بلتستان اسٹوڈنٹس فیڈریشن قراقرم انٹرنیشنل یونیورسٹی کے طلبہ کا ’ٹنل بناؤ مہم‘ کے تحت گلگت سے اسکردو تک پیدل مارچ جاری ہے۔ گلگت بلتستان میں شدید سردے کے باوجود یہ مارچ 21 دسمبر کو گلگت کے علاقے دنیور ناد علی چوک سے شروع ہوا تھا۔
طلبہ کے مطابق یہ احتجاج اسکردو روڈ پر بڑھتے حادثات اور قیمتی جانوں کے ضیاع کے خلاف کیا جا رہا ہے۔
یہ بھی پڑھیں: گلگت شہر میں خواتین کے لیے منفرد سفری سہولت کا آغاز
طلبہ کا مارچ کے دوران ایک ہی مطالبہ ہے جس کے تحت وہ کہہ رہے ہیں کہ ’ہم حق کی خاطر نکلے ہیں آؤ ہمارے ساتھ چلو، ٹنل بناؤ زندگی بچاؤ‘۔
واضح رہے کہ گزشتہ روز ملوپہ کے مقام پر پیش آنے والے حادثے میں 5 افراد جاں بحق ہوئے جس کے بعد سوشل میڈیا پر اسکردو روڈ پر ٹنل کی تعمیر کا مطالبہ شدت اختیار کر گیا۔
طلبہ یونین بلتستان اسٹوڈنٹس فیڈریشن کے نمائندے شبیر احمد نے وی نیوز سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ متعلقہ اداروں نے اسکردو روڈ پر 5 سرنگوں کی نشاندہی کی تھی لیکن تاحال ایک بھی مکمل نہیں ہوسکی۔
مزید پڑھیے: موسمیاتی تبدیلی کا مقابلہ اسکردو کے عوام نے کیسے کیا؟
انہوں نے کہا کہ روڈ بن کر مکمل ہوا اور ٹنلز نہیں بن سکیں اس وجہ سے لینڈ سلائیڈنگ اور پتھر گرنے کے باعث قیمتی جانیں مسلسل ضائع ہو رہی ہیں۔
21 دسمبر کو روانہ ہونے والا طلبہ کا یہ قافلہ شاٹوٹ اور شنگس میں قیام کرچکا ہے اور اب اس میں طلبہ کی تعداد 12 سے بڑھ کر 50 تا 60 ہوچکی ہے۔ پیر کو طلبہ مارچ استک نالہ پہنچا ہے جہاں ایک اجتماع بھی ہورہا ہے۔
شبیر احمد نے امید ظاہر کی کہ اسکردو پہنچتے پہنچتے قافلے میں ہزاروں افراد شریک ہوچکے ہوں گے اور پھر اسکردو میں بھی ایک بہت بڑا جلسہ کیا جائے گا۔
مزید پڑھیں: گلگت بلتستان میں سرمائی سیاحت کا آغاز، پہلے چینی وفد کی ہنزہ آمد
شرکا کا کہنا ہے کہ یہ مارچ اسکردو پہنچ کر ایک بڑے احتجاج میں تبدیل ہوجائے گا۔ انہوں نے کہا کہ ہم حکومت اور متعلقہ اداروں سے مطالبہ کرتے ہیں کہ اسکردو روڈ پر فوری طور پر ٹنل کی تعمیر کو یقینی بنایا جائے تاکہ مزید حادثات اور انسانی جانوں کے ضیاع سے بچا جا سکے۔
جبکہ دوسری جانب اس مسلے کے حوالے سے چیف سیکریٹری گلگت بلتستان ابرار احمد مرزا کی جانب سے 23 دسمبر کو وفاقی وزیر کو ایک خط لکھا گیا جس میں اس اہم مسئلے کی نشاندہی کرتے ہوئے جگلوٹ اسکردو روڈ پر حفاظتی چھتوں کی تعمیر کے لیے تجاویز دی گئیں۔