طالبان کے سپریم لیڈر کی جانب سے جاری کردہ حکم نامے کے مطابق رہائشی عمارتوں میں افغان خواتین کے زیر استعمال حصوں پر نظر رکھنے والی کھڑکیوں کی تعمیر پر پابندی عائد کردی ہے اور موجودہ کھڑکیوں کو بلاک کرنے کا حکم دیا ہے۔
طالبان حکومت کے ترجمان کی جانب سے جاری کردہ ایک بیان کے مطابق، نئی عمارتوں میں ایسی کھڑکیاں نہیں ہونی چاہییں جن کے ذریعے صحن، باورچی خانے، پڑوسیوں کے کنویں اور دیگر جگہوں کو دیکھا جا سکتا ہے جنہیں عموماً خواتین استعمال کرتی ہیں۔
یہ بھی پڑھیں: افغانستان: طالبان حکومت کا ایک اور متنازع فیصلہ، خواتین کو صحت کی تعلیم سے روکنے کا حکم
حکومتی ترجمان ذبیح اللہ مجاہد کی جانب سے سوشل میڈیا پلیٹ فارم ایکس پر پوسٹ کیے گئے حکم نامے کے مطابق، خواتین کو کچن، صحن میں کام کرتے ہوئے یا کنوؤں سے پانی جمع کرتے ہوئے دیکھنا فحش حرکتوں کا باعث بن سکتا ہے۔
حکم نامے میں کہا گیا ہے کہ ایسی کھڑکیاں موجود ہونے کی صورت میں، مالکان کی حوصلہ افزائی کی جائے گی کہ پڑوسیوں کو لاحق پریشانیوں سے بچانے کے لیے دیوار تعمیر کریں یا منظر میں رکاوٹ ڈالیں۔
مزید پڑھیں: افغانستان: طالبان نے داڑھی نہ رکھنے پر 280 سے زیادہ سیکیورٹی اہلکاروں کو برطرف کردیا
میونسپل حکام اور دیگر متعلقہ محکموں کو تعمیراتی مقامات کی نگرانی کرنا ہوگی تاکہ یہ یقینی بنایا جا سکے کہ پڑوسیوں کے گھروں میں جانا ممکن نہ ہو۔
اگست 2021 میں طالبان کی اقتدار میں واپسی کے بعد بتدریج عوامی مقامات سے خواتین کو غائب کردیا گیا ہے، جس سے اقوام متحدہ کو طالبان حکومت کی جانب سے استوار’جنسی بنیادوں پر نسل پرستی‘ کی پالیسی کی مذمت کرنے پر مجبور کردیا ہے۔
مزید پڑھیں: افغانستان میں حکومت کی تبدیلی کے لیے طالبان مخالف رہنماؤں کا ماسکو میں گٹھ جوڑ
طالبان حکام نے افغانستان بھر میں لڑکیوں اور خواتین کے لیے پرائمری کے بعد کی تعلیم پر پابندی عائد کرتے ہوئے روزگار پر بھی پابندی لگا دی ہے اور پارکوں اور دیگر عوامی مقامات تک رسائی کو روک دیا ہے۔
طالبان حکومت کے اسلامی قانون کے انتہائی سخت اطلاق کے تحت ایک حالیہ قانون خواتین کو عوامی سطح پر گانے یا شعر سنانے سے بھی منع کرتا ہے، یہ انہیں گھر سے باہر اپنی آوازوں اور جسموں کو چھپانے کی بھی ترغیب دیتا ہے۔