عطاآباد جھیل بنے 15 سال مکمل، متاثرین اب بھی پوری طرح آباد نہ ہوسکے

ہفتہ 4 جنوری 2025
icon-facebook icon-twitter icon-whatsapp

رپورٹر : عمران شیر

عطاآباد جھیل، جو اپنی خوبصورتی کی وجہ سے پوری دنیا میں مشہور ہے، اس کہانی کے پیچھے ایک درد بھری داستان ہے کیونکہ اس جگہ پر ہنستے بستے گھروں میں لوگ آباد تھے۔

یہ بھی پڑھیں: حادثاتی طور پر وجود پانے والی عطاءآباد جھیل کے 14 سال، متاثرین کیا کہتے ہیں؟

موسمیاتی تبدیلی کے سبب زمین سرکنے کی وجہ سے پورا علاقہ سرک گیا، اور پہاڑی تودہ جب گرا تو اس تودے نے پورے دریائے ہنزہ کو بند کر دیا، جس سے کئی افراد لقمہ اجل بن گئے۔

 یہ گلگت بلتستان کی تاریخ کا پہلا ایسا بڑا سانحہ تھا جس سے کئی لوگ بے گھر ہوئے اور پورا گاؤں دریا برد ہوگیا، اس سانحے کے متاثرین کو دنیور، گلگت میں آباد کیا گیا، مگر اب بھی متاثرین کئی مشکلات کا شکار ہیں اور ان کی بحالی ممکن نہیں ہوسکی۔

یہ بھی پڑھیں: دریائے کنہار کا بہاؤ رک گیا، مہانڈری بازار ڈوبنے کا خطرہ؟

مگر عطاآباد اب ایک خوبصورت جھیل کی شکل اختیار کرچکی ہے،ہزاروں سیاح اس جگہ کا رخ کرتے ہیں اور لطف اندوز ہوتے ہیں، اس جھیل سے لوگوں کے لیے کاروبار کے راستے بھی کھل گئے ہیں۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

icon-facebook icon-twitter icon-whatsapp