امریکا نے اسرائیل کو مزید 8 ارب ڈالر کے جنگی ہتھیار اور سازوسامان فراہم کرنے کی منصوبہ بندی کرلی ہے۔
امریکی میڈیا کے مطابق، اسٹیٹ ڈیپارٹمنٹ نے امریکی کانگریس کو اسرائیل کو ہتھیاروں کی فراہمی کے منصوبے سے آگاہ کر دیا ہے تاہم اس حوالے سے ابھی تک کوئی باضابطہ نوٹیفکیشن جاری نہیں کیا گیا ہے۔
یہ بھی پڑھیں: غزہ: اسرائیلی فوج نے گھر تباہ کرکے 7 بچوں سمیت 11 افراد مار دیے
امریکی حکام کے مطابق، منصوبے کے تحت پیکیج میں شامل بعض ہتھیار موجودہ امریکی اسٹاک کے ذریعے بھیجے جاسکتے ہیں لیکن اکثریت کی فراہمی میں ایک یا زائد سال لگ سکتے ہیں۔
امریکی ہتھیاروں میں اسرائیلی فضائی دفاع کے لیے درمیانے فاصلے تک مار کرنے والے فضا سے فضا میں مار کرنے والے میزائل، طویل فاصلے تک ہدف کو نشانہ بنانے کے لیے 155 ملی میٹر کے پراجیکٹائل آرٹلری شیلز، ہیل فائر AGM-114 میزائل، 500 پاؤنڈ وزنی بم اور دیگر اسلحہ شامل ہے۔
امریکی ہتھیاروں کا یہ پیکیج 17.9 ارب ڈالر کی اس فوجی امداد کے علاوہ ہے جو امریکا نے 7 اکتوبر 2023 کو حماس اور اسرائیل کے درمیان جنگ شروع ہونے کے بعد اسرائیل کو فراہم کی تھی۔
یہ بھی پڑھیں: اسرائیل نے نسل کشی کے لیے سردی کو بھی ہتھیار بنالیا، ایک اور فلسطینی بچہ ٹھٹھر کر مرگیا
بائیڈن انتظامیہ کو فلسطینی شہریوں کی بڑھتی ہوئی ہلاکتوں پر مسلسل تنقید کا سامنا ہے، امریکا میں طلبہ کے مظاہرے ہوچکے ہیں جبکہ کانگریس میں ڈیموکریٹس ارکان کی جانب سے بھی اسرائیل کو خطرناک ہتھیاروں کی فراہمی پر آواز اٹھائی گئی ہے۔
امریکا نے غزہ کے جنوبی شہر رفح پر حملے کے دوران بم استعمال کیے جانے کی صورت میں شہریوں کی ہلاکتوں کے خدشات پر گزشتہ برس مئی میں اسرائیل کو 2000 پاؤنڈ وزنی بموں کی کھیپ روک دی تھی۔ بائیڈن انتظامیہ نے اسرائیل سے مطالبہ کیا تھا کہ وہ غزہ میں انسانی امداد میں اضافہ کرے۔ تاہم نومبر میں امریکا نے اسرائیل کو ہتھیاروں کی فراہمی محدود کرنے سے انکار کردیا تھا۔
یہ بھی پڑھیں: اسرائیل کی ننگی جارحیت نے لازم کردیا ہے کہ پاکستان اپنی دفاعی صلاحیت کو اپ ڈیٹ کرتا رہے گا، وزیر دفاع
دوسری جانب، اسرائیل کے غزہ پر وحشیانہ فضائی حملے جاری ہیں اور گزشتہ چند 3 روز کے دوران 200 سے زائد فلسطینی شہید ہوچکے ہیں، گزشتہ ایک سال کے دوران غزہ جنگ میں اسرائیلی حملوں کے باعث اب تک 45 ہزار سے زائد فلسطینی شہری شہید ہوچکے ہیں جن میں زیادہ تعداد بچوں اور خواتین کی ہے۔