سعودی عرب نے عالمی فٹبال کپ 2034 کی میزبانی اپنے نام کر لی ہے جس کے بعد توقع کی جارہی ہے کہ یہ تاریخ کا مہنگا ترین ورلڈ کپ ہوگا۔
سعودی شہری فٹبال ورلڈ کپ کی میزبانی حاصل کرنے پر خوشی کا اظہار کر رہے ہیں لیکن دیکھنا یہ ہے کہ اس ورلڈ کپ سے پاکستانی شہریوں کو کیا فائدہ پہنچے گا؟
مزید پڑھیں: سعودی عرب میں فیفا ورلڈ کپ کے انعقاد سے پاکستانیوں کو کتنا فائدہ ہوگا؟ سعودی سفیر نے خوشخبری سنادی
اوور سیز ایمپلائمنٹ پروموٹرز ایسوسی ایشن کے نائب صدر محمد عدنان پراچہ نے سب سے پہلے سعودی حکومت اور عوام کو مبارک دیتے ہوئے وی نیوز کو بتایا کہ قطر کے بعد دوسرا عرب ملک ہوگا جسے فیفا ورلڈ کپ کی میزبانی کا موقع مل رہا ہے۔
عدنان پراچہ کا کہنا تھا کہ سعودی عرب پاکستانیوں کا دوسرا گھر ہے اور نہ صرف سعودی عوام بلکہ پاکستانیوں کو بھی اس کی خوشی ہے اور آنے والے دنوں میں پاکستان کی افرادی قوت کا سعودی عرب میں اضافہ دیکھنے کو ملے گا۔
مزید پڑھیں: فیفا ورلڈ کپ 2034 کی میزبانی سعودی عرب کو مل گئی
انہوں نے کہا کہ فیفا ورلڈ کپ سعودی عرب کا وژن 2030 کا تسلسل ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ شعبہ تعمیرات، مہمان نوازی اور شعبہ طب میں سعودی عرب میں کام کی بہت گنجائش نکلنے والی ہے لیکن اب دیکھنا یہ ہوگا کہ ہماری حکومت اس میں کتنی دلچسپی ظاہر کرتی ہے کیوں کہ پاکستان میں ہنر مند افراد کی بڑی تعداد ہے اور ان کو کھپانے کا یہ بہترین موقع ہے۔
عدنان پراچہ کے مطابق ہماری حکومت اسکل ڈیویلپمنٹ پر تو کام کر رہی ہے لیکن جو پہلے سے ہنر مند و پروفیشنلز بیروزگار ہیں اور جن کا رجحان بھی سعودی عرب کی طرف ہے ان پر کام کرنے کی ضرورت ہے۔ انہوں نے کہا کہ عرب ممالک میں پاکستانی اس لیے بھی خوش رہتے ہیں کہ انہیں وہاں اپنے ملک جیسا ماحول مل جاتا ہے اب حکومت کو سوچنا ہے کہ اتنے بڑے ایونٹ فیفا ورلڈ کپ کے لیے ہم اپنی افرادی قوت کو کیسے تیار کرتے ہیں۔
’مطلوبہ افرادی قوت کو تیار کرنا اور پھر کھپانا ہوگا‘
عدنان پراچہ کہتے ہیں کہ فیفا ورلڈ کپ 2022 کو مدنظر رکھتے ہوئے ہمیں 2034 کی تیاری کرنی ہوگی کیوں کہ قطری حکومت نے جو افرادی قوت ہم سے مانگی تھی ہم وہ پوری نہیں کرسکے تھے۔
مزید پڑھیں: فیفا ورلڈ کپ 2034 کے لیے سعودی عرب میں کیا تیاریاں کی گئی ہیں؟
ان کا کہنا تھا کہ جتنا سرمایہ قطر کی حکومت نے فیفا ورلڈ کپ پر لگایا تھا سعودی حکومت اس ریکارڈ کو توڑ دے گی لہٰذا اس بات کے پیش نظر پاکستان کو نہ صرف افرادی قوت تیار کرنی ہوگی بلکہ سعودی عرب میں کھپانی بھی ہوگی۔
’نوجوان تیار رہیں‘
محمد عدنان پراچہ نے پاکستانی نوجوانوں کو تیار رہنے کا کہتے ہوئے کہا ہے کہ تعمیرات کے شعبے میں ویسے بھی سعودی عرب میں نوکریاں رہتی ہیں جو مزید بڑھنے جا رہی ہیں۔
انہوں نے کہا کہ مہمان نوازی، صحت اور سیکیورٹی میں بہت سارے مواقع آنے والے ہیں۔ ان کا کہنا تھا کہ اس سے پہلے صرف ہنرمند افراد سعودی عرب جاتے تھے لیکن اب پڑھے لکھے لوگوں کے لیے بھی مواقع پیدا ہوں گے۔
ورلڈ کپ 2034 میں پاکستانیوں کے لیے خوشی کی بات
محمد عدنان پراچہ کے مطابق فیفا ورلڈ کپ 2034 پاکستانیوں کے لیے خوشیاں ضرور لے کر آئے گا۔
ان کا کہنا تھا کہ فیفا ورلڈ کپ کے سبب سعودی عرب میں تنخواہوں میں اضافہ ہوگا جیسا کہ قطر میں ہونے والے ورلڈ کپ میں تنخواہیں بڑھا دی گئی تھیں۔
انہوں نے کہا کہ سعودی عرب میں رہنے والے پاکستانی ہوں یا پاکستان میں مقیم افراد دونوں کے لیے یہ ترقی کا بہترین موقع ہے اور اس سے استفادہ ضرور کرنا چاہیے۔