جنوبی پنجاب میں ہرن فارمنگ ایک خواب کی تعبیر ہے جس کو منظم انداز میں اپنا کر ملین ڈالر انڈسٹری بنایا جاسکتا ہے۔
ملتان کی سرسبز زمین پر اب ہرن فارمنگ کا بھی مرکز بن رہی ہے جس سے نہ صرف مقامی معیشت تبدیل ہو رہی ہے بلکہ اس کے ذریعے قدرتی ماحول کے تحفظ میں بھی ایک مؤثر کردار ادا کیا جا رہا ہے۔
یہ کہانی ہے بی ٹی فارم کی جو جنوبی پنجاب میں رمیض طارق کے جنون اور محنت کا نتیجہ ہے۔
یہ بھی پڑھیں: اسموگ کی صورتحال بہتر، سخت قواعد و ضوابط کے ساتھ لاہور اور ملتان ڈویژنز میں تعلیمی ادارے کھولنے کا فیصلہ
رمیض طارق کی جنگلی حیات سے محبت نے انہیں ایک منفرد راہ پر گامزن کیا۔ بچپن سے پرندے پالنے اور جنگلی حیات کے لیے جذباتی تعلق رکھنے والے رمیض نے یہ خواب دیکھا کہ وہ جنوبی پنجاب کی زمین پر نایاب ہرنوں جیسے کہ بلیک بک، چیتل اور فیلوز کو ایک ایسا محفوظ مسکن فراہم کریں گے جہاں ان کی فطری ضروریات پوری ہوسکیں۔
وہ کہتے ہیں کہ ہرن فارمنگ ان کے لیے محض ایک کاروبار نہیں بلکہ یہ قدرت کے ساتھ ایک گہرا رشتہ قائم کرنے اور اس کے تحفظ کا وسیلہ بھی ہے۔
ان کا کہنا ہے کہ بی ٹی فارم ماحولیاتی انقلاب کا حصہ بن چکا ہے۔ انہوں نے کہا کہ ہمارے یہاں ہرنوں کی دیکھ بھال میں جدید سائنسی طریقوں کو اپنایا گیا ہے جہاں ان کی خوراک، صحت اور ماحول کا پورا خیال رکھا جاتا ہے تاکہ وہ فطرت کے قریب رہیں اور اپنے قدرتی رویوں میں آزادی محسوس کریں۔
رمیض طارق کا کہنا ہے کہ یہ شعبہ نہ صرف مالی فائدہ پہنچاتا ہے بلکہ اس کے ذریعے ماحولیاتی توازن کو بھی بہتر بنایا جا سکتا ہے۔
انہوں نے بتایا کہ نایاب نسل ہونے کے باعث کالے ہرن کی ایکسپورٹ ایک پیچیدہ عمل ہےتاہم ہمارا ملک بھرمیں ایک بہترین نیٹ ورک قائم ہےاور مقامی سطح پر ہرنوں کی مانگ بھی بہت ہے اس لیے یہ بآسانی فروخت ہوجاتے ہیں۔
رمیض طارق کا کہنا ہے کہ یہ صنعت ایک خواب تھی جو اب حقیقت بن چکی ہے اور ہم نے اسے ماحول کے تحفظ کا ذریعہ بھی بنادیا ہے۔ ان کا مزید کہنا تھا کہ یہ کاروبار نہ صرف ہماری معیشت کو مضبوط کر رہا ہے بلکہ جنگلی حیات کے تحفظ میں بھی مددگار ثابت ہو رہا ہے۔
مزید پڑھیے: پنجاب میں جھینگے کی فارمنگ کا پائلٹ پراجیکٹ، مریم نواز نے مراعات کا اعلان کردیا
آم کے گھنے باغات میں واقع بی ٹی فارم قدرتی ماحول کی حفاظت کے لیے ایک مثالی جگہ ہے جہاں درختوں کی کٹائی سے گریز کیا جاتا ہے تاکہ جنگلی حیات کو ایک فطری پناہ گاہ فراہم کی جا سکے۔
یہاں ہرنوں کےلیے ایک ایسا ماحول بنایا گیا ہے جس میں ان کی افزائش، بقا اور فلاح و بہبود کا خیال رکھا جاتا ہے۔
سب سے دلکش پہلو یہ ہے کہ ہرن کی فارمنگ نے نہ صرف مقامی معیشت میں انقلاب برپا کیا ہے بلکہ اس کے ذریعے جنوبی پنجاب کی ماحولیاتی حالت میں بھی بہتری آئی ہے۔
یہاں یہ بات بھی ثابت ہوتی ہے کہ ایک کاروبار خوابوں، جنون اور محنت کے ذریعے نہ صرف ایک کامیاب صنعت میں تبدیل ہوسکتا ہے بلکہ قدرت کے تحفظ میں بھی اہم کردار ادا کر سکتا ہے۔
بی ٹی فارم ہاؤس ہمیں سکھاتا ہے کہ جذبہ، محنت اور قدرت سے محبت کس طرح ایک ملین ڈالر انڈسٹری میں تبدیل ہو سکتی ہے اور ایک روشن، سبز اور پائیدار مستقبل کی طرف لے جا سکتی ہے۔
مزید پڑھیں: جانوروں کے مخلتف جذبات کی ترجمانی کرتی حیرت انگیز تصاویر
رمیض طارق نے کہا کہ جنوبی پنجاب میں ہرن کی فارمنگ کا مستقبل روشن ہے اور اگرکوئی یہ کام شروع کرنا چاہتا ہے تو میں اسے ابتدائی سطح پرمعاونت فراہم کرسکتا ہوں۔ انہوں نے مزید کہا کہ آپ ایک نر اور 2 مادہ ہرنوں سے بھی چھوٹے پیمانے پر اس فارمنگ کا آغاز کرسکتےہیں تاہم ہرن فارمنگ کو بہتر انداز میں شروع کرنے کے لیے تقریباً 10 لاکھ روپے تک کی سرمایہ درکار ہوتی ہے جس سے اس کام کو بہترانداز میں فروغ دیا جاسکتا ہے اور منافع بھی کمایا جاسکتا ہے۔