انٹرنیٹ کا ستیاناس کیوں کر دیا؟، ’یہ بات آئی ٹی منسٹر شزہ فاطمہ بھی نہیں جانتیں‘

بدھ 18 دسمبر 2024
icon-facebook icon-twitter icon-whatsapp

پاکستان میں گزشتہ چند مہینوں سے صارفین سست انٹرنیٹ، ایکس اور واٹس ایپ استعمال کرنے میں مسائل کے حوالے سے شکایت کرتے نظر آ رہے ہیں۔ ان کا کہنا ہے کہ ایکس وی پی این کے بغیر کام نہیں کرتا جبکہ واٹس ایپ کے ذریعے اگر کوئی تصویر کا آڈیو پیغام بھیجنے کی کوشش کریں تو وہ اگلے صارف تک پہنچتا ہی نہیں اور اگر پہنچ جائے تو ڈاؤن لوڈ نہیں ہوتا۔

صارفین انٹرنیٹ کی رفتار کے بارے میں حکومت سے سوال کرتے اور تنقید کرتے نظر آتے ہیں۔ پاکستان پیپلز پارٹی کے رکن قومی اسمبلی قادر پٹیل نے بھی قومی اسمبلی میں انٹرنیٹ کی بندش اور رفتار کے حوالے سے سوالات اٹھائے اور کہاکہ وزیر مملکت برائے انفارمیشن ٹیکنالوجی شزہ فاطمہ خواجہ بتائیں کہ ملک میں انٹرنیٹ کا ستیاناس کیوں کر دیا گیا ہے، انہوں نے کہا کہ نہ ایکس چلتا ہے نہ کوئی تصویر ڈاؤن لوڈ ہوتی ہے اور نہ ہی کوئی وائس نوٹ۔ یہ کون سی فائروال لگائی جا رہی ہے جو ابھی تک لگی ہی نہیں۔ اتنی بدحالی کبھی کسی وزارت کی نہیں دیکھی جتنی اب ہے۔

  انہوں نے کہاکہ جن لوگوں کے کاروبار انٹرنیٹ سے منسلک ہیں ان کا اربوں کا نقصان ہورہا ہے اور طلبا کی پڑھائی متاثر ہورہی ہے۔ ان کا حکومت کو مزید کہنا تھا کہ آپ کو جو کرنا ہے وہ کام اب مکمل کرلیں، وہ نہیں چاہتے کہ اس کا ذمہ دار وزیراعظم کو قرار دیں یا لیڈر آف ہاؤس تک بات جائے۔ انہوں نے سوال کیاکہ انٹرنیٹ فل اسپیڈ سے چلنا کب شروع ہوگا؟ حکومت اس کا جواب دے۔

پاکستان میں انٹرنیٹ کی سست رفتار پر تبصرہ کرتے ہوئے ایک ایکس صارف نے کہا کہ اس بارے میں وزیر مملکت برائے انفارمیشن ٹیکنالوجی شزہ فاطمہ  بھی نہیں جانتیں کہ انٹرنیٹ کاستیاناس کیوں کیا ہے۔

سلمان درانی نے پارلیمانی سیکریٹری آئی ٹی ساجد مہدی کی ویڈیو شیئر کی جس میں ان کا کہنا تھا کہ پاکستان میں سیکیورٹی مسائل چل رہے ہیں، وزارتِ داخلہ محسن نقوی کی ایڈوائس پر انٹرنیٹ بند کرتی ہے، وہ بہتر جانتے ہیں کہ حالات کب ٹھیک ہوں گے جب وہ کہیں گے ہم اسے کھول دیں گے۔

ایک ایکس صارف نے کہا کہ بھارت عالمی اعزاز اپنے نام کر رہا ہے اور یہاں پاکستان میں انٹرنیٹ کی سست رفتار پر واویلا مچا ہواہے۔

پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے رہنما اور سابق وفاقی وزیر چوہدری مونس الٰہی نے کہا کہ غیر اعلانیہ انٹرنیٹ بندش کے پیچھے حکومت کا اپنا ہاتھ ہے حکومتی نمائندہ قومی اسمبلی میں مان گیا۔ حکمران اپنے ہاتھوں سے اربوں ڈالرز کی آئی ٹی انڈسٹری کا گلا گھونٹ رہے ہیں، قوم سے اس سے بڑی دشمنی اور کیا ہوگی۔

وزیر مملکت برائے انفارمیشن ٹیکنالوجی شزہ فاطمہ خواجہ نے اس حوالے سے بات کرتے ہوئے قومی اسمبلی میں کہا ہے کہ میرے ہاتھ میں کوئی بٹن نہیں کہ انٹرنیٹ بند کردوں، سیکیورٹی سے متعلقہ کچھ مسائل کا سامنا ہے، سیکیورٹی کے لیے انٹرنیٹ بند ہوا لیکن لینڈ لائن بالکل بھی بند نہیں کیا۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

icon-facebook icon-twitter icon-whatsapp