ایرانی سپریم لیڈر خامنہ ای نے شام کو ’مقبوضہ‘ قرار دیدیا

بدھ 11 دسمبر 2024
icon-facebook icon-twitter icon-whatsapp

ایران کے سپریم لیڈر علی خامنہ ای کا کہنا ہے کہ مقبوضہ شامی سرزمین کو بہادر شامی جوان آزاد کرالیں گے اور یہ بات حتمی ہے کہ امریکا کو مزاحمت کے ذریعے خطے سے بے دخل کر دیا جائے گا۔

شام میں باغیوں کے حکومت کے قیام کے بعد بدھ کو تہران میں پہلی مرتبہ خطاب کرتے ہوئے علی خامنہ ای نے کہا کہ داعش کا ہدف شام، عراق اور خطے کو غیر محفوظ بنانا تھا جس کا اصل مقصد اسلامی جمہوریہ ایران کو غیر محفوظ بنانا تھا۔

یہ بھی پڑھیں: کیا روس شام میں اپنے فوجی اڈوں کو چھوڑ رہا ہے؟

انہوں نے کہا کہ ہر کوئی جانتا ہے کہ شام میں ایران موجود تھا اور مزار کی حفاظت کی خاطر شہادتیں یہ ظاہر کرتے ہیں کہ ہم وہاں موجود تھے۔

ایرانی سپریم لیڈر کا کہنا تھا کہ جب سب نے ہمارے خلاف سنہ 1980 کی دہائی میں عراق سے جنگ میں صدام حسین کا ساتھ دیا اس موقعے پر شام نےعراقی تیل کو بحیرہ روم اور یورپ تک لے جانے والی پائپ لائن کاٹ دی تھی لہٰذا ایران اس خدمت کا صلہ دیے بغیر نہیں رہ سکتا۔

مزید پڑھیے: شام کا مستقبل امریکا کے لیے اہم ہے، ترجمان وائٹ ہاؤس

علی خامنہ ای نے کہا کہ سینیئر ایرانی کمانڈروں نے مجھے خط لکھ کر کہا کہ وہ لبنان میں لڑنے کے خواہشمند ہیں اب اس کا موازنہ شام میں راہ فرار اختیار کرنے والی فوج سے کرلیا جائے یہی وجہ ہے کہ مزاحمت اہم ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ شام کے واقعات ہمارے حکام سمیت ہم سب کے لیے سبق ہے کیوں کہ وہ دشمن کے حوالے سے غفلت برتنے کا ایک سبق ہے۔ ان کا مزید کہنا تھا کہ ہماری انٹیلی جنس ایجنسیوں نے مہینوں پہلے شامی حکام کو انتباہی رپورٹس بھیجی تھیں لیکن انہیں نظر انداز کر دیا گیا۔

مزید پڑھیں: شام میں تمام پاکستانی شہری محفوظ ہیں، دفتر خارجہ

ایرانی سپریم لیڈر نے کہا کہ امریکا اور صیہونی حکومت نے شام کے فضائی اور زمینی راستے بند کر دیے تھے تاکہ ہم وہاں کمک نہ بھیج سکیں۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

icon-facebook icon-twitter icon-whatsapp