ہمارا مسئلہ پیپلز پارٹی یا ن لیگ سے نہیں، صدر مملکت سے ہے، مولانا فضل الرحمان

جمعرات 12 دسمبر 2024
icon-facebook icon-twitter icon-whatsapp

جمعیت علمائے اسلام (ف) کے سربراہ مولانا فضل الرحمان نے حکومت سے مطالبہ کیا ہے کہ مدارس کے حوالے سے جو ایکٹ پاس ہو چکا ہے اس کا نوٹیفکیشن جاری کیا جائے، ہم نے طے کر لیا ہے کہ معاملات یکسو نہیں کیے گئے تو احتجاج کریں گے، اسلام جانا پڑا تو جائیں گے۔

یہ بھی پڑھیں:مدارس بل پر صدر کے اعتراضات جاننے کے لیے جے یو آئی کا اسپیکر قومی اسمبلی کو خط

جمعرات کو پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے جمعیت علمائے اسلام (ف) کے سربراہ مولانا فضل الرحمان نے کہا کہ کل سیاست میں مدارس کی رجسٹریشن پر بحث کی جارہی ہے، دینی مدارس کی رجسٹریشن کےلیے بل حکومت نے تیار کیا تھا، معاملے کو غیر ضروری طورپر الجھا دیاگیا، جنہوں نے علما کو بلایا وہی اس کے ذمہ دار ہیں۔

جمعیت علمائے اسلام فضل الرحمان نے کہا ہے کہ بل مسلم لیگ ن اور پاکستان پیپلز پارٹی نے مل کر تیارکیا تو پھر صدرمملکت نے اس بل پر

دستخط کیوں نہیں کیے، ہمارا مسئلہ پیپلز پارٹی یا ن لیگ سے نہیں ہے بلکہ صدر مملکت آصف علی زرداری سے ہے۔

مزید پڑھیں: مدارس رجسٹریشن بل پر دستخط نہ ہوسکے، بل اعتراض کے ساتھ واپس ہوگیا

مولانا فضل الرحمان نے کہا کہ جب آئینی ترمیم پر بھی دستخط ہوگئے توپھر اس بل پر دستخط کیوں روکے گئے، ہماری شکایت صرف ایوان صدر اور صدر مملکت سے ہے۔

انہوں نے کہا کہ سیاسی جماعتیں جن میں پاکستان پیپلز پارٹی پارلیمنٹیریئنز جس کے سربراہ صدرمملکت آصف علی زرداری خود ہیں، پی پی پی کے چیئرمین بلاول بھٹو زرداری سے بھی مدارس بل پربات ہوتی رہی، میں خود کراچی میں بلاول ہاؤس گیا، پھرلاہورمیں رائیونڈ آئے جہاں میں نواز شریف سے آصف علی زرداری، بلاول بھٹو اورمیاں شہباز شریف کی موجودگی میں ملاقات ہوئی۔

ان کا کہنا تھا کہ وزارت قانون نے مدارس بل کا ڈرافٹ تیارکیا اور ہم نے اس ڈرافٹ کو قبول کرلیا، جس ڈرافٹ کی تیاری میں مسلم لیگ ن اور پیپلز پارٹی دونوں شریک تھیں، ہم نے انہی کے ڈرافٹ کو تسلیم اور قبول کیا، اس کے بعد آصف علی زرداری کو اس بل پر اعتراض کرنے کی کیا

گنجائش باقی رہ جاتی ہے۔

یہ بھی پڑھیں: حکومت پارلیمنٹ سے منظور کروائے گئے مدارس رجسٹریشن بل کو ملک میں نافذ کرے، وفاق المدارس العربیہ پاکستان

مولانا فضل الرحمان نے سوال اٹھایا کہ کیا صدرمملکت کے پاس بل کو دوسری بارپارلیمان کوبھیجنے کا اختیار ہے، کیا بل پردوسری بارصدر مملکت کے دستخط ہونے سے بل خود قانون نہیں بن جاتا؟

