جوڈیشل کمیشن اجلاس میں 26 ویں ترمیم کے خلاف درخواستوں کو فل کورٹ کے سامنے سماعت کے لیے مقرر کرنے کا تذکرہ کیا گیا۔
یہ بھی پڑھیں: جوڈیشل کمیشن کا 6 دسمبر کا اجلاس مؤخر کیا جائے، جسٹس منصور علی شاہ کا چیف جسٹس یحییٰ آفریدی کو خط
ذرائع نے بتایا کہ جسٹس منصور علی شاہ نے 26 ویں آئینی ترمیم کے خلاف درخواستوں پر فل کورٹ سماعت کرنے پر بات کی تاہم چیف جسٹس پاکستان جسٹس یحییٰ آفریدی نے اس بات سے اختلاف کیا۔
چیف جسٹس کا کہنا تھا کہ 26 ویں آئینی ترمیم کے خلاف درخواستیں کون اور کیسے مقرر کرے گا یہ آئینی کمیٹی طے کرے گی۔
جسٹس منصور علی شاہ نے اجلاس کو بتایا کہ میں نے اپنے خط میں 26 ویں ترمیم فل کورٹ کے سامنے سماعت کے لیے مقرر کرنے کا ذکر کیا ہے۔ اس پر چیف جسٹس نے جواب دیا کہ جوڈیشل کمیشن کو یہ اسکوپ ہی حاصل نہیں ہے کہ وہ 26 ویں ترمیم کو زیر بحث لائے اور ترمیم کے بعد آئینی مقدمات کو سماعت کے لیے مقرر کرنے کا اختیار آئینی بینچ کمیٹی کے پاس ہے۔
جوڈیشل کمیشن کے ایک رکن نے کہا کہ رولز بنائے جانے کا معاملہ اہمیت کا حامل ہے۔
مزید پڑھیے: ’کچھ مقدمات ہمارے پاس بھی رہنے دیں‘ جسٹس منصور علی شاہ نے ایسا کیوں کہا؟
اکثریتی ارکان کی رائے یہ تھی کہ ججز کی تعیناتی کے لیے رولز بنانے کا معاملہ ذیلی کمیٹی طے کرے گی۔ جوڈیشل کمیشن نے رولز بنانے کے لیے ذیلی کمیٹی بنانے کا اختیار چیف جسٹس پاکستان کو دے دیا۔
جسٹس شاہد بلال آئینی بینچ کے جج نامزد
ذرائع نے بتایا کہ جوڈیشل کمیشن کے اجلاس میں جسٹس شاہد بلال حسن کو اکثریتی رائے سے آئینی بینچ کا جج نامزد کردیا گیا۔
چاروں ہائیکورٹ میں ایڈیشنل ججز کی تعیناتیوں کا عمل 21 دسمبر تک مؤخر کر دیا گیا۔
مزید پڑھیں: خواجہ آصف کا جسٹس منصور شاہ سے ’سلیکٹیو سینس آف جسٹس‘ کا شکوہ
ذرائع نے مزید بتایا کہ چیف جسٹس پاکستان یحییٰ آفریدی کی رائے کی اکثریتی ارکان نے حمایت کی۔
اجلاس کا اعلامیہ جاری
بعد ازاں سپریم کورٹ نے اجلاس کا اعلامیہ جاری کردیا گیا جس میں بتایا گیا کہ جوڈیشنل کمیشن اجلاس طریقہ کار کے لیے رولز کی تیاری کے لیے کمیٹی کی تشکیل کا معاملہ زیربحث آیا۔
آئینی بینچ کے ججز کے لیے نامزدگی پر غور کیا گیا۔ اجلاس میں پشاور اور سندھ ہائیکورٹ میں ججز کی تعیناتی کا معاملہ ایجنڈا میں شامل تھا۔
اعلامیے میں یہ بھی بتایا گیا کہ15 دسمبر کو جوڈیشل کمیشن رولز کا مسودہ تیار کرکے ارکان کے ساتھ شیئر کیا جائےگا۔