سعودی عرب میں فیفا ورلڈ کپ کے انعقاد سے پاکستانیوں کو کتنا فائدہ ہوگا؟ سعودی سفیر نے خوشخبری سنادی

جمعرات 12 دسمبر 2024
icon-facebook icon-twitter icon-whatsapp

سعودی عرب نے 2034 کے فیفا ورلڈ کپ کی میزبانی کا تاریخی اعزاز حاصل کر لیا ہے، جس پر مملکت کو دنیا بھر سے مبارکباد کے پیغامات موصول ہو رہے ہیں۔ اس موقع پر سعودی عرب کے پاکستان میں متعین سفیر نواف بن سعید المالکی نے وی نیوز سے بات کرتے ہوئے کہا ’بلاشبہ، مملکت کی اس بڑی عالمی چیمپیئن شپ کی میزبانی کے اثرات تمام دوست ممالک پر شاندار انداز میں مرتب ہوں گے، خصوصاً پاکستان جیسے برادر ملک پر۔‘

’پاکستان کی تربیت یافتہ افرادی قوت ممکنہ طور پر سعودی عرب کے انفراسٹرکچر اور دیگر تیاریوں کے لیے اہم کردار ادا کر سکتی ہے۔ پاکستانی کاروباری حضرات کی سرمایہ کاری اس اہم ایونٹ کے دوران ایک بڑی اقتصادی شراکت کا باعث بن سکتی ہے۔ مزید برآں، یہ موقع پاکستان کو اپنی فٹ بال ٹیم کی بہتری کے لیے بھی اہم مواقع فراہم کرے گا۔ پاکستان سعودی عرب کے تجربے سے فائدہ اٹھاتے ہوئے اپنی ٹیموں کی تربیت اور کارکردگی میں بہتری لا سکتا ہے، اور سعودی ماہرین کے تعاون سے فٹبال کے میدان میں ترقی کر سکتا ہے‘۔

واضح رہے کہ پاکستان کے وزیر اعظم شہباز شریف نے  ایکس سابقہ (ٹویٹر) پر عربی زبان میں سعودی ولی عہد محمد بن سلمان کے نام تہنیتی پیغام بھیجا، جو دونوں ممالک کے مضبوط اور تاریخی تعلقات کا مظہر ہے۔ یہ کامیابی نہ صرف سعودی عرب کے لیے ایک اہم سنگ میل ہے بلکہ پاکستان اور سعودی عرب کے مابین اقتصادی، تجارتی، اور سماجی تعلقات کے لیے بھی ایک نئے دور کا آغاز ہے۔

یہ بھی پڑھیےسعودی عرب میں فٹبال کی تاریخ کا بہترین ورلڈ کپ ہوگا، رونالڈو

پاکستان اور سعودی عرب کے تعلقات ہمیشہ سے برادرانہ، مضبوط اور بے مثال رہے ہیں۔ دونوں ممالک نے مشکل وقتوں میں ایک دوسرے کا ساتھ دیا ہے اور اقتصادی و سماجی میدانوں میں قریبی تعاون کیا ہے۔ 2034 کے فیفا ورلڈ کپ کی میزبانی سعودی عرب کے لیے ترقی اور خوشحالی کی ایک نئی علامت ہے، اور یہ موقع پاکستان کے لیے بھی بیش بہا مواقع فراہم کر سکتا ہے۔

2034 کے ورلڈ کپ کی میزبانی کے لیے سعودی عرب میں وسیع پیمانے پر تعمیراتی منصوبے متوقع ہیں، جن میں جدید اسٹیڈیم، ہوٹل، سڑکیں، اور دیگر انفراسٹرکچر شامل ہیں۔ پاکستان، جو دنیا بھر میں اپنی تربیت یافتہ اور محنتی لیبر کے لیے مشہور ہے، ان منصوبوں میں کلیدی کردار ادا کر سکتا ہے۔ سعودی عرب میں لیبر کے یہ مواقع نہ صرف پاکستانی معیشت کو سہارا دیں گے بلکہ دونوں ممالک کے مابین اقتصادی تعلقات کو بھی مزید مضبوط کریں گے۔

پاکستان فٹبال کی تیاری کے میدان میں عالمی سطح پر ایک ممتاز مقام رکھتا ہے۔ سیالکوٹ میں تیار کردہ فٹبال گزشتہ تمام عالمی مقابلوں میں استعمال کیے گئے ہیں۔ فٹبال مصنوعات کے میدان میں پاکستان کی یہ برتری سعودی عرب کے منصوبوں میں تعاون کے وسیع مواقع فراہم کرتی ہے، جس سے دونوں ممالک کو طویل المدتی فوائد حاصل ہو سکتے ہیں۔

