بلوچستان میں رواں سال کی آخری انسداد پولیو مہم اب تک شروع نہیں ہوسکی ہے۔ ایمرجنسی آپریشن سینٹر کی جانب سے بلوچستان میں پہلے 16 دسمبر کو انسداد پولیو مہم شروع کرنے کا اعلان کیا گیا۔ بعدازاں، مہم کو شروع کرنے کی تاریخ تبدیل کرکے 17 دسمبر رکھی گئی لیکن اس روز بھی صوبے میں پولیو مہم کا آغاز نہیں ہوسکا۔ 2 بار تاریخ تبدیل ہونے کے بعد، حکومت کی جانب سے اب 30 دسمبر کو انسداد پولیو مہم کا باقاعدہ آغاز کرنے کا اعلان کیا گیا ہے۔ یہاں سوال یہ پیدا ہوتا ہے کہ انسداد پولیو مہم کی تاریخ میں بار بار کیوں تبدیلی کی جارہی ہے؟
انسداد پولیو مہم مؤخر کرنے سے متعلق ایمرجنسی آپریشن سینٹر بلوچستان کے کوآرڈینیٹر انعام الحق نے اپنے ایک بیان میں کہا کہ بلوچستان میں پولیو مہم 30 دسمبر سے شروع ہوگی۔ انہوں نے بتایا کہ 16 دسمبر کو مہم کی تیاری کے حوالے سے ایک اعلیٰ سطحی اجلاس ہوا جس میں تمام اضلاع کے متعلقہ حکام نے شرکت کی، اس اجلاس میں مہم کی تیاریوں کا جائزہ لیا گیا اور اس امر کی ضرورت محسوس کی گئی کہ بلوچستان میں وسیع پیمانے پر پولیو وائرس کی موجودگی کے پیش نظر مؤثر مہم چلانے کے لیے مزید تیاری کی ضرورت ہے تاکہ مائیکرو پلاننگ، ٹیم ٹریننگ اور کمیونٹی کے ساتھ رابطہ کاری کو بہتر طریقے سے انجام دیا جاسکے۔
یہ بھی پڑھیں: بچوں کو پولیو ڈارپ نہ پلوانے والے والدین کو قانونی کارروائی سامنا کرنا ہوگا؟
دوسری جانب، وی نیوز سے بات کرتے ہوئے ایمرجنسی آپریشن سینٹر ذرائع نے بتایا کہ پولیو مہم مؤخر ہونے کی وجہ گرینڈ ہیلتھ الائنس کی ہڑتال ہے۔ جی ایچ اے ڈاکٹرز گزشتہ 3 ہفتے سے اپنے مطالبات کے حق میں احتجاج پر ہیں اور سرکاری اسپتالوں میں 3 گھنٹے کی علامتی ہڑتال کی جارہی ہے۔ گرینڈ ہیلتھ الائنس سرکاری اسپتالوں کو پرائیویٹ کرنے کے فیصلے کے خلاف سراپا احتجاج ہے اور انہوں نے دھمکی دی ہے کہ ہمارے ڈاکٹرز احتجاجاً پولیو مہم میں حصہ نہیں لیں گے۔
واضح رہے کہ رواں سال پولیو کیسز میں اضافہ دیکھا گیا اور صوبے کے مختلف اضلاع سے اب تک 26 کیسز رپورٹ ہوچکے ہیں۔ طبی ماہرین کے مطابق دنیا کے صرف 2 ممالک افغانستان اور پاکستان میں پولیو وائرس موجود ہے۔ بلوچستان میں پولیو کیسز کی تعداد میں اضافہ ایمرجنسی آپریشن سینٹر اور ضلعی انتظامیہ کی بڑی ناکامی ہے۔ اسی سال اس بات کا بھی انکشاف ہوا تھا کہ پولیو کا عملہ جعلی مارکنگ کرکے اپنے اہداف کو پورا کر رہا تھا، ایسی صورتحال میں کیسز میں اضافہ ہی ہونا تھا۔
یہ بھی پڑھیں: بلوچستان میں انسداد پولیو مہم کا بائیکاٹ
ماہرین کا ماننا ہے کہ ایک جانب صوبے میں انکاری والدین کا مسئلہ موجود ہے جس کے لیے پولیو حکام کے ساتھ علما کرام بھی بڑی تعداد میں جڑے ہیں لیکن وہیں کوئٹہ، چمن، قلعہ عبداللہ، قلعہ سیف اللہ، ڈیرہ بگٹی، جھل مگسی سمیت دیگر ہائی رسک اضلاع میں صفائی کا ناقص نظام بھی پولیو وائرس کے خاتمے میں ایک بڑی رکاوٹ ہے، اگر یہی صورتحال مزید 5 سال تک رہی تو پاکستان دینا کا واحد ایسا ملک ہوگا جہاں پولیو وائرس موجود ہوگا۔