اسلام آباد ہائیکورٹ نے توشہ خانہ ٹو کیس میں پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے بانی چیئرمین عمران خان کی اہلیہ بشریٰ بی بی کی ضمانت منسوخی کے لیے دائر درخواست مسترد کردی ہے۔
توشہ خانہ ٹو کیس میں بشریٰ بی بی کی ضمانت منسوخی کی ایف آئی اے کی درخواست پر اسلام آباد ہائیکورٹ کے جسٹس میاں گل حسن اورنگزیب نے سماعت کی۔ بشریٰ بی بی اور ان کے وکیل بیرسٹر سلمان صفدر عدالت میں پیش ہوئے۔
مزید پڑھیں: توشہ خانہ ٹو کیس: ایف آئی اے کی ضمانت منسوخی کی درخواست، بشریٰ بی بی کو نوٹس جاری
دوران سماعت، ایف آئی اے نے مؤقف اختیار کیا کہ بشریٰ بی بی ضمانت ملنے کے بعد ٹرائل کورٹ میں متعدد سماعتوں پر پیش نہیں ہوئیں، وہ ضمانت کی رعایت کا غلط استعمال کررہی ہیں لہٰذا ان کی ضمانت منسوخ کی جائے۔
جسٹس میاں گل حسن اورنگزیب نے استفسار کیا کہ بشریٰ بی بی آپ کے کنٹرول میں نہیں، ان مقدمات کو سنجیدہ لینا چاہیے۔ بشریٰ بی بی کے وکیل بیرسٹر سلمان صفدر نے عدالت کو بتایا کہ بشریٰ بی بی یہاں کمرہ عدالت میں موجود ہیں، جس پر عدالت نے کہا اگر وہ ٹرائل کورٹ میں پیش نہیں ہوں گی تو ضمانت منسوخی ہی دائر ہو گی۔
مزید پڑھیں: 190 ملین پاؤنڈ ریفرنس: بشریٰ بی بی کے ناقابل ضمانت وارنٹ گرفتاری برقرار، دوبارہ نوٹس جاری
بیرسٹر سلمان صفدر نے کہا کہ توشہ خانہ ٹو کیس میں ٹرائل جلد بازی میں چلایا جا رہا ہے، پہلے بھی ٹرائل اسی طرح چلائے گئے، اس ٹرائل میں بھی جلدی لگ رہی ہے آج بھی ہم نے جیل ٹرائل پر جانا ہے، ہفتے میں 3 سماعتوں کا ٹرینڈ چل رہا ہے۔
ڈی چوک جانے کا فیصلہ کس کا تھا؟
بشریٰ بی بی سے صحافیوں کے تلخ سوال pic.twitter.com/IDlZGhvdja— WE News (@WENewsPk) December 12, 2024
عدالت نے استفسار کیا کہ بشریٰ بی بی کو ٹرائل میں حاضری سے کب کب استثنیٰ ملا۔ بیرسٹر سلمان صفدر نے بتایا کہ 23 اکتوبر سے اب تک 15 تاریخیں ہوچکی ہیں، اس روز سیکورٹی تھریٹس کی وجہ سے سماعت ہی نہیں کی گئی۔
مزید پڑھیں: توشہ خانہ ٹو کیس میں بانی پی ٹی آئی عمران خان کی رہائی کی روبکار جاری
انہوں نے کہا کہ 26 تاریخ کو جج صاحب چھٹی پر تھے اس لیے سماعت نہیں ہوئی،اس کے بعد اگلی سماعت 29 اکتوبر کو ہوئی جس میں بشریٰ بی بی پیش نہ ہوئیں، 29 اکتوبر کو حاضری سے استثنیٰ کی درخواست دائر کی گئی۔
بیرسٹر سلمان صفدر نے مزید بتایا کہ 5 نومبر کو بشریٰ بی بی پیش نہیں ہوئیں، استثنیٰ کی درخواست دائر ہوئی، 8 نومبر کو وہ عدالت کے سامنے پیش ہوئیں، 12 نومبر کو سماعت نہیں ہوئی اور 14 نومبر کو انہیں استثنیٰ ملا۔
یہ بھی پڑھیں: توشہ خانہ ٹو کیس: بشریٰ بی بی کے وارنٹ گرفتاری جاری
عدالت نے استفسار کیا کہ 3 دسمبر کو کیا ہوا تھا، جس پر سلمان صفدر نے بتایا کہ بشریٰ بی بی کے خلاف 25 مقدمات درج ہیں، وہ حفاظتی ضمانت کے لیے پشاور ہائیکورٹ گئی تھیں، 5 دسمبر کو پہلی بار وارنٹ گرفتاری کا حکم منسوخ کردیا گیا، 9 دسمبر کو پھر عدالت پیش ہوئے اور ان کو روزانہ عدالت میں پیشی کا حکم دیا گیا۔
انہوں نے کہا کہ 23 گواہان کے 161 کے بیانات کی کاپیاں پہلی بار ہمیں فراہم کی گئیں، ہم نے ہی عدالت سے 12 دسمبر کی تاریخ رکھنے کی استدعا کی تھی۔
مزید پڑھیں: بشریٰ بی بی کی ضمانت منظور، کسی مقدمے میں گرفتار نہ کیا جائے، پشاور ہائیکورٹ کا حکم
جسٹس میاں گل حسن اورنگزیب نے کہا کہ اگر ہائیکورٹ سے ضمانت مل جائے تو اس ضمانت کو ٹرائل کورٹ دیکھ سکتی ہے، جج کو اپنے اختیارات کا معلوم ہوتا ہے، ٹرائل کورٹ نے استثنیٰ بھی دی ہوئی ہے۔
بعدازاں، اسلام آباد ہائیکورٹ نے بشریٰ بی بی کی ضمانت منسوخی کی درخواست نمٹاتے ہوئے قرار دیا کہ ہائیکورٹ اگر ضمانت دیتی ہے تو ملزم اگر پیش نہ ہو تو ٹرائل کورٹ ضمانت منسوخ کرسکتی ہے، یہ ہائیکورٹ کے آرڈر میں توہین عدالت نہیں ہوگی۔