سائنسدانوں نے کینسر سے متعلق کیے گئے خصوصی مطالعے کے دوران ٹیومر پر کیے گئے تجزیے کے بعد انکشاف کیا ہے کہ کینسر جسم میں بڑھنے کے لا محدود صلاحیت رکھتا ہے۔
معروف برطانوی خبر رساں ادارے میں شائع رپورٹ کے مطابق نو سالوں تک پھیپھڑوں کے کینسر کا سراغ لگانے کے نتائج نے کینسر کے بڑھنے کی اس زبردست قوت نے تحقیقی ٹیم کو ’حیران‘ اور ’خوف زدہ‘ کر دیا ہے۔
سائنسدانوں نے یہ نتیجہ اخذ کیا ہے کہ ہمیں روک تھام پر زیادہ توجہ دینے کی ضرورت ہے، کیوں کہ اس حوالے سے جلد ہی کسی ’عالمگیر‘ علاج کا امکان نہیں ہے۔
کینسر سے متعلق کیے جانے خصوصی مطالعے کو TracerX کا نام دیا گیا تھا، یہ مطالعہ اس بات کا گہرائی سے تجزیہ فراہم کرتا ہے کہ کینسر کیسے بنتا اور اس کے پھیلنے کا سبب کیا ہے۔
سائنسدانوں کے مطابق ایک ٹیومر ایک خراب سیل سے شروع ہوتا ہے، لیکن لاکھوں خلیوں کا مرکب بن جاتا ہے۔
TracerX کے زیر عنوان کیے جانے والے مطالعے میں اس بات کا پتا لگانے کی کوشش کی گئی ہے کہ پھیپھڑوں کے کینسر کے مریضوں کے اندر وقت کے ساتھ ساتھ کینسر کیسے بدلتا ہے۔

فرانسس کرک انسٹی ٹیوٹ اور یونیورسٹی کالج لندن کے پروفیسر چارلس سوانٹن کہتے ہیں کہ کینسر سے متعلق اس پیمانے پر پہلے کبھی ایسا نہیں کیا گیا تھا۔
واضح رہے کہ اس خصوصی مطالعے کے دوران برطانیہ کے 13 اسپتالوں میں زیر علاج 400 سے زیادہ افراد کے پھیپھڑوں کے کینسر کے مختلف حصوں سے بایپسیز لی گئیں تھیں ۔
پروفیسر سوانٹن کہتے ہیں کہ ’اس نے مجھے حیران کر دیا ہے کہ ٹیومر کیسے موافقت پذیر ہو سکتے ہیں۔ میں اس کے بارے میں زیادہ افسردہ نہیں ہونا چاہتا، لیکن مجھے لگتا ہے کہ تقریباً لامحدود امکانات کو دیکھتے ہوئے جس میں ایک ٹیومر تیار ہوسکتا ہے اور آخری مرحلے کے ٹیومر میں بہت بڑی تعداد میں خلیات، جو کئی سو بلین خلیات ہوسکتے ہیں، پھر مرحلہ وار بیماری والے تمام مریضوں کا علاج کرنا ایک مشکل کام ہے۔
پروفیسر چارلس سوانٹن کا کہنا ہے کہ ’ہمارے جسم کے اندر ٹیومر تیار ہونے کے چیلنج کا مطلب ہے کہ ہمیں کینسر سے بچاؤ پر توجہ دینے کی ضرورت ہے‘۔
یاد رہے کہ موٹاپا، تمباکو نوشی، شراب نوشی اور ناقص خوراک سب کچھ کینسر کا خطرہ بڑھاتے ہیں۔
جسم میں سوزش سے نمٹنے کو کینسر سے بچاؤ کے طریقے کے طور پر بھی دیکھا جا رہا ہے۔ کیوں کہ آنتوں کی سوزش کی بیماری بڑی آنت کے کینسر کے خطرے کو بڑھاتی ہے۔