امریکا نے ایران سے شام میں اپنی مبینہ تخریبی سرگرمیاں بند کرنے کا مطالبہ کرتے ہوئے ایران سے تعلق رکھنے والی مزید 35 کمپنیوں پر پابندی کا اعلان کیا ہے۔
واشنگٹن میں اپنی پریس بریفنگ کے دوران امریکی محکمہ خارجہ کے نائب ترجمان ویدانت پٹیل نے ایران پر طویل عرصے سے دہشتگردی کو پروان چڑھانے کا الزام عائد کرتے ہوئے اسے شام میں اپنی کارروائیوں سے باز رہنے کا کہا ہے۔
یہ بھی پڑھیں: پاکستان اور ایران کے اسلحہ پروگرام میں معاونت کا الزام، امریکا نے متعدد کمپنیاں بلیک لسٹ کردیں
ویدانت پٹیل کا کہنا تھا کہ امریکا ایران میں نوبیل انعام یافتہ نرگس محمدی کی طبی بنیادوں پر 21 دنوں کی رہائی سے آگاہ ہے، انہوں نے کہا کہ امریکا ایران سے مطالبہ کرتا ہے کہ ایرانی خواتین کے حقوق کی سرگرم کارکن کو غیرمشروط طور پر رہا کیا جائے۔
واضح رہے کہ نرگس محمدی کو 2021 میں حجاب کی پابندی اور سزائے موت کے خلاف آواز اٹھانے پر گرفتار کیا گیا تھا، دوسری جانب امریکا نے ایران سے تعلق رکھنے والی بحری کارگو صنعت سے وابستہ 35 مزید کمپنیوں پر پابندی کا اعلان بھی کیا ہے۔
مزید پڑھیں:سلامتی کونسل: امریکا نے غزہ میں جنگ بندی کی قرارداد ایک بار پھر ویٹو کردی
امریکی محکمہ خزانہ کی تجویز پر آفس آف فارن اسیٹس کنٹرو ل (اوفاک) نے میری ٹائم انڈسٹری کے لیے مختلف ممالک سے آپریٹ کرنے والی شیڈو ایرانی کمپنیوں پر پابندی سے متعلق ہدایت نامہ جاری کیا۔
امریکی حکام کا موقف ہے کہ ایران غیرقانونی طور پر تیل کی فروخت سے حاصل آمدن کو اپنے جوہری پروگرام، میزائل اور ڈرونز کی تیاری پر خرچ کررہا ہے، جو پہلے ہی پابندیوں کی زد پر ہیں۔
اپنے ایک بیان میں امریکی محکمہ خزانہ کا کہنا تھا ایران غیرقانونی تیل کی ترسیلات سے ہونے والی آمدنی نیوکلیئر پروگرام، بیلسٹک میزائل سسٹم اور ڈرونز کی تیاری کے لیے استعمال کر رہا ہے۔
اعلامیے کے مطابق دہشتگردی اور مالیاتی انٹیلیجنس کے محکمے قائم مقام انڈر سیکریٹری براڈلی اسمتھ کا کہنا تھا کہ امریکا غیرقانونی آپریشنز میں ملوث مشتبہ بیڑوں اور جہازوں کے خلاف کارروائی کے لیے پرعزم ہے اور ایسی سرگرمیوں کو روکنے کیلئے تمام وسائل بروئے کار لائے جائیں گے۔
مزید پڑھیں:ایران سے معاہدے کرنے والے ممکنہ اثرات سے آگاہ رہیں، امریکا نے پاکستان کو خبردار کردیا
شپنگ انڈسٹری کے ماہرین کے مطابق حالیہ امریکی پابندیاں ایران کی جہاز رانی کی صنعت کے لیے ایک سنگین دھچکا ہیں، جو پہلے ہی موجودہ پابندیوں کے بوجھ تلے جدوجہد کر رہی ہے۔
’ان کے لیے سامان منتقل کرنا بہت مشکل ہو جائے گا، اور کوئی بھی بین الاقوامی شپنگ کمپنی جو ان کے جہازوں کے ساتھ تعاون کرے گی اسے امریکی جرمانے کا خطرہ ہو گا۔‘