بانی چیئرمین پاکستان تحریک انصاف عمران خان کے وکیل فیصل چوہدری کا کہنا ہے کہ ان کے مؤکل کے مطابق انہیں بنی گالہ منتقل ہونے کی پیش کش ہوئی ہے تاہم انہوں نے کہہ دیا ہے کہ جب تک پارٹی کے تمام لیڈران و کارکنان بغیر ٹرائل رہا نہیں کیے جاتے وہ کہیں منتقل نہیں ہوں گے۔
یہ بھی پڑھیں: بشریٰ بی بی کی رہائی ڈیل کی وجہ سے نہیں ہوئی، بیرسٹر گوہر خان
اڈیالہ جیل کے باہر میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے فیصل چوہدری نے کہا کہ عمران خان نے کہتے ہیں کہ پی ٹی آئی کا وقت آ چکا ہے اور کوئی طاقت اس کو روک نہیں سکتی۔ انہوں نے مزید کہا کہ عمران خان نے آزاد کشمیر کے سابق وزیراعظم خالد خورشید کی سزا کی بھی مذمت کی ہے۔
فیصل چوہدری نے کہا کہ عمران خان کے خلاف 190 ملین پاونڈ ریفرنس کا فیصلہ بھی وہی ہوگا جو پہلے 4 مقدمات میں ہوا۔ انہوں نے مزید کہا کہ پی ٹی آئی مذاکراتی کمیٹی میں جوڈیشل کمیشن اور اسیران کی رہائی کا مطالبہ کر رہی ہے تاہم ایک طبقہ مذاکرات کو سبوتاژ کرنا چاہتا ہے۔
مزید پڑھیے: بشریٰ بی بی کی اڈیالہ سے بنی گالہ منتقلی: رہائش گاہ کو سب جیل قرار دیے جانے کا نوٹیفکیشن جاری
انہوں نے مطالبہ کیا کہ مذاکراتی کمیٹی کو آج کے اجلاس کے بعد عمران خان سے ملاقات کرنے دی جائے۔ ان کا کہنا تھا کہ توشہ خانہ 2 جھوٹے کیسز کی سیریز میں سے ایک کیس ہے۔
فیصل چوہدری نے یہ بھی کہا کہ مہنگائی کم ہونے کا حکومت کا بیان مضحکہ خیز ہے۔
واضح رہے کہ کچھ دنوں سے یہ اطلاعات عام ہیں کہ اڈیالہ جیل میں قید کی سزا کاٹنے والے سابق وزیراعظم کو حکومت نے جیل کی بجائے ان کی اپنی رہائشگاہ واقع بنی گالہ میں رہنے کی پیشکش کردی ہے۔ تاہم حکومتی حلقوں کی جانب سے اس بات کی تردید کی گئی ہے۔
مزید پڑھیں: عمران خان کو جیل سے نکال کر گھر میں قید رکھنے کی کوئی پیشکش نہیں کی گئی، عرفان صدیقی
اس حوالے سے پاکستان مسلم لیگ ن کے سینیئر رہنما سینیٹر عرفان صدیقی نے بھی کہا تھا کہ عمران خان کو اڈیالہ جیل سے نکال کر گھر میں قید رکھنے کی کوئی پیشکش نہیں کی گئی ہے لیکن اب فیصل چوہدری نے عمران خان کی زبانی یہ بتایا ہے کہ انہیں تو جیل کی بجائے اپنے گھر پر ہی رہنے کی پیشکش کی گئی ہے لیکن وہ اس پر اس وقت تک رضامند نہیں ہوں گے جب تک ان کی پارٹی کے لوگ بغیر کسی ٹرائل کے رہا نہیں ہوجاتے۔ اب دیکھنا یہ ہے کہ ان دونوں میں سے کس کی بات درست ہے اور کس کی غلط ہے۔