ریاض میں منگل کے روز سے شروع ہونیوالی ’ون واٹر سمٹ‘ کا مقصد دنیا بھر میں پانی کے مسائل کے جامع حل کی تلاش سمیت اس ضمن میں عالمی سطح پر تعاون کو فروغ دینا ہے۔
سعودی عرب کی جانب سے اعلان کردہ اس سمٹ میں پانی کے تحفظ اور پائیدار ترقی کے لیے عالمی تنظیم کی بنیاد رکھنے کا ارادہ کیا گیا ہے، اس کانفرنس میں ولی عہد شہزادہ محمد بن سلمان کی قیادت میں سعودی عرب نے اپنی ماحولیاتی استحکام کی پالیسیوں کو دنیاکے سامنے پیش کرنے کا عزم ظاہر کیا ہے۔
یہ بھی پڑھیں:وزیراعظم شہباز شریف کا ’ون واٹر سمٹ‘ میں شرکت کے لیے دورہ سعودی عرب کا اعلان
بڑی تعداد میں سمٹ میں شریک عالمی رہنماؤں میں فرانسیسی صدر ایمانویل میکرون، مراکش کے وزیرِاعظم عزیز اخنوش، اور منگولیا کے وزیرِاعظم اویون اردین لوفسانامسرائے بھی شامل ہیں، ان رہنماؤں نے ریاض پہنچ کر کانفرنس میں اپنی دلچسپی اور عزم کا اظہار کیا ہے۔
سعودی عرب نے پانی کے مسائل کے حل میں اپنی اہمیت اور تجربے کو پیش کرتے ہوئے قومی حکمت عملی برائے پانی 2030 کا آغاز کیا ہے، جس کا مقصد مستقبل میں پانی کی پائیدار اور محفوظ فراہمی کو یقینی بنانا ہے۔
مزید پڑھیں:سعودی عرب کو فیفا ورلڈ کپ 2034 کی میزبانی کے لیے تاریخی درجہ بندی حاصل
اس حکمت عملی کے تحت پانی کے وسائل کو محفوظ رکھنے، زیر زمین پانی کے تحفظ، اور پانی کی ترسیل کو جدید تکنیکی بنیادوں پر استوار کرنے کے منصوبے شامل ہیں۔
کانفرنس کا اہم چیلنج عالمی تنظیم برائے پانی کے قیام کا اعلان ہے، یہ مجوزہ تنظیم پانی کے مسائل کے جامع حل کے لیے عالمی سطح پر تحقیق، ترقی، اور تجربات کے تبادلے کو فروغ دے گی۔ اس کے علاوہ، تنظیم کے تحت منصوبوں کی مالی معاونت اور پائیداری کو یقینی بنانے کے اقدامات کیے جائیں گے۔
مزید پڑھیں:ریاض میٹرو منصوبے کا افتتاح، سعودی عرب کے ٹرانسپورٹ نظام میں انقلابی قدم
سعودی عرب نے اپنی قیادت میں گروپ 20 کے اجلاسوں کے دوران پانی کے مسائل پر بات چیت کے فریم ورک پیش کیے تھے، جس میں پانی کے استحکام کے لیے عالمی پالیسیوں کی حمایت کی گئی تھی۔
مزید برآں، سعودی فنڈ برائے ترقی کے ذریعے دنیا کے مختلف ممالک میں پانی اور نکاسیِ آب کے منصوبوں کے لیے 6 ارب ڈالر سے زائد کی مالی معاونت کی گئی ہے، کانفرنس کے ذریعے سعودی عرب نے ایک بار پھر پانی کے عالمی مسائل کے حل کے لیے اپنی قیادت میں اہم کردار ادا کرنے کےعزم کا اعادہ کیا ہے۔