وزیراعظم پاکستان شہباز شریف نے ملکی معیشت کو بلندیوں پر لے جانے کے پروگرام ’اڑان پاکستان پروگرام‘ کا افتتاح کردیا۔
اڑان پاکستان پروگرام کی افتتاحی تقریب میں اڑان پاکستان کے لوگو اور کتاب کی بھی رونمائی کی گئی۔ افتتاحی تقریب میں نائب وزیراعظم اسحاق ڈار، وزیرخزانہ محمداورنگزیب، وزیر منصوبہ بندی احسن اقبال، وزیراعلیٰ پنجاب مریم نواز، گورنر خیبرپختونخوا فیصل کریم کنڈی اور دیگر بھی موجود تھے۔
یہ بھی پڑھیں ملک ترقی کی راہ پر گامزن، سرمایہ کاروں کے اعتماد میں اضافہ ہوا ہے، وزیر خزانہ محمد اورنگزیب
وزیراعظم پاکستان شہباز شریف نے افتتاحی تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کہاکہ ہمیں اتحاد اور یکجہتی کے ذریعے آگے بڑھنا ہے، رونے دھونے سے کچھ نہیں ہوگا، آج عظیم دن ہے جب اڑان پاکستان پروگرام کا آغاز ہورہا ہے۔
انہوں نے کہاکہ بے پناہ چیلنجز کے باوجود ہم معاشی استحکام حاصل کرنے میں کامیاب ہوگئے، آخری 9 ماہ میں ہم نے بڑے چیلنجز کا سامنا کیا۔
وزیراعظم نے کہاکہ ہم نے معاشی ترقی کے لیے خون پسینہ بہایا، ہم میکرواکنامک استحکام حاصل کرنے میں کامیاب ہوگئے، اب ہمارا یہ سفر مستحکم معیشت سے مضبوط معیشت تک کا ہے۔
انہوں نے کہاکہ 2023 میں پاکستان ڈیفالٹ کے دہانے پر تھا، ہم نے آئی ایم ایف پروگرام کے لیے سر توڑ کوششیں کیں، ہم نے فیصلہ کیا تھا کہ اپنی سیاست کو قومی مفاد پر قربان کردیں گے۔ اس وقت آئی ایم ایف پروگرام کے خلاف عالمی ادارے کو خط لکھے گئے لیکن میں آج سیاسی گفتگو نہیں کروں گا۔
شہباز شریف نے کہاکہ مشکل وقت میں پاکستان کے عوام نے 38 فیصد مہنگائی کا بوجھ برداشت کیا، کاروباری حضرات 22 فیصد شرح سود دیکھ کر خوفزدہ تھے، زر مبادلہ کے ذخائر محدود تھے، مجبوری میں ہمیں ایک اور آئی ایم ایف پروگرام لینا پڑا، اس کے لیے وفاقی حکومت کے ساتھ صوبائی حکومتوں نے بھی بھرپور تعاون کیا، ان کے بغیر یہ ممکن نہیں تھا، ہمارا عزم ہے کہ یہ آئی ایم ایف کا آخری پروگرام ہوگا۔
انہوں نے کہاکہ پاکستان میں قدرتی وسائل کی کوئی کمی نہیں، اس کے علاوہ یہاں شبانہ روز محنت کرنے والے لوگ موجود ہیں، ہمیں کام کام اور بس کام کے فلسفے پر عمل کرنا ہوگا۔
وزیراعظم نے کہاکہ سوچنے کی بات ہے حکومتی اداروں نے ایک دہائی میں 6 کھرب کے نقصانات کیے، جبکہ 77 برس میں کھربوں روپے کی کرپشن ہوئی۔
انہوں نے کہاکہ ماضی کی حکومت نے ایک دوست ملک سے ایک ارب ڈالر کا قرض مانگا، جس پر انہوں نے 500 ملین ڈالر دینے پر رضامندی ظاہر کی تو انہیں جواب دیا گیا یہ بھی اپنے پاس رکھ لو، ایک طرف ہم نے کشکول اٹھایا ہوا ہے اور دوسری طرف آنکھیں دکھاتے ہیں۔
شہباز شریف نے کہاکہ سابق بھارتی وزیراعظم منموہن سنگھ نے نواز شریف کے ماڈل کو اپنا کر ملک کو ترقی کی راہ پر گامزن کیا۔
انہوں نے کہاکہ بجلی اگر 4 کھرب کی بنے اور 2 کھرب کی بیچیں تو یہ نقصان کس کے کھاتے میں ڈالیں گے؟ اس سے بڑی پاکستان کے عوام کے ساتھ اور زیادتی کیا ہوسکتی ہے۔
شہباز شریف نے کہاکہ حکومت اور ادارے مل کر ملکی ترقی کے لیے کام کررہے ہیں، اس سے قبل ایسی پارٹنرشپ کبھی نہیں دیکھی گئی۔ وہ وقت دور نہیں جب پاکستان اپنا کھویا ہوا مقام دوبارہ حاصل کرےگا۔
انہوں نے کہاکہ اڑان پاکستان پروگرام میں برآمدات پر مبنی معیشت ہے، اس پروگرام کے تحت آئی ٹی انڈسٹری کو فروغ دیا جائےگا۔
انہوں نے کہاکہ اداروں کی نجکاری اور آؤٹ سورسنگ پر بھرپور توجہ ہے، پی آئی اے کی نجکاری پر کام ہورہا ہے اور ضرور کامیاب ہوں گے۔
وزیراعظم نے کہاکہ ہمیں پاکستان کو آگے لے جانے کے لیے ٹیکسوں کو کم کرنا ہوگا، میرا بس چلے تو ٹیکسوں کو کم کردوں تاکہ ٹیکس چوری نہ ہو، وہ وقت بھی ضرور آئےگا، اس وقت ہم آئی ایم ایف کے پروگرام میں ہیں۔
یہ بھی پڑھیں ’ملک کو اقتصادی لانگ مارچ کی ضرورت ہے‘ وفاقی وزرا نے ’اڑان پاکستان‘ کو ملکی ترقی کے لیے ناگزیر قرار دیدیا
انہوں نے مزید کہاکہ غیرملکی سرمایہ کاری کے لیے مقامی سرمایہ کاری کو فروغ دینا ہوگا، اس ملک کو آگے لے جانے کے لیے اشرافیہ کو قربانی دینا پڑےگی۔