نشتر اسپتال ملتان کے برطرف وائس چانسلر کی حمایت میں درجنوں پروفیسرز سامنے آگئے، احتجاجا استعفیٰ دے دیا۔
میڈیا رپورٹس کے مطابق وزیراعلیٰ پنجاب کے احکامات پر سیکریٹری ہیلتھ پنجاب نے وائس چانسلر نشتراسپتال کو عہدے سے ہٹائے جانے کی سمری گورنر پنجاب کو بھجوائی تھی، جس پر نشتراسپتال کے پروفیسرز وائس چانلسر کے حق میں میدان میں آگئے ہیں، 31 پروفیسرز، ایسوسی ایٹ اسسٹنٹ پروفیسرز نے احتجاجاً اجتماعی تحریری سیکریٹری ہیلتھ پنجاب کو ارسال کردیا ہے۔
یہ بھی پڑھیں:نشتر اسپتال ملتان سے ایڈز کا پھیلاؤ، ہوشربا انکشافات سامنے آگئے
پروفیسرز کی جانب سے استعفوں کے ساتھ مراسلے میں کہا گیا ہے کہ ہم نشتر میڈیکل یونیورسٹی کے فیکلٹی ممبران آپ کو بھاری دل کے ساتھ خط لکھ رہے ہیں اور اعلیٰ حکام کی جانب سے فیکلٹی اور وائس چانسلر کے ساتھ پیش آنے والے نامناسب رویے کے حالیہ واقعات پر اپنے گہرے تحفظات کا اظہار کرتے ہیں۔
مراسلے میں لکھا گیا ہے کہ ان اقدامات سے نہ صرف یونیورسٹی کا وقار مجروع ہوا ہے بلکہ ہمارے معزز ادارے کے اساتذہ کے درمیان بداعتمادی کا ماحول بھی پیدا ہوا ہے۔
پروفیسرز نے مؤقف اختیار کیا ہے کہ نشتر میڈیکل یونیورسٹی ملتان کے شعبہ نیفرالوجی کے افسوسناک واقعات سے متعلق معاملے کی انکوائری میں پولیس حکام کی بے جا مداخلت سے ادارے کی خودمختاری خطرے میں پڑچکی ہے، ان شکایات کی روشنی میں ہم اپنے احتجاج کے اجتماعی اظہار کے طور پر اپنے وائس چانسلر اور ایک دوسرے کے ساتھ یکجہتی کے طور پر کھڑے ہیں، ہمیں یہ بتاتے ہوئے افسوس ہے کہ ہم اپنے متعلقہ عہدوں سے اپنا اجتماعی استعفیٰ پیش کررہے ہیں۔
یہ بھی پڑھیں: نشتر اسپتال ایڈز کیس، ایم ایس سمیت ذمہ دار عملہ معطل، ڈاکٹرز متاثرہ مریضوں کو جیب سے ہرجانہ ادا کرینگے
واضح رہے کہ پروفیسرز نے اجتماعی استعفوں کا فیصلہ نشتر اکیڈمک کونسل کی 23 نومبر کو ہونے والی میٹنگ میں کیا تھا، نشتر میڈیکل یونیورسٹی ملتان کے ڈائیلسز یونٹ میں 30 مریضوں کے ایچ آئی وی میں مبتلا ہونے کا انکشاف ہوا ہے، جس پر وزیراعلیٰ پنجاب مریم نواز نے وائس چانسلر کو غلفت کا مرتکب قرار دے کر انہیں عہدے سے ہٹانے کے احکامات جاری کیے تھے۔