فیفا ورلڈ کپ شاندار اقتصادی اور تجارتی مواقع فراہم کر سکتا ہے، سینیٹر سحر کامران

سینیٹر سحر کامران نے اس موقع پر وی نیوز سے بات کرتے ہوئے اپنے بیان میں کہا ’میں سعودی عرب کی قیادت اور عوام کو دلی مبارکباد پیش کرتی ہوں کہ انہوں نے 2034 کے فیفا ورلڈ کپ کی میزبانی کا اعزاز حاصل کیا۔ یہ کامیابی اس بات کی غماز ہے کہ سعودی عرب ماشاء اللہ ہر شعبے میں تیزی سے ترقی کر رہا ہے۔‘

یہ بھی پڑھیےفیفا ورلڈ کپ 2034 کی میزبانی سعودی عرب کو مل گئی

انہوں نے کہا کہ پاکستان اور سعودی عرب کے تاریخی اور بے مثال تعلقات کی بنیاد پر یہ موقع دونوں ممالک کے لیے شاندار اقتصادی اور تجارتی مواقع فراہم کر سکتا ہے۔ ورلڈ کپ کے لیے انفراسٹرکچر کی تیاری ضروری ہے، اور پاکستان سعودی عرب کو اپنی تربیت یافتہ لیبر فراہم کر سکتا ہے اور تعمیراتی شعبے میں شراکت داری کے مواقع سے فائدہ اٹھا سکتا ہے۔  فٹبال کی تیاری میں پاکستان دنیا بھر میں اپنی برتری رکھتا ہے، اور سعودی عرب کے ورلڈ کپ منصوبوں میں بھرپور تعاون کر سکتا ہے۔

سعودی عرب میں فٹبال کو وہی حیثیت حاصل ہے جو پاکستان میں کرکٹ کو حاصل ہے۔ مملکت میں فٹبال کی دنیا میں مختلف لیگز کے تحت 171 ٹیمیں سرگرم ہیں۔ 2024 کے اعداد و شمار کے مطابق، پریمیئر لیگ (دوری روشن) اور فرسٹ ڈویژن (دوری یلو) میں 18-18 ٹیمیں شامل ہیں، جبکہ سیکنڈ ڈویژن میں 32 اور تھرڈ ڈویژن میں 40 جبکہ فورتھ ڈویژن میں سب سے زیادہ 63 ٹیمیں سرگرم ہیں۔

سعودی عرب کے قدیم ترین کلبز میں جدہ شہر کا الاتحاد سرِفہرست ہے، جو 1927 میں قائم ہوا۔ دیگر قدیم کلبز میں  جدہ ہی کا الاہلی 1937 میں، مکہ مکرمہ کا الوحدہ، اور دمام کا الاتفاق 1945 میں، نیز الصفویہ شہر کے الصفا اور ریاض شہر کے الشباب 1947 میں، اور جازان کے التهامی 1948 میں، ریاض کے الہلال 1957 میں، اور ریاض شہر ہی کا النصر 1955 میں قائم ہوا۔ ان میں سب سے قدیم کلب الاتحاد ہے جو سعودی فٹبال کی تاریخ میں ایک نمایاں مقام رکھتا ہے۔ یہ اعداد و شمار سعودی فٹبال فیڈریشن کی 2024 کی رپورٹ کے مطابق ہیں، جو سعودی فٹبال کے میدان میں ایک اہم تاریخ کی نمائندگی کرتے ہیں۔

پاکستان جیسے برادر ملک کا تعاون اس ایونٹ کی کامیابی میں اہم ہوگا، سعودی صحافی

وی نیوز نے اس حوالے سے سعودی عرب کے بعض سعودی صحافیوں سے بھی بات چیت کی، جنہوں نے کہا کہ پاکستان جیسے برادر ملک کا تعاون اس ایونٹ کی کامیابی میں اہم ہوگا۔ یہ عالمی ایونٹ خطے کے اتحاد اور اقتصادی ترقی کی علامت ہے، اور اس سے پورے علاقے کو فائدہ پہنچے گا۔ پاکستانی ماہرین اور محنت کشوں کی مہارت اس منصوبے کو کامیاب بنانے میں نمایاں کردار ادا کرے گی۔

2034 کے فیفا ورلڈ کپ کی میزبانی سعودی عرب کے لیے عالمی سطح پر ایک بڑی کامیابی ہے، اور یہ موقع پاک سعودی تعلقات کے لیے اقتصادی تعاون اور سماجی ترقی کے نئے دروازے کھول سکتا ہے۔ پاکستانی قیادت، صنعت، اور افرادی قوت اس موقع سے بھرپور فائدہ اٹھائیں، تاکہ دونوں ممالک کے تعلقات مزید مضبوط اور مستحکم ہوں۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

icon-facebook icon-twitter icon-whatsapp