ٹیکس بل کے ذریعے اصلاحاتی ایجنڈے کا آغاز کیا جاچکا، وزیر خزانہ محمد اورنگزیب

جمعرات 26 دسمبر 2024
icon-facebook icon-twitter icon-whatsapp

وزیر خزانہ محمد اورنگزیب کا کہنا ہے کہ ٹیکس بل کے ذریعے اصلاحاتی ایجنڈے کا آغاز کیا جاچکا ہے، ڈیجیٹائزیشن کے ذریعے انسانی عمل دخل کو کم سے کم کیا جائے گا تاکہ معاشی بہتری کی جانب سفر جاری رکھا جاسکے۔

چئیر مین ایف بی آر کے ہمراہ پریس کانفرنس کرتے ہوئے وزیر خزانہ کا کہنا تھا کہ اصلاحاتی ایجنڈے میں ٹیکسیشن کا اہم کردار ہے، حکومت ٹیکس اور جی ڈی پی کے ہدف کو 13 فیصد سے زائد لے جانے کی خواہاں ہے۔

یہ بھی پڑھیں:اگر اس آئی ایم ایف پروگرام کو آخری بنانا ہے تو ٹیکس بڑھانے ہوں گے، وزیر خزانہ محمد اورنگزیب

محمد اورنگزیب کے مطابق پارلیمنٹ میں پیش کردہ ٹیکس بل کا تعلق ٹیکنالوجی سے ہے، جس لائف اسٹائل میں رہا جارہا ہے اس کو متوازن ٹیکسیشن میں لانا ہے، ڈیجیٹائزیشن کے ذریعے انسانی امر کو کم سے کم کیا جائے گا۔

’مارچ میں وزیر اعظم شہباز شریف کی سربراہی میں اس سفر کا آغاز کیا، ستمبر میں وزیراعظم شہباز شریف نے ڈیجیٹائزیشن کی منظوری دی، جتنا انسانی عمل دخل نظام میں کم ہوگا اتنا بہتری کی طرف جائیں گے۔‘

مزید پڑھیں:ٹیکس چوروں اور ان کی معاونت کرنے والوں کو کیفر کردار تک پہنچائیں گے، وزیراعظم شہباز شریف

وزیر خزانہ کا کہنا تھا کہ گزشتہ 3 سے 4 ماہ میں ہم اس کے مختلف مرحلوں پر پہنچے، ٹیکس گیپ اور لیکیجز کو کم سے کم کرنے کی کوشش کی جارہی ہے تاکہ معاشی ترقی کا سفر جاری رکھا جاسکے۔

وزیر خزانہ کے مطابق کسی بھی ٹرانسفارمیشن میں ٹیکنالوجی ایک ستون ہوتی ہے، ٹیکس بل کا تعلق بھی ٹیکنالوجی سے ہے، نان ڈیکلریشن اور انڈر ڈیکلریشن میں مطابقت ضروری ہے، ڈیجٹائزیشن کا مقصد شفافیت لانا ہے۔

مزید پڑھیں: اقتصادی پیشرفت کے لیے ڈیجیٹل معیشت اہمیت کی حامل ہے، وزیرخزانہ محمداورنگزیب

’کرپشن اور ہراسمنٹ کو ٹیکنالوجی کے زریعے مات دے سکتے ہیں، ٹیکس اتھارٹی میں اعتماد اور ساکھ کو بہتر بنانا ہے، ایف بی آر کے اندرونی سسٹم کو جدید خطوط پر استوار کرنا ترجیح ہے۔‘

وزیر خزانہ محمد اورنگزیب کے مطابق ایماندار ٹیکس دہندگان پر مزید ٹیکسوں کا بوجھ نہیں ڈالاجائے گا، ٹیکس گیپ کو کو ڈیٹا انالسز کے ذریعے پر کریں گے، گورننس ماڈل متعارف کرایا جا رہا ہے، جس سے سسٹم بہتر ہو گا۔

مزید پڑھیں:ملک میں نان فائلر کی ’نان سینس‘ چل رہی ہے، اسے ختم کرنے جارہےہیں، وزیر خزانہ محمد اورنگزیب

وزیر مملکت برائے خزانہ علی پرویز ملک کا کہنا تھا کہ شہباز شریف کی قیادت میں معیشت بہتری کی جانب گامزن ہے، حکومت کا ہدف ٹیکس کے وسائل اور آمدن کے ذرائع کو بڑھانا ہے۔

علی پرویز ملک کے مطابق عام آدمی کے لیے سب سے بڑا ٹیکس مہنگائی کی صورت میں لاگو ہوتا ہے، وزیر اعظم کی قیادت میں گورنس کے زریعے بہتری لائی گئی، ملک میں مہنگائی  40 فیصد سے کم ہو کر 4 فیصد پر آگئی ہے۔

