ایوان زیریں اور ایوان بالا سے منظور ہونے والے مدارس رجسٹریشن بل پر صدر زرداری کے اعتراضات کے پیدا ہونے والے تناؤ کے خاتمے کی کوشش، متفقہ بل آج پارلیمنٹ کے مشترکہ اجلاس میں پیش کیے جانے کا امکان۔
یہ بھی پڑھیں:مدارس بل ایکٹ بن چکا، گزٹ نوٹیفکیشن جاری کیا جائے،اتحاد تنظیمات مدارس دینیہ
مدارس رجسٹریشن بل پر مولانا فضل الرحمان کے شدید تحفظات اور حکومت کیخلاف تحریک چلانے کے عندیے کے بعد حکومت نے صورتحال افہام تفہیم سے حل کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔
میڈیا رپورٹ کے مطابق سینیٹر عرفان صدیقی کا کہنا ہے کہ مدارس کا معاملہ خوش اسلوبی سے حل کی طرف جارہا ہے۔

اس حوالے سے مدارس کے معاملے پر متفقہ بل آج پارلیمنٹ کے مشترکہ اجلاس میں پیش کیے جانے کا امکان ہے۔
مدارس بل ایکٹ بن چکا، گزٹ نوٹیفکیشن جاری کیا جائے
واضح رہے کہ گزشتہ روز اتحاد تنظیمات مدارس دینیہ کی سپریم کونسل سے کہا گیا تھا کہ صدر کی جانب سے مدارس بل پر مقررہ وقت گزرنے کے بعد اعتراضات عائد کیے گئے جن کی کوئی قانونی حیثیت نہیں، اور ایسی صورت میں بل باقاعدہ ایکٹ بن چکا ہے، اس لیے گزٹ نوٹیفکیشن جاری کیا جائے۔
گزشتہ روز اتحاد تنظیمات مدارس کی سپریم کونسل کا اجلاس اسلام آباد میں منعقد ہوا تھا، جس میں سربراہ جے یو آئی مولانا فضل الرحمان، مفتی منیب الرحمان، مفتی تقی عثمانی اور دیگر نے شرکت کی۔
یہ بھی پڑھیں:مدارس بل پر صدر مملکت کے اعتراضات قانونی اور آئینی ہیں، وزیراطلاعات عطااللہ تارڑ
اجلاس میں قرارداد متفقہ طور پر منظور کی گئی ہے جس میں کہا گیا کہ مدارس بل دونوں ایوانوں سے منظوری کے بعد صدر کو بھیجا گیا تو انہوں نے ایک غلطی کی نشاندہی کی، جسے درست کرنے کے بعد دوبارہ ایوان صدر کو ارسال کیا گیا۔

قرارداد میں کہا گیا ہے کہ صدر نے دوبارہ بل پر مقررہ وقت کے اندر اعتراضات عائد نہیں کیے جس کے بعد بل باقاعدہ ایکٹ بن چکا ہے، اس لیے حکومت گزٹ نوٹیفکیشن جاری کرے۔
اس موقع پر گفتگو کرتے ہوئے مولانا فضل الرحمان نے کہاکہ ہم بات چیت اور آئینی و قانونی طریقے سے مسائل کا حل چاہتے ہیں، اگر حکومت نے ہماری بات نہ مانی تو پھر آئندہ کا لائحہ عمل طے کیا جائےگا۔
یہ بھی پڑھیں:مدارس رجسٹریشن بل پر صدر مملکت آصف علی زرداری کے اعتراضات کیا ہیں؟
انہوں نے کہاکہ 26ویں آئینی ترمیم کے موقع پر بل پاس کرانے کا وعدہ کیا گیا تھا جو پورا ہوا، ہمارے مدعے کو سمجھا جائے، ہم کسی سے مقابلہ نہیں کرنا چاہتے۔
اس موقع پر مفتی منیب الرحمان نے کہاکہ اگر حکومت کی جانب سے ہماری بات پر دھیان نہ دیا گیا تو ہم دوبارہ اجلاس بلائیں گے، جس میں آئندہ کا لائحہ عمل طے کیا جائے گا اور اس پر عملدرآمد بھی ہوگا۔
یہ بھی پڑھیں:مدارس بل پر مولانا فضل الرحمان کیساتھ ہاتھ ہوگیا، ایمل ولی خان
انہوں نے مزید کہاکہ ہمیں ملک کا امن عزیز ہے، ہم سے بڑھ کر کوئی محب وطن نہیں، سوال یہ ہے کہ صدر مملکت مقررہ وقت گزرنے کے بعد بل پر کیسے اعتراضات عائد کرسکتے ہیں۔












