وزیراعظم شہباز شریف نے اسپیکر قومی اسمبلی سردار ایاز صادق کی تجویز پر حکومتی اتحاد کے ممبران پر مشتمل مذاکراتی کمیٹی تشکیل دے دی ہے۔ کمیٹی میں نائب وزیراعظم اسحاق ڈار، رانا ثنا اللہ خان، سینیٹر عرفان صدیقی، راجا پرویز اشرف، نوید قمر، ڈاکٹر خالد مقبول صدیقی، علیم خان اور چوہدری سالک حسین شامل ہیں۔
مزید پڑھیں: حکومت پی ٹی آئی مذاکرات میں اسٹیبلشمنٹ حصہ نہیں، محمد علی درانی
پر یس انفارمیشن ڈیپا رٹمنٹ (پی آئی ڈی) سے جاری بیان کے مطابق گزشتہ رات چیئرمین تحریک انصاف بیرسٹر گوہر نے اسپیکر قومی اسمبلی سے مذاکرات کے لیے اپنا کردار ادا کرنے کی استدعا کی تھی اور تحریک انصاف کے ساتھ مذاکرات کی پیشکش پر زور دیا تھا۔
وزیراعظم شہباز شریف نے اسپیکر قومی اسمبلی کی تجویز مانتے ہوئے حکومتی اتحاد کی مذاکراتی کمیٹی تشکیل دے دی ہے۔ وزیراعظم نے اس امید کا اظہار کیا ہے کہ ملکی سلامتی اور قومی مفاد کو مقدم رکھا جائے گا۔ ان کا کہنا تھا کہ پاکستان ہے تو ہم سب ہیں، اسپیکر قومی اسمبلی کی کاوش کو سراہتا ہوں۔
چئیرمین تحریک انصاف بیرسٹر گوہر کا حکومت کی جانب سے مذاکراتی کمیٹی کی تشکیل کا خیر مقدم
چئیرمین پاکستان تحریک انصاف بیرسٹر گوہر نے کہا ہے کہ ہم حکومت کی جانب سے مذاکراتی کمیٹی کے اعلان کا خیر مقدم کرتے ہیں یہ خوش آئند بات ہے۔ حکومت اور پی ٹی آئی کے مذاکرات جامع اور نتیجہ خیز ہونے چاہیں۔
مزید پڑھیں: کے پی حکومت کا خاتمہ اور سول نافرمانی، عمران خان کے خلاف پلان تیار
بیرسٹر گوہر نے اپنے بیان میں کہا کہ امید ہے کم سے کم وقت میں تمام مسائل کا نتیجہ خیز حل نکل آئے گا۔ دونوں کمیٹوں میں سنجیدہ لوگ ہیں، مذاکرات آگے ضرور بڑھیں گے۔ پر امید ہیں کہ اب مذاکراتی عمل شروع ہونے جا رہا ہے۔
اسپیکر قومی اسمبلی نے کمیٹی بنانے کی یقین دہانی کرادی، بیرسٹر گوہر
پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے چیئرمین بیرسٹر گوہر نے گزشتہ روز سپریم کورٹ کے باہر میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا تھا کہ اسپیکر قومی اسمبلی ایاز صادق نے مذاکرات کے لیے کمیٹی بنانے کی یقین دہانی کرا دی ہے۔ امید ہے کل تک حکومت کی جانب سے کمیٹی بن جائے گی جس کے بعد مذاکرات ہوں گے، کیونکہ بات چیت کے علاوہ کوئی حل نہیں۔
مزید پڑھیں: 190 ملین پاؤنڈ کیس کا کچھ بھی فیصلہ آئے حکومت پی ٹی آئی مذاکرات آگے بڑھنے چاہییں، رانا ثنااللہ
عمران خان نے 22 دسمبر (آج) تک کی ڈیڈلائن
واضح رہے کہ پی ٹی آئی بالآخر حکومت سے بات چیت کرنے کے لیے مان گئی ہے اور عمران خان نے اس کے لیے کمیٹی بھی تشکیل دے دی ہے۔ عمران خان نے 22 دسمبر (آج) تک کی ڈیڈلائن دی ہوئی تھی کہ اگر اس روز تک ہمارے 2 مطالبات پر کوئی پیشرفت نہ ہوئی تو بیرون ملک پاکستانیوں کو ترسیلات زر نہ بھیجنے کی اپیل کی جائے گی۔
عمران خان نے حکومت کے سامنے 2 اہم مطالبات رکھے ہیں جن میں بے گناہ سیاسی قیدیوں کی رہائی، 9 مئی اور 26 نومبر کے واقعات کی تحقیقات کے لیے جوڈیشل کمیشن تشکیل دینا ہے۔