ہنزہ علی آباد میں عوام نے 23 گھنٹے کی اعصاب شکن لوڈشیڈنگ کے خلاف شدید احتجاج کرتے ہوئے شاہراہ قراقرم کو بند کردیا۔ احتجاج کے باعث سینکڑوں سیاح اور مسافر پھنس گئے اور شدید مشکلات سے دوچار ہیں۔
مظاہرین کا کہنا ہے کہ پچھلے 25 برس میں ہنزہ میں بجلی کا کوئی نیا منصوبہ مکمل نہیں کیا گیا، جس کی وجہ سے علاقے کو بدترین لوڈشیڈنگ کا سامنا ہے۔ مقررین نے اعلان کیا کہ جب تک کوئی ذمہ دار شخص آکر مسئلے کے حل کی یقین دہانی نہیں کرائے گا، احتجاج اور دھرنا جاری رہے گا۔
احتجاجی مظاہرین نے حکومت سے مطالبہ کیا کہ ہنزہ میں بجلی کی فراہمی کے لیے فوری اور مؤثر اقدامات کیے جائیں تاکہ عوام کو ریلیف مل سکے۔
مزید پڑھیں: ہنزہ: موسمیاتی تبدیلی کے باعث گلیشیائی جھیلیں پھٹنے کے خطرات
پاکستان مسلم لیگ ن کے رہنما ریحان شاہ نے احتجاجی جلسے سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ دنیا چاند پر پہنچ چکی ہے جبکہ ہم بجلی جیسی بنیادی ضرورت سے محروم ہیں۔ انہوں نے کہا کہ ہنزہ کے ورکروں اور نمائندوں کو اہمیت نہ دے کر باہر کے لوگوں کو ہم پر مسلط کیا گیا ہے، جس کی وجہ سے علاقہ اندھیرے میں ڈوبا ہوا ہے۔
انہوں نے کہا کہ ہنزہ کے بجلی کے تمام منصوبے یا تو التوا کا شکار ہیں یا پھر انہیں مکمل طور پر منسوخ کردیا گیا ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ وزیراعظم پاکستان کی جانب سے دیا گیا 100 میگاواٹ بجلی کا منصوبہ بھی ہنزہ سے نکال دیا گیا ہے۔
سابق امیدوار اسمبلی رحمت علی نے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ ہنزہ کے عوام اس وقت بدترین لوڈشیڈنگ کا سامنا کر رہے ہیں اور عوام مجبوراً سڑکوں پر نکلے ہیں۔ جب تک عوام کے مطالبات پورے نہیں ہوتے، احتجاج جاری رہے گا۔ ہنزہ کے عوام کے ساتھ بجلی جیسی بنیادی سہولت سے محروم رکھ کر ظلم کیا جا رہا ہے اور عوام یہ ظلم مزید برداشت نہیں کریں گے۔
مزید پڑھیں: ہنزہ پھسو گوجال میں سیب میلے نے سیاحوں کے دل جیت لیے
ان کا کہنا تھا کہ ہنزہ کے تمام بجلی کے منصوبے، جو یا تو بند پڑے ہیں یا التوا کا شکار ہیں، انہیں فوری طور پر فعال کیا جائے تاکہ ہنزہ کے عوام کو بجلی فراہم کی جا سکے۔
مظاہرین نے اعلان کیا کہ ہنزہ کے سی پیک روٹ کو بھی تب تک بند رکھا جائے گا جب تک عوام کے مطالبات تسلیم نہیں کیے جاتے۔ ان کا کہنا تھا کہ ہنزہ کے ساتھ سوتیلی ماں جیسا سلوک کیا جا رہا ہے، جسے کسی صورت قبول نہیں کیا جائے گا۔