سپریم کورٹ: آئینی بینچ میں متعدد اہم مقدمات کی سماعت

پیر 2 دسمبر 2024
icon-facebook icon-twitter icon-whatsapp

جسٹس امین الدین خان کی سربراہی میں 6 رکنی بینچ نے آج مختلف مقدمات کی سماعت کی۔ ان مقدمات میں قیدیوں کے لیے یکساں جیل سہولیات، آڈیوز لیکس کمیشن، خیبرپختونخوا میں سٹون کرشنگ، ای او بی آئی پینشنرز کیس کے علاوہ سندھ پبلک سروس کمیشن میں ناکام امیدوران کے انٹرویوز لینے کے حکمنامے کے خلاف کیس شامل ہیں۔

قیدیوں کے لیے یکساں جیل سہولیات سے متعلق کیس

سپریم کورٹ کے آئینی بینچ نے جیل میں قیدیوں کو یکساں سہولیات دینے کی درخواست ناقابل سماعت قرار دیتے ہوئے خارج کردی اور رجسٹرار آفس کے اعتراضات برقرار رکھے۔ جسٹس جمال مندوخیل نے کہا کہ کیا قیدیوں کی سہولیات کا جائزہ لینا سپریم کورٹ کا کام ہے؟ جیل قوانین پر اعتراض ہے تو متعلقہ صوبے یا ہائیکورٹ سے رجوع کریں۔ جسٹس امین الدین نے کہا کہ اس طرح کی درخواستیں سپریم کورٹ نہ لائیں۔ ایڈیشنل اٹارنی جنرل جاوید وینس نےکہا کہ سہولیات سے متعلق درخواست پرسن ٹو پرسن مختلف ہے۔

آڈیوز لیکس کمیشن کیس

سپریم کورٹ کے آئینی بینچ نے آڈیو لیکس کمیشن کیس میں اٹارنی جنرل کی حکومت سے ہدایات لینے کی استدعا منظورکرلی۔ ایڈیشنل اٹارنی جنرل عامر رحمان نے آڈیو لیکس کمیشن کیس کی سماعت ملتوی کرنے کی استدعا کرتے ہوئے کہا کہ سوال یہ ہے حکومت آڈیوز کی انکوائری چاہتی ہے یا نہیں؟ یہ معاملہ کابینہ کے سامنے پیش کیا جانا تھا، اسلام آباد میں حالیہ امن و امان کی صورتحال کے باعث معاملہ کابینہ میں پیش نہیں ہوسکا،مختصر تاریخ دےدیں،آڈیولیکس کا معاملہ آئندہ کابینہ اجلاس میں پیش کیا جائےگا،کابینہ کے آڈیولیکس کے معاملے پر فیصلہ سے آئینی بینچ کو آگاہ کیا جائے گا۔

مزید پڑھیں: بچوں کے اغوا کا معاملہ، خفیہ پیشرفت رپورٹ آئینی بینچ کو پیش

بانی پی ٹی آئی کے وکیل بابر اعوان نےکہا آڈیو لیکس کی قانونی حیثیت سے متعلق سپریم کورٹ کا فیصلہ موجود ہے۔ جسٹس امین الدین نے کہا کہ اٹارنی جنرل آفس کو حکومت سے ہدایات لینے دیں، حکومتی ہدایات آنے کے بعد معاملے کو دیکھیں گے۔

خیبرپختونخوا میں سٹون کرشنگ کیس

خیبر پختونخوا میں سٹون کرشنگ کیس میں خیبر پختونخوا حکومت نے اسٹون کرشنگ پر تفصیلی رپورٹ سپریم کورٹ میں جمع کروادی ہے۔ ایڈیشنل ایڈووکیٹ جنرل خیبر پختونخوا کوثر علی نے کہا ایک ایک سٹون کرشر کا جائزہ لے کر رپورٹ تیار کی گئی ہے۔ شرائط پر پورا نہ اترنے والے 2 سو سے زائد کرشنگ پلانٹس کو سیل کردیا گیا ہے۔

اسٹون کرشنگ پلانٹس کے وکیل اعتزاز احسن عدالت نہیں آئے جس پر وکیل خواجہ حارث نے کہا کیس میں اعتزاز احسن سینیئر وکیل ہیں، لیکن خراب صحت کے باعث عدالت نہیں آسکے۔ خیبرپختونخوا حکومت کی رپورٹ کا جائزہ نہیں لیا۔ آئینی بینچ نے خیبرپختونخوا حکومت کی رپورٹ وکلا کو فراہم کرنے کا حکم دیتے ہوئے سماعت ملتوی کردی۔

