مولانا فضل الرحمان نے مدرسہ رجسٹریشن بل منظور نہ ہونے کی صورت میں احتجاج کی دھمکی دیدی

جمعہ 6 دسمبر 2024
icon-facebook icon-twitter icon-whatsapp

جمعیت علمائے اسلام (ف) کے سربراہ مولانا فضل الرحمان نے وفاقی حکومت کو شدید تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے اسے قانونی اور آئینی حکومت کے بجائے ’غیر قانونی ‘اور ’زبردستی مسلط‘ انتظامیہ قرار دیا ہے۔

یہ بھی پڑھیں:مولانا فضل الرحمان موجودہ مسائل کا حل پیش کریں، ہم ساتھ بیٹھنے کو تیار ہیں، رانا ثنااللہ

جمعہ کو پشاور میں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے مولانا فضل الرحمان نے متنبہ کیا کہ اگر مدرسہ رجسٹریشن بل منظور نہیں ہوا تو ان کی جماعت اسلام آباد میں احتجاج کرنے کے بارے میں سنجیدگی سے سوچے گی تاہم پارٹی کی مکمل پوزیشن کا اعلان اتوار کو پشاور میں ایک اجتماع کے دوران کیا جائے گا۔

مولانا فضل الرحمان نے وضاحت کی کہ 26 ویں آئینی ترمیم کے حصے کے طور پر مدرسہ بل کے بارے میں پہلے بھی سابق وزیر اعظم نواز شریف اور صدر آصف علی زرداری سمیت اہم سیاسی شخصیات کے ساتھ بات چیت ہوئی تھی۔

انہوں نے تصدیق کی کہ اس سلسلے میں پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کی قیادت کے ساتھ بھی بات چیت ہوئی ہے اب حکومت نے ان کی جماعت کے ساتھ رابطے شروع کردیے ہیں اور بات چیت جاری ہے۔ پارٹی مدرسہ فیڈریشن اور دیگر متعلقہ مذہبی تنظیموں کے ساتھ بھی رابطے میں ہے۔

مزید پڑھیں:مدارس رجسٹریشن بل پر دستخط سے متعلق حکومت سے بات کروں گا، بلاول کی فضل الرحمان کو یقین دہانی

جے یو آئی (ف) کے سربراہ نے کہا کہ اگر حکومت اپنے وعدوں سے مکر گئی تو اس سے حکومت پر سے سیاسی عمل کے لیے اعتماد ختم ہو جائےگا۔

مولانا فضل الرحمان نے اس معاملے سے نمٹنے کے لیے حکومتی طریقہ کار پر مایوسی کا اظہار کرتے ہوئے دعویٰ کیا کہ موجودہ حکومت کی تشکیل سے پہلے مدرسہ رجسٹریشن بل پر اتفاق کیا گیا تھا لیکن غیر ضروری مداخلت نے قانون سازی کے عمل کو روک دیا تھا۔

مولانا فضل الرحمان نے نشاندہی کی کہ بل پر وسیع تر اتفاق رائے ہوا ہے جس میں بلاول ہاؤس میں نواز شریف سے ملاقاتیں اور پی ٹی آئی کے ساتھ بات چیت بھی شامل ہے، لیکن سوال یہ ہے کہ اس آخری مرحلے میں اعتراضات کیوں سامنے آئے۔

یہ بھی پڑھیں:مولانا فضل الرحمان نے مدارس بل پر دستخط کے لیے 7 دسمبر کی ڈیڈلائن دے دی

ان کا کہنا تھا کہ ہم اب بھی بات چیت کے لیے تیار ہیں اور ہم معاملات کو حل کرنا چاہتے ہیں لیکن ہم صرف ایک فون کال کے ذریعے لچک کیسے دیکھا سکتے ہیں؟ مولانا فضل الرحمان نے کہا کہ کسی بھی بامعنی تبدیلی کے لیے محض سطحی مذاکرات سے زیادہ کی ضرورت ہوگی۔

انہوں نے وفاقی حکومت کو مسلط شدہ انتظامیہ کا الزام دیتے ہوئے کہا کہ اگر کوئی تبدیلی ہوئی تو جے یو آئی (ف) اس کا حصہ نہیں ہوگی اور اس کے بجائے طاقت کے بل بوتے پر اپنا فیصلہ کرے گی۔ صوبے میں امن و امان کے مسئلے کی طرف اشارہ کرتے ہوئے مولانا فضل الرحمان نے صوبائی حکومت کو اپنا اختیار قائم کرنے میں ناکامی پر تنقید کا نشانہ بنایا۔

مولانا فضل الرحمان نے کہا کہ کے پی کے حکومت صرف عہدے پر قبضہ کرنے سے مطمئن نظر آتی ہے سوال یہ ہے کہ کے پی کے گورنر کو سیکیورٹی معاملات پر آل پارٹیز کانفرنس کیوں بلانی پڑی۔

مزید پڑھیں:مدارس رجسٹریشن بل پر دستخط نہ ہوسکے، بل اعتراض کے ساتھ واپس ہوگیا

جے یو آئی (ف) کے سربراہ نے اس بات پر زور دیا کہ ان کی جماعت مختلف سیاسی اور مذہبی گروہوں کی مشاورت سے خیبر پختونخوا میں سیکیورٹی کی صورتحال سے نمٹنے کے لیے کام کر رہی ہے، تاہم انہوں نے کہا کہ وہ صوبے میں گورنر راج نافذ کرنے کے کسی بھی اقدام سے لاعلم ہیں۔

آخر میں انہوں نے حکومت سے اعتماد اور استحکام کا ماحول پیدا کرنے کا مطالبہ کیا اور افسوس کا اظہار کیا کہ ملک کے اہم مسائل کو حل کرنے کے بجائے حکومت لوگوں کو انتہا پسندی اور احتجاج کی طرف دھکیل رہی ہے۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

icon-facebook icon-twitter icon-whatsapp