علی پرویز ملک کا کہنا تھا کہ ڈیٹا کے ذریعے ڈیش بورڈ پر موازنہ کیا گیا تو شہریوں کے معیار میں واضح فرق آیا، کیا ایک کروڑ کی گاڑی والے کو ٹیکس نیٹ میں نہیں آنا چاہیے،

مزید پڑھیں: امیر طبقہ ٹیکس نہیں دیتا، وصولی کے لیے نظام بنایا جارہا ہے، چیئرمین ایف بی آر

علی پرویز ملک کے مطابق ایف بی آر کی کیپسٹی بلڈنگ پاکستان کی بہتری کے لیے کی جارہی ہے، سپلائی اور ریٹیل چین سے بھی ڈیٹا اکھٹا کیا جائے گا، تاکہ متوازن ٹیکسیشن ممکن بنائی جاسکے۔

’ٹیکس نظام کے معیار میں بہتری کے ذریعے غریب آدمی پر بوجھ کم کرنا ہے، ایف بی آر ڈیجٹائزیشن کیلئے کمیٹی نے ملکر کام کیا اور محنت کی، صاحب استطاعت لوگوں سے استدعا ہے وہ اپنا ٹیکسیشن میں حصہ ڈالیں۔‘

مزید پڑھیں:ٹیکس نظام کی بہتری اور محصولات میں اضافے کے لیے ایف بی آر نے نیا سسٹم متعارف کرادیا

علی پرویز ملک نے بتایا کہ ایف بی آر ٹاسک فورس نے متعدد اقدامات کیےہیں، جن کے بعد نتائج کے حصول کے لیے ڈیش بورڈ بن گئے ہیں، اکتوبر کے آخر تک ٹیکس ریٹرنز کی تعداد 30 لاکھ سے بڑھ کر 50 لاکھ ہوگئ ہیں۔

چیئرمین ایف بی آر ارشد محمود لنگڑیال نے بتایا کہ ٹاسک فورس میں بطور حکومت سب مل کر کام کر رہے ہیں،  سرفہرست 5 فیصد لوگوں میں 3.3 ملین لوگ آتے ہیں، ہمارا ساری توجہ اسی 5 فیصد طبقہ پر مرکوز ہے۔

مزید پڑھیں:شادی ہال پر چھاپہ مارنا مہنگا پڑ گیا، ایف بی آر ٹیم یرغمال بن گئی

’ڈیش بورڈ پر تمام ڈیٹا حقیقی طور موجود ہے، ڈیش بورڈ کے ذریعے پورے نظام کی مانیٹرنگ کی جا رہی ہے، ڈیٹا اینالیسز کے بعد ایک لاکھ 69 ہزار شہریوں کو نوٹس جاری کیے گئے، جن میں سے 38 ہزار شہری نان فائلر سے فائلر بن چکے ہیں۔‘

چیئرمین ایف بی آر راشد محمود لنگڑیال کے مطابق 30 لاکھ میں صرف 6 لاکھ لوگ ٹیکس فائل کر رہے ہیں، ہم ان لوگوں کو ٹارگٹ کر رہے ہیں جو رقم خرچ کرتے ہیں،49 لاکھ لوگوں کا ڈیٹا اکٹھا کیا جاچکا ہے۔

مزید پڑھیں: ایف بی آر افسران میڈیا اور سوشل میڈیا سے دور رہنے پر مجبور کیوں؟

چیئرمین ایف بی آر کا کہنا تھا کہ انوائسنگ کو ڈیجیٹل کی طرف لے کر جانا ہے، انوائسنگ کے ساتھ کچھ یونٹس کی مانیٹرنگ بھی ضروری ہے، نئی ٹیکنالوجی سے کاؤنٹنگ بہت آسان ہو چکی ہے۔

’شوگر انڈسٹری میں دو سینسر لگائے گئے ہیں، شوگر سیکٹر میں سمجھا جاتا ہے کہ بہت بڑا مسئلہ ہے، وزیر اعظم کی جانب سے اس سیکٹر کے لیے سخت ہدایات ہیں، شوگر سیکٹر کے لیے انٹیلی جنس بیورو سے مدد لے رہے ہیں۔‘

چیئرمین ایف بی آر کے مطابق ملکی درآمدات کا 80 فیصد سے زائد حصہ کراچی سے تعلق رکھتا ہے،جہاں فیس لیس اسیسمنٹ کا نظام نافذ العمل کیا جاچکا ہے، اس نطام سے انسانی عمل دخل ختم ہوگیا ہے۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

icon-facebook icon-twitter icon-whatsapp