جنوبی کوریا کے صدر یون سوک ییول کے خلاف مواخذے کی تحریک ناکام ہوگئی۔
غیر ملکی میڈیا کے مطابق صدر یون سوک کے مواخذے کے لیے 300 میں سے 200 ارکان پارلیمنٹ کی حمایت درکار تھی تاہم اپوزیشن کے 192 ووٹس رہے جس کی وجہ سے وہ اپنی کوشش میں ناکام ہوگئی۔
یہ بھی پڑھیں: اپوزیشن پر ریاست مخالف سرگرمیوں کا الزام، جنوبی کوریا کے صدر نے ملک میں مارشل لا نافذ کردیا
دوسری جانب حکمران جماعت پیپلز پاور پارٹی کے تقریباً 108 ارکان نے مواخذے پر ووٹنگ کا بائیکاٹ کیا۔ اگر اپوزیشن صدر کی پارٹی کے 8 ووٹس حاصل کرلیتی تو وہ مطلوبہ 2 تہائی اکثریت حاصل کرتے ہوئے مواخذے میں کامیاب ہوجاتی۔
یاد رہے کہ جنوبی کوریا کے صدر نے چند روز قبل ملک میں مارشل لا نافذ کر دیا تھا تاہم ان کا فیصلہ چند گھنٹوں میں ہی واپس لے لیا گیا کیوں کہ پالیمنٹ نے اس کی توثیق نہیں کی تھی۔
مزید پڑھیے: جنوبی کوریا: مارشل لا کے خلاف عوام سڑکوں پر نکل آئے، پارلیمنٹ سے بھی مخالفت میں قرارداد منظور
مواخذے کی تحریک والی کارروائی کے دوران صدر کے مخالف ارکان ان کے خلاف نعرے لگاتے رہے اور صدر کے حامی ارکان کو بائیکاٹ پر برا بھلا کہتے رہے۔
توقع ہے کہ اب بدھ 11 دسمبر کو اس حوالے سے پھر ووٹنگ ہوگی۔
قبل ازیں صدر یون سوک نے اپوزیشن کے مطالبے پر مستعفی ہونے سے انکار کرتے ہوئے مارشل لا کے حوالے سے عوام سے معافی مانگ لی تھی۔
مزید پڑھیں: جنوبی کوریا صدر نے گھٹنے ٹیک دیے، مارشل لا کے نفاذ پر عوام سے معافی مانگ لی
قوم سے خطاب میں ان کا کہنا تھا کہ مارشل لا کے نفاذ پر معذرت خواہ ہوں اور آئندہ ایسی کوئی کوشش نہیں کی جائے گی۔