پاکستان ریلوے میں گینگ مین کی پوسٹ پر خدمات انجام دینے والے سینکڑوں ملازمین ہیں جو دوسرے اسکیل میں کام کرتے ہیں مگر ان کے کام کی نوعیت سب سے اہم اور بہت مشقت والی ہے۔
سخت موسمی حالات میں ان کے کام میں اضافہ ہوجاتا ہے، جبکہ دن ہو یا رات یہ عملہ ہر وقت کام کے لیے الرٹ رہتا ہے۔
یہ بھی پڑھیں پاکستان ریلویز کے پریشان حال ملازمین کے لیے بڑی خوشخبری تیار
سکھر ڈویژن میں کام کرنے والے گینگ مین مختار نے وی نیوز سے گفتگو کرتے ہوئے کہاکہ گینگ مین محکمہ ریلوے کے سب سے نچلے اسکیل میں کام کرتے ہیں جبکہ ہم میں اکثریت ان ڈیلی ویجز ملازمین کی ہے جن کو گزشتہ 10 سے 12 سال سے مستقل بھی نہیں کیا گیا۔
مختار نے بتایا کہ سخت موسم میں 30 سے 40 کلو وزن اٹھا کر کئی کلومیٹر سفر طے کرکے ڈیوٹی انجام دینا ہوتی ہے۔
انہوں نے کہاکہ ریلوے کے شعبہ انجینیئرنگ میں تقریباً ہر 15 سے 20 گینگ مین کا گروپ جمعدار کی نگرانی میں کام کرتا ہے جبکہ جمعدار میٹ سپروائزر اور اے ای این کو رپورٹ کرتا ہے۔
’دوسرے شہر میں جا کر کام کرنے پر کوئی ٹی اے ڈی اے نہیں دیا جاتا‘
انہوں نے کہاکہ ہر میٹ کو چند کلو میٹر کا علاقہ تفویض کیا جاتا ہے جس کی دیکھ بھال اور مرمت اس کی ذمہ داری ہوتی ہے، جبکہ کسی بھی ایمرجنسی کی صورت میں دوسرے اسٹیشنز پر بھی کام کرنا پڑتا ہے۔ لیکن دوسرے شہر میں جا کر کام کرنے پر کوئی ٹی اے ڈی اے نہیں دیا جاتا۔
مختار نے بتایا کہ بعض ایسے علاقے بھی ہیں جہاں کام کرتے ہوئے بہت مشکل پیش آتی ہے، کئی من وزنی سلیپر اور ریلوے لائن کے بلاکس اٹھانے پڑتے ہیں جبکہ کام کے دوران سایہ تو درکنار پینے کے لیے پانی بھی کئی کلومیٹر دور سے لانا پڑتا ہے۔
انہوں نے بتایا کہ وہ اپنی تنخواہ پر اکتفا کرتے ہیں مگر اس وقت بہت پریشانی ہوتی ہے جب تنخواہ 15 سے 20 روز تاخیر سے ملتی ہے، دکاندار ادھار پر اشیائے ضروریہ نہیں دیتے، جبکہ یوٹیلیٹی بلوں پر جرمانے ادا کرنا پڑتے ہیں۔
انہوں نے کہاکہ کسی بھی ایمرجسنی کی صورت میں سب سے پہلے گینگ مین ہی پہنچتے ہیں، جو ٹریک کی مرمت اور بحالی کا کام سرانجام دیتے ہیں۔ ’گزشتہ دنوں سندھ میں طوفانی بارشوں میں جو ٹریک زیر آب آگیا تھا وہ ہمارے گینگ مینوں نے ہی شب و روز مشقت سے بحال کیا‘۔
مختار نے بتایا کہ ٹریک پر اگر کسی مسافر کی کوئی چیز گری ہوئی ملتی ہے تو وہ ہم اپنے حکام کو آگاہ کرکے ریلوے پولیس کے پاس بھجوا دیتے ہیں۔
’تنخواہوں کی بروقت ادائیگی اور ڈیلی ویجز ملازمین کو مستقل کرنے کا مطالبہ‘
مختار نے حکومت اور ریلوے حکام سے مطالبہ کیا ہے کہ ان کو تنخواہوں کی بروقت ادائیگی یقینی بنائی جائے، اس کے علاوہ کئی سالوں سے خدمات انجام دینے والے ملازمین کو مستقل کیا جائے۔
یہ بھی پڑھیں ریلوے خسارے میں کیوں؟ گھر کے بھیدی نے راز کھول دیا
انہوں نے یہ مطالبہ بھی کیاکہ ریلوے کے دوسرے ملازمین کی طرح ہمیں بھی دوسرے شہر جاکر کام کرنے کے دوران ٹی اے ڈی اے دیا جائے تاکہ ہم بھی وہاں اچھا کھانا کھا سکیں۔