پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے سینیئر رہنما شیر افضل مروت نے کہا ہے کہ مسلم لیگ ن میں شاید ایسے عناصر موجود ہیں جو یہ نہیں چاہتے کہ مذاکرات ہوں۔ خدشہ ہے کہ 23 دسمبر کو 190 ملین پاؤنڈ کیس میں عمران خان کو 14 سال قید کی سزا سنا دی جائےگی۔
نجی ٹی وی سے گفتگو کرتے ہوئے انہوں نے کہاکہ ہمیں انتظار ہے کہ مسلم لیگ ن مذاکرات کے لیے اپنی کمیٹی کا اعلان کرے، اگر جمعہ کو کمیٹی بنتی ہے تو اسپیکر کو چاہیے کہ ہفتہ کو پہلا اجلاس بلالیں۔
یہ بھی پڑھیں حکومت اور پی ٹی آئی کے درمیان مذاکرات، سول نافرمانی کی تحریک کا اعلان مزید مؤخر
انہوں نے کہاکہ عمران خان نے جو کمیٹی بنائی اس کا کام ہی مذاکرات کرنا ہے، اور اسی کمیٹی کی تجویز پر سول نافرمانی کی کال مؤخر کی گئی، آج حنیف عباسی نے جو زبان استعمال کی وہ نہیں کرنی چاہیے تھی۔
شیر افضل مروت نے کہاکہ ہمارے مطالبات پر کوئی قدغن نہیں لگا سکتا، ہمارے حقوق متاثر ہوں اور ہم مطالبات بھی نہ کریں، یہ ممکن نہیں۔
پی ٹی آئی رہنما نے کہاکہ مذاکرات کو منطقی انجام تک پہنچنا چاہیے، پہلا مرحلہ یہ ہے کہ ٹیبل پر بیٹھا جائے جبکہ سب سے اہم یہ ہے کہ فریقین خلوص دل سے بات چیت کریں۔
ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہاکہ پاکستانی میزائل پروگرام پر جو امریکی پابندیاں لگی ہیں اس کی ہم مذمت کرتے ہیں، سجاد برکی کے بیان سے پی ٹی آئی کا تعلق نہیں، وہ پارٹی کے آفیشل آفس ہولڈر نہیں۔
یہ بھی پڑھیں ہفتے تک مذاکرات پر مثبت پیشرفت متوقع ہے، علی امین گنڈاپور کی عمران خان سے ملاقات کے بعد گفتگو
شیر افضل مروت نے کہاکہ پی ٹی آئی کے بیرون ملک بیٹھے کچھ لوگ اپنے تئیں یہ سوچتے ہیں کہ اگر پاکستان کو کوئی نقصان پہنچتا ہے تو اس کا پارٹی کو فائدہ ہوگا تو یہ غلط سوچ ہے، ہم پاکستان کی سالمیت، بقا اور ترقی کے لیے ایک ہیں۔