بشارالاسد مخالف قیدی اپنے پالتو شیروں کو کھلانے والے سفاک فوجی کو سرعام پھانسی دیدی گئی

جمعرات 12 دسمبر 2024
icon-facebook icon-twitter icon-whatsapp

شام کی بدنام زمانہ ٹائیگر فورسز کا سفاک رکن جو بشارالاسد کے دور میں حکومت مخالف قیدیوں کو جیل سے نکالتا اور انھیں اپنے پالتو شیروں کے پنجرے میں ڈال دیتا تھا، کو سرعام پھانسی دے دی گئی ہے۔

طلال دقک، شامی فوج کے ایلیٹ 25 ویں ڈویژن جسے ٹائیگر فورسز بھی کہتے تھے، کا ایک خوف ناک  رکن تھا، اسے مغربی شہر حما میں مقامی ملیشیا نے سرعام پھانسی دے دی۔

یہ بھی پڑھیں: شام، بشارالاسد کے والد حافظ الاسد کا مقبرہ جلا دیا گیا

ایکس پر پوسٹ کی گئی ویڈیوز میں دعویٰ کیا گیا ہے کہ دقک کی پھانسی کے لیے تیاریاں کی جارہی ہیں، تاہم اس کی موت کی سرکاری طور پر تصدیق نہیں کی گئی۔

طلال دقک، جسے ’ابو صخر‘ کے نام سے بھی جانا جاتا تھا، شام کے سب سے بدنام فوجی افسروں  اور حما کے طاقتور تاجروں میں سے ایک تھا۔  اس سے پہلے وہ ایک ٹیکسی ڈرائیور بھی تھا۔

طلال دقک گرفتاری کے فوراً بعد

2019  میں دی سیریئن آبزرور کے ایک مضمون کے مطابق طلال دقک نے مبینہ طور پر چڑیا گھر سے شیر کا بچہ چرایا، اس شیر کے بچے کو اس سفاک شخص نے  حکومت مخالف قیدیوں کا گوشت کھلایا۔ جب اس کے پالتو شیر قیدیوں پر جھپٹتے تھے اور ان کے جسموں کو چیر پھاڑ دیتے تھے تو سفاک طلال دقک خوب قہقہے لگاتا تھا۔ وہ اپنے ساتھی فوجی افسروں سے بھی کہتا تھا کہ وہ بھی قیدیوں کو اس کے حوالے کردیں تاکہ وہ انہیں اپنے شیروں کی خوراک بنا سکے۔

مضمون میں مزید کہا گیا ہے کہ وہ اغوا، قتل اور انسانی اعضا کی تجارت سمیت دیگر کئی خوفناک جرائم میں ملوث تھا۔ دقک مبینہ طور پر غیر رجسٹرڈ گاڑیوں کی اسمگلنگ، فروخت اور منشیات کی تجارت بھی کرتا تھا۔ اس کے بارے میں کہا جاتا ہے کہ وہ مالدار گھرانوں کے لوگوں کو گرفتار کرتا تھا اور پھر ان سے بھاری بھرکم رشوت وصول کرکے رہا کرتا تھا۔

یہ بھی پڑھیں: ایرانی سپریم لیڈر خامنہ ای نے شام کو ’مقبوضہ‘ قرار دیدیا

اس سابق ٹیکسی ڈرائیور کے بارے میں خیال کیا جاتا ہے کہ وہ فوج کے ان متعدد سینئر ارکان میں سے ایک تھا جنہیں شامی صدر بشار الاسد کی حکومت کے خاتمے کے بعد باغیوں نے پکڑ لیا تھا۔ اس فوجی افسر کی ایک ویڈیو بھی سوشل میڈیا پر وائرل ہے جس میں وہ اپنا گھوڑا شیروں کے پنجرے میں چھوڑ دیتا ہے جہاں شیر اس گھوڑے پر حملہ آور ہوجاتے ہیں۔ اور اسے چبا جاتے ہیں۔ اس سارے واقعہ کی ویڈیو ابو صخر بنواتا ہے اور پھر اسے سوشل میڈیا پر وائرل کرتا ہے۔

دوسری طرف میڈیا رپورٹس کے مطابق اسلامک اسٹیٹ گروپ کے جہادیوں نے 54 سرکاری فوجیوں کو سزائے موت دے دی ہے، جو باغیوں کے حملے کے بعد فرار ہورہے تھے۔

سیریئن آبزرویٹری فار ہیومن رائٹس نے کہا کہ داعش کے جہادیوں نے صدر بشار الاسد کی حکومت کے خاتمے کے دوران ‘میٹھی میں فوجی خدمات سے فرار ہونے والے اہلکاروں کو پکڑ لیا’ اور ان میں سے 54 کو صحرائے حمص میں سخنا کے علاقے میں ‘پھانسی’ دے دی۔

یہ بھی پڑھیں: شام: باغی گروپ کا جنگی جرائم میں ملوث فوجی حکام کیخلاف کارروائی کا اعلان

آئی ایس آئی ایس نے 2014 میں شام اور عراق کے بڑے حصے پر قبضہ کر لیا تھا، لیکن 2019 میں شام میں اسے علاقائی طور پر شکست ہوئی تھی، تاہم اس کی باقیات اب بھی مہلک حملے کرتی ہیں۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

icon-facebook icon-twitter icon-whatsapp