انہوں نے علما کو مخاطب کرتے ہوئے کہاکہ ہمارا کسی مدرسے، مدرسوں کی تنظیم یا علما سےاختلاف نہیں ہے،ہم نے کوئی غلطی نہیں کی، ہمارا ذمہ دار صرف ایوان صدر ہے، کیا صدر مملکت پارلیمان سے منظورکردہ بل پر2 مرتبہ اعتراض بھیج سکتا ہے؟

انہوں نے کہا کہ اگر کچھ مدارس ڈائریکٹوریٹ آف ایجوکیشن میں رجسٹریشن کرا رہے ہیں تواس کا ملبہ ہم پرنہ گرایا جائے، ہم نے مطالبہ کیا تھا کہ الیکشن سے پہلے جو ڈرافٹ لایا گیا اسے منظور کریں، ہم نے طے کرلیا ہے کہ بل کا نوٹیفکیشن نہ ہوا تو ہم احتجاج کریں گے، اسلام آباد جانا پڑا تو جائیں گے۔

مزید پڑھیں:مدارس کو ریگولیٹ کرنےکے لیے رجسٹریشن کا عمل ناگزیرہے، بیرسٹر گوہر خان

مولانا فضل الرحمان نے کہا کہ ’یہ بل پہلے سینیٹ اورپھرقومی اسمبلی سے پاس ہوا، معاہدے میں لکھا تھا کہ جومدارس رجسٹرڈ ہوچکے ہیں وہ برقراررہیں گے، معاہدے کے مطابق حکومت نئے مدارس کی رجسٹریشن میں تعاون کرے گی، معاہدے میں لکھا ہے کہ تمام مدارس کے بینک اکاؤنٹس کھولے جائیں گے، آپ نے اس معاہدے کو توڑا ہے‘۔

انہوں نے کہا کہ معاہدے میں یہ بھی لکھا ہے کہ فارن اسٹوڈنٹس کو 9 سال کا ویزہ دیا جائے گا، ہم سمجھتے ہیں کہ ایکٹ پاس ہوچکا، نوٹیفکیشن جاری ہونا چاہیے، اس مسئلے پر عدالت سے رجوع کرنا پڑا تو کریں گے۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

icon-facebook icon-twitter icon-whatsapp

تازہ ترین

برازیل میں کوپ 30 کانفرنس کے پویلین میں آتشزدگی، تمام سرگرمیاں منسوخ

’اندازہ نہیں ہوا کہ کیا کر رہا ہوں‘، نیپال میں بھارتی پرچم تھامنے والے پاکستانی ریپر نے معافی مانگ لی

28ویں آئینی ترمیم پر مشاورت شروع، بیرسٹر عقیل ملک نے تفصیلات بتادیں

جبری مشقت کے خاتمے اور ماحول دوست بھٹہ نظام پر امریکی قانون سازوں کا مریم نواز کو خراجِ تحسین

ٹرانسپرینسی ایکٹ پر دستخط، کیا ڈونلڈ ٹرمپ خود بھی اس کی لپیٹ میں آئیں گے؟

ویڈیو

سرفراز بگٹی کی برطرفی؟، سہیل آفریدی کی نااہلی؟ ٹرمپ کے ہاتھوں مودی کی پھر سبکی

مجھے کس نے نکالا؟ ڈمی محمد رضوان ’دی مولوی‘ کی وی ٹو میں دلچسپ گفتگو

ارشد کے بعد اسامہ، جس کی چائے لوگوں کے دل جیت رہی ہے

کالم / تجزیہ

فتنہ الخوارج، تاریخی پس منظر اور آج کی مماثلت

افغان، بھارت تجارت: طالبان ماضی سے کیوں نہیں سیکھ پا رہے؟

انقلاب، ایران اور پاکستان