل و غارت گری اور پاکستان مخالف ایجنڈے پر عمل پیرا گروہ، "سیاسی جماعت" کہلانے کا حق رکھتا ہے؟ پاکستان کی 77 سالہ تاریخ میں کون سی سیاسی جماعت ہے جس نے صوبائی طاقت کے ذریعے وفاق پر لشکر کشی کی ہو، فائرنگ کی…
— Senator Irfan Siddiqui (@IrfanUHSiddiqui) November 26, 2024
ان کا کہنا تھا کہ لاشیں اٹھاتی اور جنازے پڑھتی ریاست نے اپنی آئینی ذمہ داری پوری کرنے کے لیے رد عمل دیا تو پھر یہ فسادی گروہ مظلومیت کی چادر اوڑھ کر ’سیاسی حقوق‘ کا واویلا شروع کر دے گا۔
مزید پڑھیں: پی ٹی آئی نے اسلام آباد کو چاروں طرف سے گھیر لیا، حکومت بڑی مشکل میں
سینیٹر کا کہنا تھا کہ پی ٹی آئی کے بارے میں واضح اور دو ٹوک فیصلے کا وقت آن پہنچا ہے اور مزید تاخیر بہت مہنگی پڑے گی۔