پنجاب کے شہر چشتیاں کے ایک گاؤں سے تعلق رکھنے والی اقرا جس نے ویٹ لفٹنگ میں سلور میڈل جیتا، انہوں نے نا صرف اسپورٹس کے میدان میں اپنا لوہا منوایا بلکہ تعلیم کے میدان میں بھی کامیابیاں سمیٹ رہی ہیں۔ اقرا دور دراز گاؤں سے موٹرسائیکل چلا کر یونیورسٹی جاتی ہیں، انہوں نے علاقے میں ایک الگ ہی مثال قائم کی ہے۔
چشتیاں سے 6 کلومیٹر کے فاصلے پر واقع گاؤں ماڑی شوق شاہ میں مرد و خواتین کی اکثریت کھیتی باڑی کے کام سے وابستہ ہے۔ یہاں کی خواتین کا تعلیم حاصل کرنا کچھ اچھی بات نہیں سمجھی جاتی، لیکن اس منظر نامے میں اس گاؤں کی اقرا افضل نے خودمختاری کی مثال قائم کی ہے۔ یہاں تک کہ اقرا ٹریکٹر بھی چلا لیتی ہیں اور مردوں کے شانہ بشانہ کھیتی باڑی بھی کرتی ہیں۔
اقرا اسلامیہ یونیورسٹی بہاولپور میں فزیکل ایجوکیشن کی طالبہ ہیں جو اپنے گاؤں سے 2 گھنٹے دور اپنی موٹرسائیکل پر تعلیم حاصل کرنے جاتی ہیں۔ اقرا نے نہ صرف تعلیم بلکہ کھیلوں کے میدان میں بھی اپنی صلاحیتوں کا لوہا منوایا ہے۔
اقرا کا کہنا ہے کہ ہمارے معاشرے میں کئی ایسی روایات ہیں جو عورت کو تعلیم حاصل کرنے اور اپنے خواب پورے کرنے سے روکتی ہیں، ایسے میں وہ ان روایات کو اپنی کامیابیوں سے ختم کرنا چاہتی ہیں۔
اقرا کے والد کا کہنا ہے کہ گاؤں والوں کی باتوں نے ان کا جینا مشکل کر رکھا تھا لیکن اب وہی گاؤں والے ہیں ان کو بیٹی کی کامیابیوں اور خودمختاری کی داد دیتے ہیں۔