ای او بی آئی پینشنرز کیس

سپریم کورٹ نے ای او بی آئی سے پنشن ادائیگی اور اضافہ سے متعلق تفصیلی رپورٹ طلب کرتے ہوئے سماعت غیر معینہ مدت کے لیے ملتوی کر دی۔ جسٹس محمد علی مظہرنے پوچھا کہ کیا ای او بی آئی پینشن ادا کررہی ہے؟ وکیل ای او بی آئی نے بتایا کہ یہ کیس پینشن کے اضافے کا کیس ہے۔ 3500 سے 6 ہزار کروانے کے لیے مقدمہ آیا تھا، 2015 میں مقدمہ کا فیصلہ ہوچکا ہے۔ 18ویں ترمیم کے بعد کونسل آف کامن انٹرسٹ نے حتمی طور پر ادارہ وفاقی حکومت کے پاس رکھنے کا فیصلہ کیا۔

مزید پڑھیں: بھونگ انٹرچینج کی تعمیر، آئینی بینچ نے از خود نوٹس نمٹا دیا

درخواست گزار محمد اشرف نے کہا کہ مجھے کئی برس سے ساڑھے 10 ہزار پینشن دی جا رہی ہے، ہماری پینشن میں اضافہ نہیں کیا جا رہا۔ جسٹس محمد علی مظہر نے کہا کہ 2013 سے مقدمہ زیر التوا ہے۔ اس مقدمہ کو کہیں تو ختم ہونا ہے۔ عدالت نے سماعت غیر معینہ مدت کے لیے ملتوی کر دی۔

بجلی فراہم کرنے والی کمپنیوں کے ساتھ حکومتی معاہدوں کے خلاف کیس
سپریم کورٹ میں بجلی فراہمی کمپنی کے ساتھ حکومتی معاہدوں کے خلاف درخواست پر سماعت ہوئی۔ عدالت نے درخواست ہر رجسڑار آفس کے اعتراضات دور کرتے ہوئے اٹارنی جنرل کو نوٹسز جاری کردیے۔ وکیل فیصل نقوی نے موقف اختیار کیا کہ بجلی کی فراہمی بنیادی حقوق کا معاملہ ہے۔ ہم نے عدالت کے سامنے کرپشن اور بڈنگ دونوں ایشوز رکھے ہیں۔ 100 میں سے ایک معاہدے کے لیے بھی بڈنگ نہیں ہوئی۔ سال 1994 سے معاہدے ہورہے ہیں اور دہرائے جا رہے ہیں۔

جسٹس مسرت ہلالی نے ریمارکس دئیے کہ بالکل بجلی کی فراہمی بنیادی حقوق کا معاملہ ہے۔ عوامی مفاد کا مقدمہ ہے ہم مداخلت کرسکتے ہیں۔ مستقبل کے لیے ہدایات بھی دی جاسکتی ہیں۔ جسٹس جمال مندوخیل نے استفسار کیا کہ کیا ہم معاہدوں کو ختم کرسکتے ہیں۔ہم حکومتی معاہدوں میں کیا مداخلت کرسکتے ہیں؟

جسٹس امین الدین خان نے کہا کہ اب معاملات ٹریک پر آ رہے ہیں۔ معاہدوں کے معاملات پر کچھ پیشرفت بھی ہے۔ جسٹس محمد علی مظہر نے ریمارکس دیے کہ 5 اگست کو ٹاسک فورس بنائی گئی ہے۔ کیا آپ ٹاسک فورس کی کارکردگی سے مطمئن نہیں۔ سپریم کورٹ نے کیس کی سماعت غیر معینہ مدت کے لیے ملتوی کردی۔

مزید پڑھیں: سپریم کورٹ: آئینی بینچ نے 2 مقدمات سماعت کے لیے ریگولر بینچ کو واپس بھیج دیے

سندھ پبلک سروس کمیشن میں ناکام امیدوران کے انٹرویوز لینے کے حکمنامے کے خلاف کیس

جسٹس امین الدین خان کی سربراہی میں 3 رکنی ریگولر بینچ نے سماعت کی اور انٹرویو لینے کے سندھ ہائیکورٹ کے 2 فیصلے معطل کر دیے۔ وکیل سندھ پبلک سروس کمیشن حافظ احسان کھوکھر نے کہا کہ 22877 امیدواران نے 2021 میں سندھ پبلک سروس کمیشن کے امتحانات دیے، ہائیکورٹ نے 11 امیدواران کو مختلف درخواستوں میں انٹرویو لینے کی ہدایت کی، قانون کے مطابق نمبر نہیں بڑھائے جا سکتے ہیں۔

وکیل حافظ احسان کھوکھر نے کہا کہ آئندہ ہر ناکام امیدوار انٹرویو کے لیے درخواست دے گا۔ اس معاملے میں عدالتی اختیارات کا غلط استعمال کیا گیا۔ ہائیکورٹ کے حکم کی وجہ سے 186 انٹرویو دینے والوں کا رزلٹ رک چکا ہے۔ امیدواروں کے وکیل نے استدعا کی کہ ہمارے امتحانات کا فرانزک کروایا جائے۔ عدالت نے سماعت غیر معینہ مدت کے لیے ملتوی کر دی۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

icon-facebook icon-twitter icon-whatsapp