آزادکشمیر سپریم کورٹ نے سابق وزیراعظم سردار تنویر الیاس کی ہائی کورٹ کی سزا پر حکم امتناع دینےکی درخواست مسترد کردی۔
سابق وزیراعظم سردار تنویر الیاس کی اپیل کی سماعت آزادکشمیر سپریم کورٹ میں چیف جسٹس راجہ سعید اکرم کی سربراہی میں فل بینچ کر رہا ہے، بینچ میں جسٹس رضا علی خان اور جسٹس خواجہ نسیم شامل ہیں۔
سردار تنویر الیاس کی جانب سے لیگل ٹیم کی قیادت ایڈووکیٹ رازق خان کر رہے ہیں۔
’وزیراعظم کو بلا کر ڈیڑھ منٹ میں فارغ کر دیا جاتا ہے‘، سردار تنویر الیاس
دوسری طرف آزاد جموں و کشمیر کے سابق وزیراعظم سردار تنویرالیاس نے کہا ہے کہ وزیراعظم کو بلا کر ڈیڑھ منٹ میں فارغ کر دیا جاتا ہے حالانکہ وہ آزاد کشمیر میں سب سے بڑے عہدے پر ہوتا ہے۔
لاہور میں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے سردار تنویر الیاس نے کہا کہ بنیادی طور پر آزاد کشمیر میں وزیراعظم کو اس طرح نااہل کرنے کی کوئی روایت نہیں۔ میرا جرم یہ ہے کہ میں نے آزاد کشمیر کی بات کی، گلگت اور آزاد کشمیر کے درمیان بس سروس شروع کی۔ آزاد کشمیر میں جب ہم آئے تو اس وقت بے روزگاری آسمان کو چھو رہی تھی۔ ہم نے سیاحت اور آئی۔ ٹی کے شعبے کو خصوصی طور پر فوکس کیا۔ آزاد کشمیر میں 32 سال بعد ہمارے ہی دور میں بلدیاتی الیکشن ہوا۔
سابق وزیر اعظم آزاد کشمیر نے کہا کہ اس وقت جمہوریت کے نام پر مارشل لاء لگا ہوا ہے۔ میں یہ بات میڈیا سے شئیر کروں گا کہ کون لوگ ملک کو تباہ کر رہے ہیں۔ دیکھنا یہ ہے کہ ہمارے ملک کے ساتھ کیا ہورہا ہے؟ انہوں نے کہا کہ ہندوستان کے پاس 500 ارب ڈالر ہیں جبکہ پاکستان کے پاس ایک ارب ڈالر بھی نہیں۔ انہوں نے کہا کہ وہ آنے والے دنوں میں پاکستان میں عدلیہ پر ہونے والے حملوں پر بات کریں گے۔
واضح رہے کہ ایک روز قبل آزاد کشمیر ہائی کورٹ کے فل بینچ نے سردار تنویر الیاس کو توہین عدالت پر سزا سنا کر کسی بھی سرکاری عہدے کے لیے نااہل قرار دیدیا تھا، جس کے خلاف انہوں نے سپریم کورٹ میں گزشتہ روز اپیل دائر کی تھی۔
آزادکشمیرکی تاریخ میں پہلی بار کسی وزیراعظم کو توہین عدالت پر نااہل قرار دیا گیا ہے۔