جمعہ کو ڈاکٹر عافیہ صدیقی کیس میں اسلام آباد ہائی کورٹ نے ڈاکٹر عافیہ صدیقی کی امریکا میں رحم کی درخواست دائر ہونے کے بعد سے وزیراعظم اور وزیر خارجہ کے غیر ملکی دوروں کی تفصیلات فراہم کرنے کا حکم دیا ہے اور کہا ہے کہ بائیڈن انتظامیہ سے رابطہ کرنے کی ذمہ داری پاکستانی سفیر کی تھی، وہ پیش کیوں نہیں ہوئے؟
یہ بھی پڑیں:حکومتی ایوانوں میں ڈاکٹر عافیہ صدیقی کی رہائی کے لیے ’قبرستان جیسی خاموشی‘ ہے، مشتاق احمد
عدالت نے یہ حکم ڈاکٹر عافیہ صدیقی کی بہن ڈاکٹر فوزیہ صدیقی کی جانب سے دائر درخواست کی بنیاد پر ان کی رہائی اور وطن واپسی سے متعلق کیس کی سماعت کے دوران جاری کیا۔
جمعہ کو جسٹس سردار اعجاز اسحاق خان کی سربراہی میں کیس کی سماعت ہوئی، ڈاکٹر فوزیہ صدیقی ویڈیو لنک کے ذریعے پیش ہوئیں جبکہ درخواست گزار کے وکیل عمران شفیق اور سابق سینیٹر مشتاق عدالت میں موجود تھے۔
ایڈیشنل اٹارنی جنرل اور وزارت خارجہ کے نمائندے بھی سماعت میں شریک ہوئے۔ عدالت نے ڈاکٹر عافیہ صدیقی کے امریکی وکیل کلائیو اسمتھ کی جانب سے پیش کردہ اعلامیے کا جائزہ لیا اور ان کی کاؤشوں کو سراہا۔
اسلام آباد ہائی کورٹ نے وزارت خارجہ کو ہدایت کی کہ وہ اسمتھ کے اعلامیے پر تفصیلی رپورٹ پیش کرے اور اس معاملے کو سفارتی سطح پر حل کرے۔
چیف جسٹس نے ریمارکس دیے کہ امریکا ایک خودمختار ملک ہے اور اسے ڈاکٹر فوزیہ صدیقی یا وزیراعظم سمیت ویزا درخواستیں مسترد کرنے کا اختیار حاصل ہے، ایسے معاملات میں سفارتی کوششیں ضروری ہیں۔
ڈاکٹر فوزیہ صدیقی نے کہا کہ جب ایک ملک کا سربراہ دوسرے ملک کی ایگزیکٹو کو خط لکھتا ہے تو اس کا جواب متوقع ہوتا ہے۔
یہ بھی پڑھیں: ڈاکٹر عافیہ صدیقی کیس: وزیراعظم نے امریکا جانے والے وفد سے متعلق سمری پر دستخط کردیے
وزارت خارجہ کے نمائندے نے تصدیق کی کہ وزیراعظم شہباز شریف کی جانب سے امریکی صدر جو بائیڈن کو لکھے گئے خط کا کوئی جواب موصول نہیں ہوا۔ مزید برآں، پاکستانی وفد کے لیے امریکا میں ڈاکٹر عافیہ سے ملاقات کے انتظامات کیے گئے تھے۔
عدالت نے وفد کی آمد میں تاخیر سے متعلق استفسار کیا اور اس عمل میں پاکستانی سفیر کی عدم موجودگی پر بھی سوال اٹھایا۔
جسٹس سردار اعجاز اسحاق خان نے زور دے کر کہا کہ اس طرح کے معاملات سفیر کو ہینڈل کرنے چاہییں، خاص طور پر ایسے معاملات میں جہاں سربراہ مملکت نے خط لکھا ہو اور جواب نہ ملا ہو۔ عدالت نے مزید کہا کہ پاکستانی سفیر کو بائیڈن انتظامیہ کے ساتھ ملاقات کا انتظام کرنا چاہیے تھا۔
مزید پڑھیں: ڈاکٹر عافیہ صدیقی کیس: پاکستان کی امریکا کو قیدیوں کے تبادلے کے معاہدے کی تجویز
عدالت نے وزیراعظم اور وزیر خارجہ کے بیرون ملک دوروں سے متعلق تفصیلی رپورٹ طلب کرلی۔ ایڈیشنل اٹارنی جنرل نے دوروں کی تفصیلات کی درخواست واپس لینے کی کوشش کی تاہم عدالت نے انکوائری آگے بڑھانے کا فیصلہ کیا۔
عدالت نے کیس کی مزید سماعت 13 جنوری تک ملتوی کردی۔












