جنوبی کوریا کی حکومت نے تنہائی کے شکار نوجوانوں کو فعال زندگی گزارنے اور معاشرے میں دوبارہ واپس لانے کے لیے ماہانہ الاؤنس کا اعلان کیا ہے۔
امریکی نشریاتی ادارے سی این این کے مطابق جنوبی کوریا کی وزارت صنفی مساوات اور خاندان نے اعلان کیا ہے کہ تنہائی کے شکار نوجوانوں کی نفسیاتی اور جذبات استحکام میں مدد کے لیے انہیں ماہانی 6 لاکھ 50 ہزار کورین وون یعنی قریباً 500 ڈالر کا رہائشی الاؤنس دیا جائے گا۔
کوریا انسٹی ٹیوٹ برائے صحت اور سماجی امور کا حوالہ دیتے ہوئے بتایا گیا کہ 19 سے 39 سال کی عمر کے قریباً 3.1 فیصد نوجوان تنہائی کا شکار ہیں۔ معاشرتی سرگرمیوں سے لاعلم ہیں اور انہیں زندگی گزارنے میں دشواری کا سامنا ہے۔ رپورٹ کے مطابق تنہائی کے شکار نوجوان کی مختلف وجوہات ہو سکتی ہیں جن میں مالی مشکلات، ذہنی بیماری، خاندانی مسائل اور صحت کے حوالے سے چیلنجز در پیش ہیں۔
نوجوانوں کو ماہانہ وظیفہ دینے کا مقصد تنہائی کا شکار افراد بالخصوص نوجوانوں کی حوصلہ افزائی کرنا ہے تاکہ وہ اپنی روزمرہ کی زندگی کو بحال کرتے ہوئے معاشرے میں دوبارہ شامل ہوں۔
تنہائی کے شکار نوجوانوں کا رجحان جنوبی کوریا کے لیے منفرد نہیں ہے۔ حالیہ حکومتی سروے کے مطابق جاپان میں بھی قریباً 15 لاکھ نوجوان تنہائی کا شکار ہیں جنہیں ہیکیکو موری (hikikomori) کے نام سے جانا جاتا ہے۔
کچھ صرف گھر کے لیے سبزی وغیرہ خریدنے یا کبھی کبھار سرگرمیوں کے لیے باہر جاتے ہیں۔ جب کہ دوسرے اپنے سونے کے کمرے سے ہی نہیں نکلتے۔ جاپان میں گزشتہ دہائی سے اس مسئلے پر تشویش کا اظہار کیا گیا لیکن کووڈ-19 کی وجہ سے صورتحال مزید سنگین کردی۔