گورنر خیبرپختونخوا فیصل کریم کنڈی نے کہا ہے کہ وزیراعلیٰ علی امین گنڈاپور کو علم ہی نہیں کہ وفاق کے ذمہ کتنی رقم صوبے کو مل چکی ہے اور کتنی باقی ہے، بدمعاشی اور فلمی ڈائیلاگ سے انہیں پیسے نہیں ملیں گے۔
نجی چینل کے پروگرام میں گفتگو کرتے ہوئے گورنر خیبرپختونخوا فیصل کریم کنڈی نے کہا ہمارا وزیراعلیٰ اس قدر نالائق ہے کہ پریس کانفرنس میں کہہ رہا ہے کہ ہمیں جو دہشتگردی کے خلاف جنگ کا این ایف سی ایوارڈ کے تحت ایک فیصد زر تلافی نہیں دیا گیا، جبکہ اس کے ساتھ بیٹھے چیف سیکریٹری نے اقرار کیا کہ خیبرپختونخوا کو یہ رقم ملی ہے۔
یہ بھی پڑھیں: گورنر فارغ آدمی، اس کی اے پی سی پر لعنت بھیجتا ہوں، وزیراعلیٰ خیبرپختونخوا
انہوں نے کہا کہ صوبے کے وسائل کے حصے کی رقم اسلام آباد میں بیٹھ کر دلائل کے ساتھ بات کرنے کے بعد ملیں گے، وزیراعلیٰ خیبرپختونخوا ایپکس کمیٹی میں جاکر آنسو بہاتے ہیں اور اپنی مجبوری کا بتاتے ہیں، اس کمیٹی میں جاکر انہوں نے آج تک کچھ نہیں مانگا، وہ وہاں بس اپنی مجبوریوں کا رونا روتے ہیں۔
گورنر ہاؤس میں آل پارٹیز کانفرنس کا انعقاد قانونی تھا غیرقانونی، اس حوالے سے پوچھے گئے سوال کے جواب میں فیصل کریم کنڈی نے کہا کہ اسلام آباد اور صوبوں میں مختلف مواقع پر آل پارٹیز کانفرنسز بلائی گییں، کیا وہ حکومتوں نے بلوائیں، اے پی سی سیاسی جماعتیں بھی بلاتی ہیں، پی ٹی آئی دور میں بلاول بھٹو نے اے پی سی بلائی تھی جس میں پی ڈی ایم کی بنیاد رکھی گئی تھی۔
یہ بھی پڑھیں: پشاور اے پی سی کا 14 نکاتی اعلامیہ جاری، وفاقی حکومت سے کیا مطالبات کیے گئے؟
فیصل کریم کنڈی نے کہا کہ خیبرپختونخوا کو دہشتگردوں کے حوالے کردیا گیا ہے، پی ٹی آئی حکومت نے اب تک اس حوالے سے کوئی کابینہ اجلاس، ان کمیرا سیشن یا اسمبلی اجلاس طلب نہیں کیا اور نہ ہی وہ اس حوالے سے کوئی بات کرتے ہیں، اسی وجہ سے اے پی سی طلب کی تھی جس میں ایک پارٹی کے علاوہ تمام سیاسی جماعتیں تھیں۔
انہوں نے کہا کہ کرم واقعہ پر یہ تمام سیاسی قائدین میرے ساتھ تھے، جب علی امین گنڈاپور کو پتا چلا کہ ہم وہاں جارہے ہیں تو ایک روز پہلے وہ خود وہاں چلے گئے، اس وقت چیف سیکریٹری نے وہاں وعدہ کیا کہ سڑک کھول دیں گے جو آج تک نہیں کھلی، کرم میں لوگوں کے پاس دوائیں، خوراک، گرم کپڑے نہیں۔
یہ بھی پڑھیں: خیبرپختونخوا میں گورنر راج کی گونج، پی ٹی آئی کو اس فیصلے سے فائدہ ہوگا یا نقصان؟
گورنر خیبرپختونخوا نے کہا کہ ہلال احمر گورنر کے ماتحت ہے، ہم نے وہاں کیمپ لگائے ہوئے ہیں، ہم بندوبستی علاقے اور ضم شدہ اضلاع میں کل 8 ہزار خاندانوں کو خوراک پہنچا رہے ہیں، انہیں گرم کپڑے، ٹینٹ اور دوائیں بھی دی ہیں، دوسری جانب صوبائی حکومت نے وہاں آج تک لوگوں کو راشن یا ٹینٹ نہیں دیے۔
انہوں نے کہا کہ پی ٹی آئی کے ان اضلاع کے نمائندے ہم سے امداد طلب کررہے ہیں، انہوں نے آج تک صوبے میں امن و امان کے قیام کے لیے کوئی بات چیت نہیں کی، میڈیا اور لوگ ہم سے سوال کرتے ہیں، اسی لیے اے پی سی بلائی تھی جس میں 16 جماعتیں اور دیگر اسٹیک ہولڈرز بھی شریک تھے، جس صوبے میں بدامنی کی آگ لگی ہے، وہاں کی حکومت وہ آگ بجھانے کے بجائے اسلام آباد میں آگ لگانے کے لیے آرہے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ اگر وفاقی وزیر عطا تارڑ کی گبات درست ہے کہ مراد سعید وزیراعلیٰ ہاؤس میں چھپے ہوئے ہیں تو وہاں ضرور چھاپہ پڑنا چاہیے، وزیراعلیٰ ہاؤس میں دہشتگرد کو پناہ دینا ٹھیک نہیں۔