آئینی بینچ کے لیے ججز کی تعیناتی کا مکینزم ہونا چاہیئے، جسٹس منصور علی شاہ نے ایک اور خط لکھ دیا

ہفتہ 21 دسمبر 2024
icon-facebook icon-twitter icon-whatsapp

جوڈیشل کمیشن اجلاس سے متعلق جسٹس منصور علی شاہ نے ایک اور خط لکھ دیا، جس میں ججز تعیناتی سے متعلق رولز پر مجموعی رائے بھی دے دی۔ جسٹس منصور علی شاہ نے جج تعیناتی میں انٹیلجنس ایجنسی سے رپورٹ لینے کی مخالفت کرتے ہوئے کہا کہ انٹیلجنس ایجنسی کے کردار کا غلط استعمال ہوسکتا ہے۔ 26ویں ترمیم پر پہلے فل کورٹ بنا کر جائزہ لینا چاہیے۔

سیکریٹری جوڈیشل کمیشن کو لکھے گئے خط میں جسٹس منصورعلی شاہ نے کہا کہ رولز میں آئینی بینچ کے لیے ججز کی تعیناتی کا مکینزم ہونا چاہیئے۔ کتنے ججز ہوں اس کا مکینزم بنانا بھی ضروری ہے۔ آئینی بینچ میں ججز کی شمولیت کا پیمانہ طے ہونا چاہیئے، کس جج نے آئینی تشریح والےکتنے فیصلے لکھے یہ ایک پیمانہ ہوسکتا ہے۔ کمیشن بغیر پیمانہ طے کیے سپریم کورٹ اور سندھ ہائیکورٹ میں آئینی بینچ تشکیل دے چکا ہے۔

مزید پڑھیں: سپریم جوڈیشل کمیشن کے شیڈول اجلاس کا ایجنڈا جاری، آئینی بینچ کی مدت میں توسیع زیرغور ہوگی

جسٹس منصورعلی شاہ نے جج تعیناتی میں انٹیلجنس ایجنسی سےرپورٹ لینے کی مخالفت کرتے ہوئے کہا کہ انٹیلجنس ایجنسی کو کردار دیا گیا تو اس کا غلط استعمال ہوسکتا ہے۔ جوڈیشل کمیشن میں پہلے ہی اکثریت ایگزیکٹو کی ہے۔

خط میں مزید کہا گیا کہ 26ویں ترمیم سے متعلق اپنی پوزیشن واضح کرچکا ہوں، پہلے فل کورٹ بنا کر 26ویں ترمیم کا جائزہ لینا چاہیئے۔ رولز پر میری رائے اس ترمیم اور کمیشن کی آئینی حیثیت طے ہونے سے مشروط ہے۔ جج آئین کی حفاظت اور دفاع کرنے کا حلف لیتا ہے، ججز تعیناتی کے رولز بھی اسی حلف کے عکاس ہونے چاہئیں۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

icon-facebook icon-twitter icon-whatsapp