راولپنڈی کی انسداد دہشت گردی کی عدالت نے جنرل ہیڈ کوارٹر (جی ایچ کیو) حملہ کیس میں سابق وزیر خارجہ شاہ محمود، وزیراعلیٰ خیبر پختونخوا علی امین گنڈاپور اور پی ٹی آئی کے دیگر رہنماؤں پر فرد جرم عائد کردی ہے۔
یہ بھی پڑھیں:جی ایچ کیو حملہ کیس: شیریں مزاری سمیت 9 ملزمان پر فرد جرم عائد
جمعرات کو راولپنڈی کی انسداد دہشتگردی عدالت نے اڈیالہ جیل راولپنڈی میں کیس کی سماعت کی اور علی امین گنڈاپور اور شاہ محمود قریشی سمیت پی ٹی آئی کے 14 دیگر رہنماؤں پر فرد جرم عائد کر دی۔ عدالت نے یہ بھی اعلان کیا کہ مزید 6 ملزمان پر فرد جرم عائد کرنے کی ضرورت ہے۔
سماعت کے دوران ملزمان نے دستخط نہیں کیے اور صحت جرم قبول کرنے سے انکار کر دیا، ان کا کہنا 265 ڈی پر درخواستیں دے رکھی ہیں ان سماعت کی جائے، اس دوران پراسیکیوٹر نے ملزمان کو فرد جرم کا چارٹ بھی پڑھ کر سنایا
سماعت کے دوران ملزمان کی جانب سے 265 کے کی درخواستیں بھی دائر کی گئیں، بانی پی ٹی آئی کی جانب سے بھی 265 کے کی درخواست دائر کی گئی۔
مزید پڑھیے: جی ایچ کیو حملہ کیس میں نامزد ملزمان کے بیرون ملک سفر پر پابندی عائد
اس پر ابتدائی سماعت ہوئی، مزید 265 کے کے تحت دائر درخواستوں پر سماعت کل راولپنڈی کی انسداد دہشتگردی کی عدالت میں کی جائے گی، مقدمہ کی سماعت 21 دسمبر تک ملتوی کی گئی ہے۔ کیس میں مجموعی طور پر 113 ملزمان پر فرد جرم عائد کی جا چکی ہے۔
سماعت کے دوران چیئرمین پی ٹی آئی کو بھی کمرہ عدالت میں پیش کیا گیا۔ علی امین گنڈاپور، شبلی فراز، فواد چوہدری اور شیخ رشید سمیت دیگر سینیئر رہنما بھی اس موقع پر موجود تھے۔
اس سے قبل انسداد دہشتگردی کی عدالت نے جی ایچ کیو حملہ کیس میں وزیراعلیٰ خیبر پختونخوا علی امین گنڈاپور اور پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے متعدد سرکردہ رہنماؤں کے ناقابل ضمانت وارنٹ گرفتاری بھی جاری کیے تھے۔
یہ بھی پڑھیں:شادمان تھانے کو آگ لگانے کا مقدمہ، شاہ محمود قریشی،یاسمین راشد اور دیگر پر فرد جرم عائد
جی ایچ کیو حملہ کیس میں نامزد 25 ملزمان میں علی امین گنڈاپور، شبلی فراز، شہریار آفریدی، زین قریشی، کنول شوزاب، طاہر صادق اور ملک تیمور مسعود شامل ہیں۔
واضح رہے کہ 5 دسمبر 2024 کو جی ایچ کیو حملہ کیس میں پی ٹی آئی کے بانی عمران خان اور 60 دیگر پی ٹی آئی رہنماؤں پر فرد جرم عائد کی گئی تھی۔
انسداد دہشتگردی عدالت کے جج امجد علی شاہ نے جی ایچ کیو حملہ کیس میں عمران خان سمیت 60 دیگر پی ٹی آئی رہنماؤں پر فرد جرم عائد کی تھی۔
انسداد دہشتگردی کی عدالت کے فیصلے کے بعد پولیس نے پی ٹی آئی کے 4 رہنماؤں عمر ایوب، راجہ بشارت اور ملک احمد چٹھہ کو گرفتار کیا تھا۔ مراد سعید، شہباز گل اور زلفی بخاری سمیت 23 دیگر ملزمان کو پہلے ہی اشتہاری قرار دیا جا چکا ہے۔
مزید پڑھیں:جی ایچ کیو حملہ کیس: عمران خان پر فرد جرم عائد، عمر ایوب اور راجا بشارت گرفتار
پی ٹی آئی چیئرمین کو 9 مئی 2023 کو اسلام آباد ہائی کورٹ کے احاطے سے بدعنوانی کے ایک کیس کی سماعت میں شرکت کے دوران گرفتار کر لیا تھا۔اس مقدمے میں 2018 سے 2022 تک پاکستان کے وزیر اعظم رہنے والے عمران خان پر بیرونی ممالک سے غیر قانونی تحائف اور اثاثے حاصل کرنے کا الزام تھا۔
عمران خان کی گرفتاری کے بعد ملک بھر میں بڑے پیمانے پر مظاہرے اور فسادات ہوئے اور ان کے حامی اور پارٹی کارکن ان کی رہائی کا مطالبہ کرنے کے لیے سڑکوں پر نکل آئے۔
پی ٹی آئی کے مظاہرین نے راولپنڈی میں فوج کے جنرل ہیڈ کوارٹرز (جی ایچ کیو)، لاہور میں جناح ہاؤس، میانوالی ایئر بیس اور دیگر سمیت متعدد سول اور فوجی تنصیبات پر حملہ کیا اور توڑ پھوڑ کی۔ مظاہرین نے گاڑیوں کو نذر آتش کیا، سڑکیں بند کردیں اور پولیس اور سیکیورٹی فورسز کے ساتھ جھڑپیں بھی ہوئیں۔
یہ بھی پڑھیں:جی ایچ کیو حملہ کیس: شاہ محمود قریشی سمیت 9 ملزمان پر فرد جرم عائد
فسادات میں ملوث ہونے کے الزام میں 5 ہزار سے زیادہ افراد کو گرفتار کیا گیا اور ان پر انسداد دہشتگردی ایکٹ (اے ٹی اے) اور دیگر قوانین کے تحت مقدمہ درج کیا گیا۔ حکومت نے عمران خان پر حملوں کا ماسٹر مائنڈ ہونے کا بھی الزام لگایا اور کہا کہ ان کے ملوث ہونے کے ثبوت موجود ہیں۔