پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے بانی عمران خان نے کہا ہے کہ نواز شریف اب سیاست کا بارہواں کھلاڑی ہے، مجھے اللہ پر پورا یقین ہے 2025 اس قوم کے لیے حقیقی آزادی کا سال ہوگا۔
اڈیالہ جیل سے اپنے ایک پیغام میں انہوں نے کہاکہ رجیم چینج کے بعد ملکی معیشت تباہ ہوکر رہ گئی ہے، کاروبار بند ہورہے ہیں اور نیا سرمایہ آنے کے بجائے صنعت کار اپنی انویسٹمنٹ نکال رہے ہیں۔ کسی بھی ملک میں معاشی ترقی کے لیے سرمایہ کاری کی ضرورت ہوتی ہے۔
یہ بھی پڑھیں سیاسی مذاکرات: پی ٹی آئی کا مشاورت کے بعد 2 مطالبات حکومت کے سامنے رکھنے کا فیصلہ
انہوں نے کہاکہ معیشت کی بدحالی کی سب پہلی وجہ ملک سے قانون کی حکمرانی کا خاتمہ ہے، ملٹری کورٹس سے سویلینز کو سزائیں دلوا کر سپریم کورٹ کے آئینی بینچ نے اپنا منہ کالا کیا ہے، ملٹری کورٹس اور آئینی بینچ بنا کر ملک سے رول آف لا کا خاتمہ کردیا گیا ہے، جس کے بعد ہمارا ’جی ایس پی پلس‘ اسٹیٹس بھی خطرے میں پڑ گیا ہے۔
عمران خان نے کہاکہ ملٹری کورٹس کی سزاؤں کے بعد پاکستان میں قانون کی حکمرانی کا مکمل طور پر خاتمہ ہوچکا ہے اور اب بیرونی سرمایہ کاری ایک خواب ہے کیونکہ جس ملک میں قانون کی حکمرانی کا جنازہ اٹھایا جا چکا ہو وہاں کوئی سرمایہ کاری کرنے کو تیار نہیں ہوتا۔ آپ دباؤ کے ذریعے وقتی طور پر دکھاوے کا استحکام تو لا سکتے ہیں مگر جب تک ملک میں سرمایہ کاری نہیں آتی اور عوام کا حکومت پر اعتماد بحال نہیں ہوتا، بے روزگاری اور معاشی بدحالی کو روکا نہیں جا سکتا ۔ ملک کی معاشی ترقی کا ایک ہی بنیادی ستون ہے جو اندرونی و بیرونی سرمایہ کاری ہے۔
انہوں نے کہاکہ معیشت کی بحالی کی دوسری وجہ انٹرنیٹ کی بندش ہے، تحریک انصاف کو کریش کرنے کی کوشش کرتے ہوئے ملک کی آئی ٹی کی معیشت کو بری طرح متاثر کردیا گیا ہے۔ مستقبل آئی ٹی کا ہے لیکن آزادی اظہار رائے سے خوفزدہ حکومت نے انٹرنیٹ میں خلل پیدا کرکے نوجوانوں کے روزگار کمانے کا سب سے بڑا ذریعہ متاثر کردیا ہے اور ہم عالمی مارکیٹ میں مقابلے کے قابل نہیں رہے، وہ سارے کاروبار جو انٹرنیٹ سے منسلک ہیں انہیں تباہ کیا جارہا ہے۔
عمران خان نے کہاکہ اس کے علاوہ ایجینسیوں کی سیاسی معاملات میں مداخلت سے ملک میں شدید سیاسی عدم استحکام ہے، سیاسی استحکام کے بغیر معاشی استحکام کا خواب کبھی شرمندہ تعبیر نہیں ہو سکتا۔ فراڈ الیکشن اور جھوٹ و فریب پر کھڑے جعلی نظام کے ہوتے ہوئے سیاسی اور معاشی استحکام ناممکن ہے۔
انہوں نے کہاکہ خیبر پختونخوا اور بلوچستان میں ایک مرتبہ پھر دہشتگردی میں بے پناہ اضافے کی وجہ سے معیشت کی بحالی ممکن نہیں ہے۔ میں 20 سال سے کہہ رہا ہوں کہ فوجی آپریشن مسائل کا حل نہیں۔ آپ کو دہشت گردی کے مسئلے کو حل کرنے کے لیے دیرپا سیاسی حل نکالنا ہوگا، ورنہ دہشتگردی کے ناسور کا جڑ سے خاتمہ ناممکن ہے۔
عمران خان نے کہاکہ مجھے افسوس ہے کہ ڈی جی آئی ایس پی آر نے اپنی پریس کانفرنس میں غلط بیانی کی، کالعدم ٹی ٹی پی کے لوگوں کی دوبارہ آبادکاری کی تجویز خود جنرل باجوہ نے تحریک انصاف دور میں کابینہ کے سامنے پیش کی تھی جس پر مراد سعید، نور الحق قادری اور قبائلی علاقوں اور مالاکنڈ سے تعلق رکھنے والے اراکین اسمبلی نے اس کی شدید مخالفت کی تھی۔ ہم نے اس وقت بھی کہا تھا کہ مقامی آبادی کو اعتماد میں لیے بغیر اٹھایا جانے والا کوئی بھی قدم دیرپا حل کی طرف نہیں لے جائے گا۔
انہوں نے کہاکہ کابینہ کے بعد اس وقت کی اپوزیشن کو بھی فوج اور سیکیورٹی ایجنسیوں کی طرف سے بریفنگ دی گئی تھی۔ ہماری حکومت کے خاتمے کے بعد پی ڈی ایم حکومت کو بریف کیا گیا تھا۔ اکتوبر 2021 میں جنرل فیض کا تبادلہ ہوگیا اور اس کے بعد کبھی یہ معاملہ ہمارے سامنے نہیں اٹھایا گیا نہ اس پر ہمارے دور میں عمل ہوا۔
عمران خان نے کہاکہ آئی ایس پی آر کو جواب تو ملٹری کورٹس پر بھی دینا چاہیے، کیونکہ ملٹری کورٹس کے ٹرائل شفافیت پر مبنی نہیں ہوتے۔
انہوں نے کہاکہ ہمارے دو مطالبات بالکل جائز اور فوری عمل درآمد کے لیے ہیں، 26ویں آئینی ترمیم کو ہم نے اس لیے فوری مطالبات کا حصہ نہیں بنایا کیونکہ وہ طویل کام ہے۔
یہ بھی پڑھیں خیبر پختونخوا کی جیل قبول نہ گھر پر نظربندی، عمران خان
انہوں نے کہاکہ حکومت اگر مذاکرات کے حوالے سے سنجیدہ اقدامات نہیں لیتی تو ہماری ترسیلات زر کے بائیکاٹ کی مہم پورے زور سے جاری رہے گی۔