سینیٹر طلحہ محمود ان دنوں ڈاکٹر عافیہ صدیقی کی رہائی کے لیے امریکا کے خصوصی دورے پر ہیں، جہاں انہوں نے ڈاکٹر عافیہ سے ملاقات کی اور ان کے کیس کے حوالے سے اہم پیش رفت کے بارے میں آگاہ کیا ہے۔
اپنے ایک ویڈیو پیغام میں سینیٹر ڈاکٹر محمد طلحہ نے بتایا کہ ان کی امریکی شہر ڈیلاس میں ڈاکٹر عافیہ صدیقی سے ملاقات ہوئی جو 3 گھنٹے تک جاری رہی، اس دوران ڈاکٹر عافیہ صدیقی نے کافی باتیں کیں۔
یہ بھی پڑھیں: ڈاکٹر عافیہ صدیقی کیس: وزیراعظم نے امریکا جانے والے وفد سے متعلق سمری پر دستخط کردیے
سینیٹر طلحہ محمود نے کہا کہ ڈاکٹر عافیہ صدیقی صرف اس بات پر زور دے رہی تھیں کہ انہیں کسی طریقے سے جیل سے رہا کرایا جائے، وہ 16 سال سے جیل میں قید ہیں، وہ اپنے بچوں، والدین، بہن اور دیگر عزیز و اقارب کو یاد کررہی تھیں۔
سینیٹر طلحہٰ نے بتایا کہ ڈاکٹر عافیہ صدیقی کہہ رہی تھیں کہ امریکا میں (اٹیمپٹ ٹو مرڈر) کی زیادہ سے زیادہ سزا 10 سال ہے جو کہ طویل عرصے سے مکمل ہو چکی ہے، ان کی رہائی ایک اخلاقی اور انسانی ضرورت بن چکی ہے۔
یہ بھی پڑھیں: ڈاکٹر عافیہ صدیقی کیس: پاکستان کی امریکا کو قیدیوں کے تبادلے کے معاہدے کی تجویز
سینیٹر طلحہ نے مقامی کمیونٹی، انسانی حقوق کی تنظیموں، اور امریکی سینیٹرز کے ساتھ ملاقاتیں کیں تاکہ اس کیس کو اعلیٰ سطح پر اجاگر کیا جاسکے۔ انہوں نے یہ بھی انکشاف کیا کہ اس وقت امریکی صدر کے پاس 60 سے زائد معافی کی درخواستیں زیر غور ہیں، جن میں ڈاکٹر عافیہ صدیقی کی درخواست بھی شامل ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ صدر کی جانب سے معافی دینا ایک ایسا موقع ہے جو نہ صرف ڈاکٹر عافیہ کے لیے انصاف فراہم کرسکتا ہے بلکہ امریکی حکومت کے لیے بھی مسلم دنیا کے ساتھ تعلقات کو بہتر بنانے کا ایک مثبت اقدام ثابت ہوسکتا ہے۔
یہ بھی پڑھیں: وزیراعظم شہباز شریف نے ڈاکٹر عافیہ صدیقی کی سزا معافی کے لیے امریکی صدر کو خط لکھ دیا
سینیٹر طلحہ محمود نے پاکستانی عوام اور عالمی مسلم کمیونٹی سے بھی درخواست کی ہے کہ وہ دعا کریں اور اپنی آواز بلند کریں تاکہ یہ معاملہ فیصلہ کن مرحلے تک پہنچے۔ انہوں نے امید ظاہر کی کہ ڈاکٹر عافیہ جلد عزت اور احترام کے ساتھ اپنے وطن واپس آئیں گی اور اپنی بقایا زندگی اپنے بچوں اور خاندان کے ساتھ گزار سکیں گی۔
اس دورے کے دوران سینیٹر طلحہ محمود نے مقامی تنظیموں، خصوصاً ایکنا، کے تعاون کو بھی سراہا، جنہوں نے ڈاکٹر عافیہ صدیقی کی رہائی کے لیے بھرپور حمایت کی۔ انہوں نے بتایا کہ اس وقت ڈاکٹر عافیہ کے کیس پر تمام متعلقہ حلقے متحرک ہیں اور کوشش کی جارہی ہے کہ یہ معاملہ امریکی صدر کی ترجیحات میں شامل ہو۔
یہ بھی پڑھیں: ڈاکٹر عافیہ کو بار بار جیل میں جنسی زیادتی کا نشانہ بنایا جارہا ہے، وکیل کا دعویٰ
انہوں نے کہا کہ یہ لمحہ امریکا اور مسلم دنیا کے تعلقات میں ایک اہم موڑ ثابت ہوسکتا ہے، خاص طور پر پاکستان، جہاں عافیہ صدیقی کا معاملہ انسانی حقوق کی پامالی کے طور پر دیکھا جاتا ہے۔ ان کی رہائی پاکستانی عوام کے جذبات کی عکاسی کرے گی اور امریکا کی طرف سے ایک مثبت اشارہ ثابت ہوسکتی ہے۔
واضح رہے کہ 2 دسمبر کو اسلام آباد ہائیکورٹ میں ڈاکٹر عافیہ صدیقی کی صحت یابی اور رہائی سے متعلق درخواست کی سماعت کے دوران ایڈیشنل اٹارنی جنرل منور اقبال دگل نے عدالت کو بتایا تھا کہ وزیراعظم شہباز شریف نے ڈاکٹر عافیہ صدیقی کی رہائی کی کوششوں کے لیے امریکا جانے والے وفد اور اس کے لیے درکار مالی اخراجات سے متعلق سمری پر دستخط کردیے ہیں۔